ریاض سہیل/ بی بی سی اردو ڈاٹ کام پاکستان میں مانع حمل کے طریقۂ کار میں سب سے زیادہ مقبول طریقہ مردانہ کونڈوم اور مستقل روک تھام کے لیے خواتین کی نس بندی ہے۔ یہ معلومات پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے 2017-18 میں فراہم کی گئی ہیں۔ یہ سروے پاکستان میں شادی شدہ خواتین کے انٹرویوز کی بنیاد پر مرکب کیا جاتا ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ صرف 34 فیصد خواتین خاندانی منصوبہ بندی کے مختلف طریقۂ کار استعمال کرتی ہیں جن میں عارضی طریقۂ کار میں کونڈوم کے علاوہ ٹیکے اور مانع حمل گولیوں کا استعمال شامل ہے۔ مستقل حل کے لیے عام طور پر سر…
وقار احمد یونیورسٹی کے لان میں کچھ لڑکیاں بیٹھی تھیں۔ سردیوں کی دھوپ کا مزا لیتے خوش گپیوں میں مصروف تھیں۔ ان کے ہینڈ بیگ ان کے پاس گھاس پہ دھرے تھے، اپنی باتوں میں وہ کچھ منٹوں کے لیے ان سے غافل ہوئیں تو ایک بیگ غائب ہو گیا۔ بیگ چرانے والا کوئی چور اچکا یا کوئی اٹھائی گیر نہیں تھا بلکہ اسی یونیورسٹی کا ایک طالب علم ارسلان تھا۔ بیگ چرا کر اس نے کھولا تو حسب توقع ایک موبائل فون، شناختی کارڈ اور کچھ دیگر چیزوں کے ہمراہ چند سو روپے تھے۔ اس نے موبائل کی بیٹری نکال کر موبائل آف کر دیا اور بیگ جیکٹ میں چھپا کر ہاسٹل چلا گیا۔ کچھ گھنٹوں …
سدرہ ارشد عباسی کچھ دن پہلے فیس بک دیکھتے ہوئے اتفاقیہ ایک لطیفہ نما پوسٹ پر نظر پڑی تو دل میں غصے اور افسوس کے ملے جلے احساسات آئے کہ ہم بطور معاشرہ کس قدر پست ہو چکے ہیں کہ جو حقوق خدا کی طرف سے متعین کیئے گئے ہیں جن پر آزادی مذہب بھی دیتا ہے ہم مفت کے نام اور چسکے کے لئے بنا جانے سوچے اور سمجھے ان سے کھیل رہے ہیں نہ صرف ان سے بلکہ شاید ہزاروں زندگیوں سے بھی۔ تو جناب پوسٹ کچھ یوں تھی اور صفحہ بھی اردو کا تھا وہ اردو جسکی رسائی ہر آدمی تک ہے سو جس ذہنیت اور مزاج کو ٹارگٹ کیا گیا ہے وہ سمجھنا آسان ہے، لکھا کچھ یوں گیا تھا ِ’ جو لڑکی…
ثنا فاطمہ ہمیشہ سنتے آئے ہیں کہ جناب یہ میل ڈومینینٹ سوسائٹی ہے۔ آخر یہ میل ڈومینینٹ سوسائٹی ہے کیا بلا؟ ہمیشہ سے یہی کہا جاتا رہا ہے۔ ماضی میں یہ کہنا درست تھا۔ لیکن کیا اب بھی ایسا کہنا درست ہے؟ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں آتی رہیں جس کے نتیجے میں ہمارا معاشرتی نظام بھی کئی پہلووں سے تبدیل ہوا۔ سوچ کے زاوئے بدلے لوگوں کے رویے، ان کے دیکھنے، سوچنے اورسمجھنے کے انداز میں غیر معمولی تبدیلیاں آئیں اور خاص کر جینڈر ڈفرینسیز کے حوالے سے کئی مثبت تبدیلیاں منظر عام پر آئیں۔ پہلے ہماری سوسائٹی ہر لحاظ سے ایک میل ڈومینینٹ سوسائٹی ہی تھی …
رفیعہ سرفراز امی کے گھر میں قدم دھرتے ہی رانی تیزی سے ان کی طرف لپکی۔ امی لان کے کپڑے اور ایمان کی ضرورت کی چیزیں خریدنے مارکیٹ گئی ہوئی تھیں۔ ”ارے لڑکی! یہ کیا بے صبرا پن ہے؛ دم تو لینے دو۔ گھر میں داخل ہوئی نہیں اور محترمہ ہیں آ پہنچیں، چیل کی طرح جھٹپا مارنے کو۔ یہ بھی خیال نہیں، ماں گرمی میں تھکی ہاری آئی ہے، پہلے دو گلاس ٹھنڈا پانی ہی پلا دوں۔ “ موسم کی تپش نے امی کا مزاج پہلے ہی گرم کر رکھا تھا، ایسے میں رانی کا ندیدہ پن انھیں مزید سلگا گیا۔ رانی کو یکا یک اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ اس نے شرمندگی سے امی کا ہاتھ پکڑ لیا، ’’معاف کر …
عنبرین یاسین خان علامہ اقبال سے کسی ادیب نے پوچھا، یہ آپ نے کیا شعر کہا، کہ ’’تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں‘‘، عشق کی تو کوئی انتہا نہیں ہوتی۔ انھوں نے بہت خوب جواب دیا، دوسرا مصرع بھی تو دیکھیں، کہ ’’میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں‘‘۔ اتنا بڑا فلسفی اگر اس بات کا اعتراف کرتا ہے، کہ عشق کی کوئی انتہا نہیں ہوتی، تو ہم بھی اس بات کے قائل ہوئے۔ ایک بات ضرور ہے کہ دنیا کے شاید ہی کسی ایک رشتے میں اتنے مد و جذر ہوں، جتنے یہ عشق صاحب ہمیں دکھاتے ہیں۔ عشق ایک ایسا جذبہ ہے، جو سمندر کی طرح جوں جوں گہرا ہوتا ہے، اتنا ہی پے چیدہ ہوتا اور سلجھنے کی ب…
Social Plugin