حنا جمشید بچپن میں ہماری نانی ہمیں ہر گز محبت میں نہیں، بلکہ کسی قدرغصے اور خفگی کی کیفیت میں ’پرانی روح‘ کہا کرتی تھیں۔ نانی کے اِس جلال کی وجہ ہمارا گرمیوں کی تپتی سنسان دوپہر میں، گھر بھر میں بھٹکتے پھرنا تھا، جس کی وجہ اور کچھ نہیں ہماری طبیعت کا وہ اضطراب تھا جو ہمیں دم بھر کو چین نہ لینے دیتا۔ اِدھر نانی کی آنکھ لگی اور اِدھر ہم اپنے بستر سے نکل کر بھاگے۔ یہ اضطراب آج بھی ایسے ہی قائم ہے، اب بھی کارِجہاں دراز سے ہمیں ذرا جو دم بھر کو فرصت ملتی ہے، ہم اپنی ازلی بے چین اورپرانی روح کے ہاتھوں مجبور ہو کر، بھٹکنے کو پھر نکل کھڑے ہو…
کشور ناہید یارو بس اتنا کرم کرنا/پسِ مرگ نہ مجھ پہ ستم کرنا/ مجھے کوئی سند نہ عطا کرنا دینداری کی /مت کہنا جوشِ خطابت میں/دراصل یہ عورت مومن تھی/مت اٹھنا ثابت کرنے کو ملک و ملت سے وفاداری/مت کوشش کرنا اپنالیں حکام کم از کم لاش ہی۔یہ میری جانے والی دوست فہمیدہ ریاض کی نظم کا ایک بندہے۔وہ کب سے جانے کا انتظار کررہی تھی۔ ہاں سچ مچ 1979میں ’’آواز‘‘ رسالے میں اس نے لکھا’’ آج بھٹو کو نہیں،جمہوریت کو پھانسی دی گئی ہے،بس یہ فقرہ اور اس کی بلوچ سیاست دانوں کی حکومت ختم کرنے پہ بھٹو صاحب سے ناراضی، ان سب باتوں کو لیکر ایجنسیوں والے اسکے ٹوٹ…
کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں نو زائیدہ بچوں کیلئے سہولیات کا فقدان ہے ، انکیو بیٹرز کی شدید کمی کا بھی سامنا ہے ۔ کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں بچوں کی نگہداشت کی وارڈز مین سہولیات کی شدید قلت کے باعث والدین بچوں کو مہنگے نجی اسپتالوں میں لے جانے پر مجبور ہیں ۔ متعدد سرکاری اسپتالوں مین بچوں کی نرسیاں صرف نام کی حد تک فعال ہیں جب کہ بچوں کی نگہداشت کیلئے بنیادی آلات سے لیکر آکسیجن تک کا انتظام نہیں ۔ دوسری جانب نجی اسپتالوں میں ایک دن کی فیس 5 ہزار سے 40 ہزار روپے تک ہے ۔
مستنصر حسین تارڑ سب شیشے سب شیشے‘ ساغر ‘ لعل و گہر دامن میں چھپائے بیٹھی ہوں سب ثابت و سالم ہیں اب تک اک رنگ جمائے بیٹھی ہوں ٭٭٭ یہ نازک موتی عزت کا اور ایماں‘ کانچ کا یہ پتلا یہ ساغرِ دل کا سرخ کنول لبریز میٔ احمر سے سدا چٹخے نہ خراش آئی اِن پر تم ان کی صفا دیکھو تو ذرا ہے جھل جھل ان کی آب وہی اور جگ مگ ان کی وہی ضیا ٭٭٭ پتھرائو تھا چومکھ ان پر بھی ٹکرائی تھی ان سے بھی دنیا دو نسوانی بانہوں نے مگر دیکھو ہر پتھر جھیل لیا (فہمیدہ ریاض) موت کی درانتی کاٹتی چلی جاتی ہے۔ بے جان کرتی چلی جاتی ہے‘ کچھ لحاظ نہیں کرتی کہ کون سی فصل ابھی کچ…
تصنیف حیدر(دہلی) اردو کی ایک خرابی یہ ہے کہ جب تک اعراب نہ لگائیں جائیں، دوسری زبانوں کا صحیح تلفظ ادا نہیں کیا جاسکتا۔ اعراب ہندی کی ماترائوں کی طرح حرفوں سے گھلی ملی ہوئی بھی نہیں ہیں۔ خیر، اس پرانی بری عادت کا رونا کیا رویا جائے، پہلے چترا مدگل کے نام کا تلفظ سمجھ لیجیے، چ کے نیچے زیر ہے، م کے اوپر پیش اور گ کے اوپر زبر۔ چترا مدگل کے اس ناول کو دوہزار اٹھارہ میں ساہیتہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، ایوارڈ زکسی ناول کی اہمیت میں اضافہ نہیں کرتے، مگر میں نے یہ بات معلومات میں اضافے کے طور پر ان لوگوں کے لیے بتا دی ہے، جو اس مضمون م…
سید مجاہد علی بھارت میں اس وقت دو معاملات پر ہنگامہ برپا ہے۔ ایک معاملہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے تیارکیے گئے ایک بل کے حوالے سے ہے جو بظاہر ہمسایہ ملکوں کی مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے انسانی ہمدردی کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے لوک سبھا میں پیش کیا گیا ہے۔ دوسرے معاملہ میں ہنگامہ آرائی اور ناراضگی کا باعث بھارت کا دورہ کرنے والی نارویجئن وزیر اعظم ارنا سولبرگ کا ایک بیان بنا ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران ارنا سولبرگ نے پاکستان اور بھارت سے وہی بات کہی تھی جو کوئی بھی ہوشمند کسی بھی دوسرے سے کہنے کی کوشش کرے گا۔ انہو…
Social Plugin