ڈاکٹر شیر شاہ سید ”تم مسلمان ہو؟“ اس نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ذرا تیز سے لہجے میں پوچھا تھا۔ ”مسلمان تو ہوں لیکن شراب بھی پیتا ہوں۔“ میں نے اپنے واڈکا کے گلاس میں تیرتے ہوئے چھوٹے چھوٹے برف کے ٹکڑوں کو گھورتے ہوئے جواب دیا۔ ”I hate muslims very much۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں مسلمانوں سے نفرت کرتی ہوں، شدید نفرت۔“ اس نے نفرت سے ہی جواب دیا۔ ”اوہ! یہ تو فیشن ہے آج کل۔“ میں نے ہنستے ہوئے کہا۔ ”ہر ایک مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے۔“ میں نے واڈکا کا ایک تلخ گھونٹ اپنے حلق سے اُتارتے ہوئے بیرے کو اشارہ کیا۔ اس کے بکارڈی کا گلاس بھرنے کی ضرورت تھی، ”…
علی احمد جان جنگلوں، بیابانوں، صحراؤں اور غاروں میں رہنے والے اولین ادوار کے انسان کے لیے سب سے مہیب شے رات کا اندھیرا تھا جب وہ دیکھ نہیں پاتا تھا جس کی وجہ سے اس کا چلنا پھرناممکن نہیں رہتا اور وہ جہاں ہو وہیں تک محدود ہوجاتا تھا۔ ایسے میں چاند کی روشنی اس کے لیے دن کے اجالے کی نعم البدل بن کر اس کی مشکلات آسان کر دیتی یا پھر آسمان پر پر ٹمٹماتے ستارے اس کا سہارا بن جاتے۔ فطرت کے یہ مظاہر انسان کے لیے باعث تحیر و رحمت دونوں تھے۔ وقت کے ساتھ حیرت کو انسان نے تجسس، تعقل اور تفکر سے نئی دریافتوں میں بدل دیا اور رحمتوں کی تاویلات کو وسعت …
ڈاکٹر خالد سہیل کل شام ڈنر کے دوران میری سوشل ورکر دوست زہرا نقوی نے ”جو مہاجر عورتوں کے مسائل کے بارے میں فکرمند رہتی ہیں“ مجھے ایک ایسے DOMESTIC VIOLENCE کے سیمینار کے بارے میں بتایا جس میں انہوں نے بڑے شوق سے شرکت کی تھی۔ سیمینار کی گفتگو کے بعد مہاجروں کی شادیوں کے بارے میں تبادلہَ خیال کرتے ہوئے وہ مجھ سے پوچھنے لگیں ” ڈاکٹر صاحب آپ ایک تھیریپسٹ ہیں آپ کا طلاق کے بارے میں کیا خیال ہے؟ “ میں نے کہا ”یہ تو ایک وسیع موضوع ہے اس پر تو پوری ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ مختصراٌ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ طلاق ایک تکلیف دہ عمل ہے بیوی کے لیے بھ…
ڈاکٹر لبنیٰ مرزا اکتوبر میں فیس بک میسنجر کے ذریعے ایک کالج اسٹوڈنٹ کا یہ پیغام موصول ہوا تھا۔ یہ سائکالوجی کا سوال تھا اس لیے میں نے ڈاکٹر (خالد) سہیل کو بھیجا جنہوں نے اس اسٹوڈنٹ کو اس موضوع پر اپنی ایک کتاب بھیجی جس کے لیے بہت شکریہ۔ اس اسٹوڈنٹ نے پھر سے مجھے ایک اور پیغام بھیجا کہ آپ بھی اس موضوع پر لکھیں۔ میں نے سائکائٹری میں چھ مہینے ہاؤس جاب کی تھی لیکن سائکائٹری میرا باقاعدہ شعبہ نہیں ہے، اس لیے اس مضمون کو اسی طرح پڑھا جانا چاہیے۔ قارئین سے یہ بھی گذارش ہے کہ میڈیکل کے سوالات کے لیے اپنے ذاتی فیملی ڈاکٹرز سے رجوع…
حسن کاظمی شاہ رخ خان کی فلم زیرو کا آغاز تو انتہائی شاندار ہے اور تقریباَ َ دو گھنٹے تک یہ فلم مسکراہٹ اور قہقہے بکھیرتی ہے تاہم اختتام پر آکر یہ یک دم ڈھلان پر لڑھکنے لگتی ہے جس سے پہلے دوگھنٹے میں طاری ہونے والا تاثر زائل ہوجاتا ہے۔ شاہ رُخ خان بوّا کے کردار میں کئی مقامات پر جہاں دل چھو لیتے ہیں وہیں ان کے تیکھے اور کاٹ دار جملے کہیں ہنسانے اور کہیں مسکرانے پر مجبور کرتے رہتے ہیں۔ بوّا سنگھ میرٹھ کا رہنے والا ایک 38 سالہ شخص ہے جو قد میں بونا ہے۔ اس کے والد بہت امیر شخص ہیں جن کی دولت وہ اُڑاتا رہتا ہے۔ اسے فلم اسٹار ببیتا کماری…
سعدیہ معظم اس نے ایک متوسط طبقے میں آنکھ کھولی تھی۔ اپنے بہن بھائیوں میں پہلے نمبر پہ تھی لاڈلی تو پورے گھر کی تھی اور کامی بھی۔ ابا صبح سویرے کام پہ جاتے توشام کی ہی خبر لیتے وقت یونہی گزرتارہا کھیلتے کودتے لڑکپن میں قدم رکھا محلے گلیوں میں گھومنا گلی کے تھڑوں پہ اونچ نیچ کھیلنا اور کھیل کھیل میں دوڑ کے امی کوسودا بھی لادینا اور پھر آکر اپنی ہم جولیوں میں گِھرجانا, شام ہوتے ہی اپنے اپنے گھروں کولوٹ جانا۔ موسم گرما کی کوئی ایسی چھٹیاں نہی گزرتی ہوں گی جب گڑیا گڑا کی شادی گلی میں منعقد نہ کی گئی ہو۔ بچپن کب گزرا پتاھی نہی چلا۔ امی نے گھ…
Social Plugin