تصویر کے کاپی رائٹ م
پاکستان کی وادی سوات میں طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی پاکستانی
طالبہ ملالہ یوسفزئی حصولِ تعلیم کے لیے برطانیہ میں مقیم ہیں لیکن ان کی آواز اور
چہرہ دنیا بھر میں لڑکیوں کے مسائل کی نمائندگی کرتا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات اکثر اوقات کشیدگی کا شکار رہتے ہیں اور دونوں
ممالک ایک دوسرے کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں لیکن دو ہمسایوں کے تعلقات سے بالاتر
ہو کر ملالہ یوسفزئی صنفی مساوات کے پیغام کے ساتھ انڈیا کی دیواروں پر نظر آتی
ہیں۔
ملالہ توجہ کا مرکز
انڈین پنجاب کے ضلعے برنالہ کی انتظامیہ نے 'بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ' مہم کے
سلسلے میں تیار کیے جانے والے میورل کے لیے جن خواتین کی تصاویر کا انتخاب کیا ان
میں پانچ انڈین اور انڈین نژاد خواتین کے علاوہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی بھی
شامل ہیں۔
اس تصویر میں کشش کا محور ملالہ یوسفزئی ہی ہیں جو لتا منگشکر، امریتا
پریتم، کلپنا چاولہ، پی ٹی اوشا اور میری کوم کے ساتھ صنفی امتیاز کے خلاف ایک
ساتھ نظر آتی ہیں۔
صنفی مساوات سے نمٹنے میں انصاف اور تکلیف مشترکہ چیز ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ
برنالہ کے سینیئر اہلکار سندیپ کمار نے بتایا کہ دیواروں پر اس قسم کی
تصاویر پینٹ کرنے کا تصور ڈپٹی کمشنر گنشام توری کا تھا۔
تصاویر بنانے والے جسویر ماہی کے مطابق انھوں نے ان تصاویر کا انتخاب خود
کیا اور اس کے بعد ضلعی انتظامیہ سے اجازت نامہ حاصل کیا۔
برنالہ کے مقامی کالج کی طالبہ کرن کور نے بتایا کہ انھیں ملالہ کے بارے
میں اس وقت معلوم ہوا جو انھوں نے نوبیل انعام حاصل کیا اور انھیں یہ جان کر بہت
خوشی ہوئی کہ انھوں نے اس عمر میں خواتین کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔
کرن کور کے مطابق ملالہ 14 برس کی عمر میں خواتین کے لیے ہمارے سے زیادہ
سوجھ بوجھ رکھتی تھیں۔
برنالہ سے ہی تعلق رکھنے والی طالبہ جسلین کور کہتی ہیں کہ ’میں گریجویشن
کر رہی ہوں اور میری عمر 18 برس ہے۔ میں ملالہ سے بہت متاثر ہوں جنھوں نے 14 برس
کی عمر میں دہشت گردوں کا سامنا کیا اور جو لڑکیوں کی تعلیم میں بہت سرگرم ہیں اور
چاہتی ہیں کہ کچھ کیا جائے۔
تصویر کے کاپی رائٹ
دیواروں پر دکھائی دینے والی دوسری خواتین کون ہیں
دیواروں پر بنائی گئی تصاویر کو دیکھے بغیر آپ نہیں رہ سکتے۔
ان میں پہلی تصویر مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کی ہے جنھیں بھارتی رتن اور
دادا صاحب پھالکے ایوارڈ ملا۔ انھوں نے 1942 میں اپنے کریئر کا آغاز کیا اور بہت
ساری انڈین فلموں کے لیے گانے دیے۔
دوسری تصویر امریتا پریتم کی ہے جو ایک سو سے زائد کتابوں کی مصنفہ ہیں اور
ان کی کتابوں کا درجنوں زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ امریتا پریتم کو سرحد کے
دونوں جانب پذیرائی ملی ہے۔
تیسری تصویر انڈین نژاد امریکی خاتون خلاباز کلپنا چاولہ کی ہے جو 2003 میں
ناسا کی جانب سے خلائی مشن پر گئی تھیں۔
تصویر کے کاپی رائٹ
چوتھی تصویر انڈین ایتھلیٹ پی ٹی اوشا کی ہے جنھوں نے 100، 200 اور 400
میٹر میں بہت سے قومی ریکارڈ کیے ہیں۔ وہ ایشین چیمپئن اور اولپمکس میں انڈیا کا
فخر ہیں۔
پانچویں دنیا کی پہلی خاتون باکسر میری کوم کی ہے جنھوں نے بین الاقوامی
سطح پر چھ باکسنگ باکسنگ چیمپئن شپ میں سے پانچ سونے کے تمغے جیتے۔
تصاویر میں نظر آنے والی خواتین کے چہرے کا مجموعی تاثر سے ایسا لگتا ہے
جیسے کہ یہ مثالیں پیش کرنے کے لیے عمر کی پابندی نہیں ہے۔
بشکریہ بی بی سی
اردو