کوئی نہیں جانتا تھا کہ ایلن نائمن کو اندازہ ہے کہ وہ کسی کو مستقبل کی خوشی فراہم کرنے کا باعث بنیں گے۔ ایلن جو کہ ایک کفایت شعار سوشل ورکر تھے اپنے کپڑے کوسٹکو سٹور سے خریدتے تھے اورچھٹیاں گزارنے کے لیے ’بائے روڈ‘ سفر کیا کرتے تھے۔ لیکن جب انھوں نے 11 ملین ڈالر مقامی سطح پر چلنے والے رفاہی کاموں کے لیے چھوڑے تو ان کے دوستوں کو ان کی فیاضی پر کوئی حیرت نہیں تھی۔ نائمن جنوی 2018 کو 63 برس کی عمر میں سیاٹل، واشنگٹن میں کینسر کے مرض کے باعث چل بسے تھے۔ ان کی دوست میری موناہن جو واشنگٹن میں بچوں کے ایک رفاہی ادارے سے منسلک ہیں کا کہنا ہ…
ریحان فضل بی بی سی نامہ نگار راجیش کھنا راجیش کھنہ اصل معنی میں انڈین فلم انڈسٹری کے پہلے سپر سٹار تھے۔ اپنے بالوں کے سٹائل، بڑے کالر والی شرٹ اور پلکوں کو جھکا کر نگاہوں سے تیر چھوڑنے کی ادا سے انھوں نے فلموں کے مداحوں کا دل جیت لیا تھا۔ راجیش کھنہ کی زندگی کے بارے میں ’دی انٹولڈ سٹوری آف انڈیاز فرسٹ سپر سٹار‘ کتاب لکھنے والے یاسر عثمان نے ایک بار ایک بنگالی خاتون سے پوچھا کہ راجیش کھنہ ان کے لیے کیا اہمیت رکھتے ہیں۔ یاسر کے بقول اس خاتون نے کہا کہ ’آپ نہیں سمجھیں گے۔ جب ہم ان کی فلم دیکھتے ہیں تو یہ ویسا ہی ہوتا ہے جیسے ہم ان …
ثمینہ صابر مہنگائی کا رونا روتی خواتین کو سب سے زیادہ بے جا اسراف کرتے دیکھا گیا ہے اگر ہمارے یہاں ریسرچ کا کوئی سلسلہ ہوتا تو یقیناً بات ثابت ہو جاتی ۔ ہم سب سے زیادہ جہیز کا رونا روتے ہیں ۔ شادیوں کے اخراجات کا رونا روتے ہیں ۔ شادی کرنا ہما رے معاشرے میں ایک مشکل ترین مسلۂ بنتا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو ہم سادگی اور جہیز کا راگ الاپتے رہتے ہیں دوسری طرف جن فضولیات پر ہم خرچ کرتے ہیں اسے ہم حساب میں ہی نہیں رکھتے بلکہ ہمیں وہ فضولیات ہی سب سے زیادہ اہم لگ رہی ہوتی ہیں ۔ اور اس میں سب سے زیادہ اہم کردا ر ادا کرتے ہیں بلکہ کررہے ہیں ۔ ہما…
سدرہ ارشد عباسی ‘پہلی ہی دہائی کا لبادہ جب عمر پہن سکی تھی آدھا تب کچے بدن کی شوخ مٹی کیسی بوندوں کے نم سے مہکی ’ وہ معض تین سال کی تھی فقط تین کی ہو پائی تھی کہ اسے سو سالہ حقیقت سے روشناس کرا دیا گیا، شاید اس کے ہاتھ میں ایک گڑیا بھی تھی ہاں ابھی تو وہ رنگوں اور پینسلوں سے کھیلنا سیکھ ہی رہی تھی، ابھی کچھ عرصہ قبل ہی تو اسنے مما، پاپا، آپی اور بھیا کہنا سیکھا تھا ارے ابھی چند ماہ قبل ہی تو اسنے پہلا قدم اٹھایا تھا اور ایسے میں کھلکھلاتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے خوب تالیاں بھی بجائی تھیں۔ وہ ننھے معصوم ہاتھ وہ پاک مسکراہٹ وہ ب…
حسنین جمال آج صبح سے انٹرنیٹ نہیں ہے ۔ رات ہمیشہ کی طرح بے چین تھی، آنکھ زیادہ جلدی کھل گئی۔ بہت وقت بعد وہ ساری چیزیں کام کرنا شروع ہوئیں جو وائی فائی سے پہلے کے انسان میں ہوا کرتی تھیں۔ مثلاً کانوں میں وہ والے سناٹے کی آواز سنائی دی جس طرح سیٹیاں خود بخود دماغ کے اندر بج رہی ہوں۔ بچپن میں اس آواز سے بہت چڑ تھی، آج کافی عرصے بعد ملاقات ہوئی۔ گھڑی اب بھی ٹک ٹک کرتی ہے ، یہ کافی دنوں بعد یاد آیا۔ ساتھ والے کمرے میں دسمبر کا مہینہ بھی پنکھا بند نہیں کروا سکا؟ دور سڑک پہ کوئی ایمبولینس ٹائپ کا سائرن بجا ہے ، خیر ہو، سب کی خیر …
Social Plugin