ڈئیر زندگی جیسی فلمیں ہمیں کیا سکھاتی ہیں


صبح ہوئی۔ آپ اٹھے۔ دن کے معمولات کو ترتیب دیا اور ان میں جڑ گئے۔ ایک تھکا دینے والا طویل دن۔ الجھن بھری شام۔ ڈھلتی رات۔ تھکاوٹ اور نیند۔ یا دوسری طرف ایک متبادل صبح۔ آپ اٹھے۔ دن کے بے ترتیب کام۔ فراغت بھرا دن۔ آوارہ شام۔ گہری رات، کچھ بیداری اور پھر نیند۔ زندگی کے ان بدلتے، جڑتے معمولات میں بھی زندگی کا خالی پن کہیں نہ کہیں برقرار رہتا ہے جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ آپ کی ”زندگی سسٹم“ میں کہیں کچھ خرابی ہے اور یہ خرابی یقینًا کہیں نہ کہیں آپ کے ایموشن سسٹم سے بھی جڑی ہو سکتی ہے۔

اگر ایسا ہے تو پھر اگلا سوال یہ بنتا ہے کہ کیا ایموشن سسٹم کی اس خرابی میں بڑا ہاتھ ان روزمرہ کے کاموں کا تو نہیں جو ہم بار، بار دہراتے ہیں لیکن اس رٹے کا نتیجہ ہمیشہ ایک ہی نکالتے ہیں؟ ایک سوال یہاں پھر اور بھی بنتا ہے کہ کیا یہ معمولات بھی وہی نہیں جو دوسرے لوگوں کی دیکھا دیکھی ہم نے گود لے لیے ہیں؟ میرے خیال میں ان دونوں سوالات کے جوابات انہی سوالات میں چھپے ہیں۔ البرٹ آئن سٹائن نے کہا تھا کہ پاگل وہ ہوتا ہے جو ہر روز ایک ہی کام کو بار، بار دہرائے لیکن چاہے کہ نتیجہ ہر دفعہ الگ ہو۔

اگر آپ معاشرتی و سماجی سسٹم سے گود لیے گئے ان معمولات میں ذرا سی ذاتی تبدیلی لائیں گے تو دیکھیں گے کہ خود کے طے کردہ زاویے میں زندگی کئی گنا بہتر نظر آتی ہے۔ کوئی ایک دن اپنے تھکا دینے والے کام سے ہٹ کر گزاریں یا فارغ رہنے والا دن کسی کام میں خرچ کر کے دیکھیں۔ شام کو ڈوبتے سورج کی کرنوں تلے چہل قدمی کریں یا کمرے میں ایک کپ چائے کے ساتھ ٹی وی دیکھیں۔ کسی دوست سے ملنے کا پروگرام بنائیں یا گھر پر ہی اکیلے کمرے میں بیٹھ کر خاموش یوگا کریں۔

دن کی بری باتوں کو بھلانے کی کوششیں کریں اور اچھی باتیں یادداشت کی ڈائری میں نوٹ کریں۔ یہ ایسا کام ہے جو آپ کو خوشی دے گا کیونکہ ایموشن سسٹم کو خراب کرنے میں ایک بڑا ہاتھ ماضی سے جڑی تلخ یادوں کا بھی ہے۔ پھر وہ ماضی بھلے ایک دن پرانا ہی کیوں نہ ہو۔ ماضی کو ساتھ لے کر چلنے سے زندگی کا مستقبل، ماضی کے حادثات کی وجہ سے ڈر کا شکار رہتا ہے۔ اس ڈر کو دور کرنے کے لیے گزرے کل کو اچھا رکھنے کی ضرورت ہے اور یہ تب اچھا ہوگا جب حال اچھا ہوگا لہذا اس حوالے سے زندگی کے ڈر مٹانا شروع کریں اور ”آج“ کریں۔

برے ماضی کو کبھی بھی ساتھ لے کر نہ چلیں یہ آپ کو زندگی کے کسی موڑ پر بھی بلیک میل کر سکتا ہے۔ یقینًا دنیا میں ہر طرح کی غلطیاں موجود ہیں۔ آپ سے غلطی سرزد ہو جانا کوئی اچھنبہ نہیں ہے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ غلطیاں دہرائی نہ جائیں۔ سپر فائن قسم کی تھیوری زندگی میں شامل کرنے سے پہلے آسان آپشن کے گرد دائرہ لگائیں۔ یہ بھول جائیں کہ خود کو تکلیف دینے سے ہی سب حاصل ہوتا ہے یا ساری کامیابیاں مشکل کاموں کے پیچھے ہی چھپی ہیں۔

محبتوں پر یقین رکھیں لیکن محبتوں کی ناکامیوں کو بھی یکسر نہ بھلائیں۔ اگر ایک ریلیشن شپ ختم ہو چکا ہے تو اس کو جوڑنے کی بیکار وجوہات نہ تلاش کریں۔ فرینڈلی ریلیشن شپ میں محبت آسان ہوتی ہے جبکہ رومینٹک ریلیشن شپ میں آپ کو بہت سے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہذا ہر ریلیشن شپ سے جڑی اچھی یادیں سنبھال کر رکھیں۔ اچھی یادیں بنانا دنیا کا بہترین مشغلہ ہے۔ ہمیشہ اس بات پر اپنا وژن کلئیر رکھیں کہ ایک زاویہ دنیا کا ہے جو محض دنیا کی تصویر دکھاتا ہے اس میں آپ کا کوئی حصہ نہیں اور ایک زاویہ آپ کا ہے جس میں آپ کے متعلق بہت کچھ ہے۔ بس! سمجھنا یہ ہے کہ آپ زندگی کو کس زاویے سے دیکھتے ہیں۔