ڈاکٹر خالد سہیل کینیڈا میں ہمارے کلینک میں گرین زون تھراپی سے سینکڑوں مریض اور ان کے خاندان استفادہ کر چکے ہیں۔ جب سے میں نے ’ہم سب‘ پر ماہرِ نفسیات کی ڈائری لکھنی شروع کی ہے مجھے ہر ہفتے ای میلز اور فیس بک مسیجز آنے لگے ہیں۔ لوگ اپنے نفسیاتی مسائل مجھے بھیجتے ہیں اور میں ان کے جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں نے سوچا کہ میں اس موضوع پر چند کالم لکھوں تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔ یہ اس سلسلے کا یہ پہلا کالم ہے، گویا بارش کا پہلا قطرہ۔ ایک ماہرِ نفسیات ہونے کی حیثیت سے مختلف نفسیاتی ہسپتالوں میں بیس سال کام کرنے کے …
’میں یہاں ہوں، جتنا میں اپنے آپ کو سنبھال سکتا ہوں، سنبھالا۔ میں اچھا نہیں ہوں لیکن میں سخت محنت کرتا ہوں۔ مجھے مدد کی ضرورت ہے ہم سب غلطی کرتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ مجھے دوسرا موقع دیا جائے گا۔‘ ہالی ووڈ میں فلموں کے اہم پروڈیوسروں میں سے ایک ہاروی وائن سٹین نے یہ الفاظ کچھ دن پہلے صحافیوں کے سامنے ادا کیے تھے۔ ہالی وڈ کی بہت سی اداکاراؤں نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اب خبر یہ ہے کہ ہاروی کا میڈوز میں ایریزونا کے ایک مشہور بحالی مرکز میں ’سیکس ایڈکشن‘ یا جنسی لت کا علاج شروع کیا گیا ہے۔ ماضی میں نامور شخصیات جیس…
حاشر ابن ارشاد شناسائی مختصر ہے اور حلقہ یاراں مختصر تر۔ جو ہیں وہ مردم بیزاری میں مجھ سے سوا ہیں۔ سو چھٹی کا دن بھی ”عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے“ جیسا رہا اور اس کا اگلا دن بھی یوں ہی گزرنے کو تھا کہ شام کو موسم کے کچھ سنورنے کی امید نظر آئی۔ بیوی اور بیٹی سے دست بستہ درخواست کی کہ اگر وہ روایت کے برعکس جلد تیار ہونے کو راضی ہوں تو باہر نکلا جا سکتا ہے۔ بیٹا ایسے مواقع پر نیند میں نہ بھی ہو تو سوتا بن جاتا ہے۔ اسی عالم میں اس نے صاف انکار کر دیا۔ خیر گاڑی باہر نکالی تو پہلا سوال یہ کہ جایا کہاں جائے۔ لے دے کے اسلام آباد اور راول…
ڈاکٹر لبنیٰ مرزا یہ کون آنٹی مجھے فیس بک فرینڈ ریکؤئسٹ بھیج رہی ہیں؟ جب میں نے ان کی تصویر غور سے دیکھی تو میرے دل پر ایک گھونسہ سا لگا کہ وہ میری میڈیکل کالج کے زمانے کی پرانی کلاس فیلو تھی۔ اتنی جلدی سے اتنا سارا وقت ہاتھوں میں سے پھسل گیا۔ زندگیاں دو تین نہیں ہوتیں کہ ایک میں پڑھ لیں گے، دوسری میں کام کریں گے اور تیسری میں تفریح۔ یہی ہے جو سب کچھ ہے۔ جب ہم اسکول میں پڑھتے تھے تو مووی “قیامت سے قیامت تک” نکلی تھی جس میں عامر خان یہ گاتا ہے، پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا بیٹا ہمارا ایسا کام کرے گا مگر یہ تو کوئی نہ …
زیبا شہزاد سوشل میڈیا پر ایک نیا ٹرینڈ چل پڑا ہے کہ ہر تیسری ماڈرن خاتون ”می ٹو“ کا حصہ بنتی نظر آرہی یا اس کا حصہ بننا چاہتی ہے۔ یہ مہم 2017 میں پروان چڑھی کہ اس کی بنیاد 2006 میں رکھی گئی۔ تاہم اسے عروج بہت برس بعد جا کے ملا۔ اور اب جسے دیکھو می ٹو کا ٹیگ کسی تمغے کی طرح اپنے ماتھے پر سجانے کو تیار ہے ایک اندازے کے مطابق اب تک چھیاسی ممالک کی خواتین اس کا حصہ بن چکی ہیں۔ پاکستانی خواتین میں بھی اس کے جراثیم وافر مقدار میں ملے ہیں۔ اور اس کا شکار میشا شفیع پہلے کیس کے طور پر سامنے آئی۔ بس پھر کیا تھا یہ وائرس پھیل گیا اور بہت ساری م…
سعدیہ معظم سولہ برس کی عمر ہو، اور ذکاؤ الرب الرباب کا ناول شوگراں کی چاندنی ہاتھ لگ جائے تو بتائیے بھلا دنیا میں کون رہتا۔ ثنا تو جیسے کتاب کا کیڑا ہی بن گئی۔ اس قدر رومینٹک ناول کہ جب تک پورا نہیں پڑھ لیا، کتاب رکھی نہیں، اور رکھنا اتنا آسان بھی نہ تھا۔ بڑی بہن اردو ادب میں ایم اے کر رہی تھیں؛ ان کی کتابوں میں سے چپکے سے نکالا تھا۔ کتاب کیا تھی، یوں سمجھو کسی دوسری دنیا میں پہنچا دیا۔ برفیلے پہاڑ گرم گرم حمام اور ایک خوابوں کا شہزادہ اور شہزادہ بھی محبت سے لب ریز۔ سولہ گذری، اکیس آ گئی؛ اماں ابا کو شادی کی فکر ستانے لگی۔ غربت کے ڈی…
برطانیہ کے پاکستانی نژاد سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید نے بعض گرومنگ گینگز کی قومیت ظاہر کرنے کا دفاع کیا ہے۔ رواں سال کے آغاز پر سیکریٹری داخلہ کو ایک ٹویٹ میں ’بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے ذہنی بیمار ایشیئنز‘ کا ذکر کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن بی بی سی ریڈیو 4 میں بات کرتے ہوئے ساجد جاوید نے کہا: ’جنسی زیادتی کرنے والوں کے قومیت کو نظرانداز کرنے سے شدت پسندوں کو بڑھاوا ملتا ہے۔ ‘ ان کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ’گروہوں کی شکل میں جنسی زیادتی کرنے والوں کی تحقیق کرنے والے حکام کوئی بھی چیز نہ چھوڑیں۔ ‘ …
Social Plugin