اے آر رحمان : صوفی ازم کو کامیابی کی کنجی قرار دینے والا موسیقار


ممبئی: بالی ووڈ موسیقار اے آر رحمان نے کٹھن سفر اور مسافت طے کرتے ہوئے زندگی کی 52 بہاریں دیکھ لیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر چنائی کے موسیقار اے ایس دلیپ کے گھر 6 جنوری 1967 کو  پیدا ہونے والے اے آر رحمان کا پیدائشی نام ’اے ایس دلیپ کمار‘ تھا۔
غریب ہندو گھرانے میں پیدا ہونے والے گلوکار کو والد کے انتقال کے بعد شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا البتہ بھارت کے پچاسویں آزادی کے موقع پر اے آر رحمان نے البم ’وندے ماترم‘ نکالا جس نے غیر معمولی مقبولیت حاصل کی۔
اے آر رحمان کے والد تامل اور دیگر زبانوں میں لکھے جانے والے گانے کمپوز کرتے تھے، اللہ رکھا رحمان جب 9 برس کے تھے تو والد کا سایہ سر سے چھن گیا، انتقال کے بعد اہل خانہ کو معاشی تنگدستی کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد موسیقار کی والدہ نے آلاتِ موسیقی کرایہ پر دے کر گزر بسر شروع کیا۔
گھر کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اے آر رحمان نے کم عمری سے ہی ملازمت شروع کی، بعد ازاں آپ نے پیانو اور گٹار بجانا سیکھا، موسیقی کے آلات کی تربیت مکمل ہونے کے بعد دوستوں کے ساتھ مل کر ’نمیس ایونیو‘ نامی میوزیکل بینڈ بنایا جس کے تمام ممبران کا تعلق چنائی سے ہی تھا۔

والد کی طرح موسیقار بننے کی خواہش اور گھریلو ذمہ داریاں پوری کرنے کا عزم لے کر چلنے والے اے آر رحمان کو تیلگو میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ مختلف ممالک کے دورے کا موقع ملا، یہ پہلا موقع تھا کہ جب آپ کے اندر چھپا فن دنیا کے سامنے آیا اور پھر آپ کو آکسفورڈ ٹرینیٹی کالج میں اسکالر شپ ملی جس کے بعد گلوکار نے وہاں سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔
سال 1992 اے آر رحمان کے لیے کامیاب ترین سال کے طور پر سامنے آیا، اس دوران ان کی ملاقات فلمساز منی رتنم سے ہوئی جو اپنی فلم ’روجا‘ میں مصروف تھے اور گانے کمپوز کروانے کے لیے میوزک ڈائریکٹر تلاش کررہے تھے۔ انہوں نے رحمان کو پہلا موقع فراہم کیا یوں بالی ووڈ انڈسٹری میں موسیقار نے پہلا قدم رکھا اور  اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جس کے بعد آپ کو نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ترقی کا سفر شروع ہونے کے بعد اے آر رحمان نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، یکے بعد دیگرے فلم ڈائریکٹرز نے اُن سے رابطہ کیا مگر ہر کسی کے ساتھ موسیقار نے کام کرنے کی رضامندی ظاہر نہیں کی البتہ فلم ’دل سے‘ میں گلزار کے لکھے گانوں کی دھن مرتب کر کے ایک نئے باب کا آغاز ہوا۔

بعد ازاں اے آر رحمان نے رنگیلا، تال، سودیس، رنگ دے بسنتی، گرو، جودھااکبر جیسی فلموں کے گانوں کی دھنیں بنائیں جس کے بعد تو وہ شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئے۔
اے آر رحمان نے اپنے کیریئر میں اب تک متعدد ایوارڈز اپنے نام کیے جن میں 2 آسکر، 2 گریمی، گولڈن گلوب ایوارڈ وغیر قابل ذکر ہیں، آپ اب تک 160 بھارتی و غیر ملکی فلموں کے گانوں کی موسیقی ترتیب دے چکے ہیں۔
میوزک کی دنیا میں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کئی یونیورسٹیز نے اے آر رحمان کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریوں سے بھی نوازا۔
اے آر رحمان گزشتہ دنوں خود اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ اُن کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کہ جب انہوں نے خودکشی کا ارادہ کرلیا تھا البتہ صوفی ازم پڑھنے کے بعد اُن کی سوچ تبدیل ہوئی اور اسلام پر تحقیق نے ان میں زندگی جینے کی امنگ پیدا کی۔

اے آر رحمان نے 23 سال کی عمر میں 1989 میں اسلام قبول کیا تھا اور اپنا نام تبدیل کر کے اسے  اے آر یعنی اللہ رکھا رحمان کرلیا، آسکر ایوارڈ یافتہ گلوکار کا ماننا ہے کہ اسلام میں انسانیت کا احترام اور سادگی سے زندگی گزارنا اہم ترین جز ہے۔
اُن کا مذہبی عقیدے کے بارے میں کہنا ہے کہ  اسلام اور صوفی ازم کی وجہ سے ہی مجھے شہرت ملی اور اسی وجہ سے اپنے کیریئر کی تشکیل کرنے اور اسے متعارف کروانے میں مدد ملی ہے۔
اے آر رحمان پاکستانی غزل گائیک اور کلاسیکل موسیقی کے بے تاج بادشاہ پاکستانی گلوکار استاد نصرت فتح علی خان کے مداح ہیں اور اُن ہی کی طرح میوزک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
آسکرایوارڈ یافتہ میوزک کمپوزر کو عوام میں صوفیانہ کلام کی وجہ سے پذیرائی ملی جس کا سہرا اے آر رحمان نصرت فتح علی خان کو دیتے ہیں، بالی ووڈ انڈسٹری اس بات کی معترف ہے کہ ہندوستانی میوزک کو بین الاقوامی شناخت دلوانے میں اے آر رحمان نے کلیدی کردار ادا کیا۔
موسیقی کو منفرد انداز سے پیش کرنے والے کمپوزر نے کلاسیکل، کرناٹک اور پاپ میوزک کا امتزاج بنا کر پیش کیا جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔ اے آر رحمان نے2005 میں اپنا جدید آلات سے لیس اسٹوڈیو بنایا جسے ایشیاء کا سب سے بڑا اسٹوڈیو ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
آپ کی موسیقی میں کبھی مغربی دھن سنائی دیتی ہے تو کبھی آپ کو بہتے جھرنے کی صدا اور کلاسیکل موسیقی تو کبھی صوفی سنگیت تو کبھی جاز کا حسن جھلکتا ہے۔