خواتین کی ’رغبت‘ حاصل کرنے کے طریقے سکھانے والے دو یوٹیوب چینل بند


چینل
BBC
سٹریٹ ایٹریکشن نے کہا کہ وہ مکمل رضامندی پر یقین رکھتے ہیں

بی بی سی کی آن لائن کے میدان میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد یوٹیوب نے ’پِک اپ فنکاروں‘ کے دو چینلوں کو بند کر دیا ہے۔
یوٹیوب نے ’ایڈی اے- گیم‘ اور ’سٹریٹ ایٹریکشن‘ کے اکاؤنٹ سے برہنگی اور جنسی برتاؤ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے پر ان کے سینکڑوں ویڈیوز ہٹا دیے ہیں۔
ایڈی اے-گیم کو چلانے والے عدنان احمد کو ستمبر میں خواتین کے ساتھ دھمکی آمیز اور گالی گلوچ والے برتاؤ کا قصور وار ٹھہرایا گيا تھا۔
جبکہ سٹریٹ اٹریکشن کے کوچز کا کہنا ہے کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔
یوٹیوب نے کہا ہے کہ اس نے ایڈی اے-گیم اور سٹریٹ ایٹریکشن کو معطل کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یوٹیوب نے مزید کہا ’یوٹیوب واضح جنسی، گرافک یا پریشان کن مواد کو سختی کے ساتھ منع کرتا ہے۔ ہمارے لیے صارفین کے تحفظ سے زیادہ کوئی چیز بھی اہم نہیں ہے اور ہم اس شعبے میں اپنی پالیسی کا جائزہ لیتے رہیں گے اور اسے مزید بہتر بناتے رہیں گے۔‘

جارج اور مائلز
BBC
مائلز بونر (دائیں) سٹریٹ ایٹریکشن کے بوٹ کیمپ میں انڈر کور کی حیثیت سے شامل ہوئے

سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو کی ایک عدالت نے 38 سالہ عدنان احمد کو پانچ الزامات میں قصوروار پایا تھا۔
پولیس نے بی بی سی کے پروگرام ‘دی سوشل’ میں ان کے برتاؤ سے متعلق رپورٹ کے بعد تحقیقات شروع کی تھی۔
عدنان احمد نے گلاسگو اور مشرقی یورپ میں درجنوں خواتین کے ساتھ خفیہ طور پر اپنی ویڈیوز بنائی تھیں۔
‘پینوراما’ اور ‘بی بی سی سکاٹ لینڈ ڈسکلوزر’ نے اس عالمی ’گیم‘ کی جانچ کی جن کا دعویٰ ہے کہ وہ خواتین کو ’پیار میں پھانسنے کے راز فروخت‘ کرتے ہیں۔
ان چینلز کے بارے میں تحقیقات کی گئیں جہاں مبینہ پِک-اپ فنکار یعنی خود کو رنگین مزاج انسان کے طور پر پیش کرنے والوں کی جنسی مہمات کی ویڈیوز تھیں جن میں وہ ریکارڈنگز بھی تھیں جسے وہ خواتین کے ساتھ سیکس کی خفیہ ریکارڈنگ کہتے ہیں۔

عدنان احمد
BBC
عدنان احمد کو پانچ الزامات میں قصور وار پایا گیا

رپورٹر مائلز بونار ایک انڈر کور کے طور پر سٹریٹ ایٹریکشن کے ذریعے چلائے جانے والے ایک ‘بوٹ کمیپ’ گئے جہاں ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو خواتین کو اپنی جانب راغب کرنے یا رجھانے کی تربیت دیتے ہیں جس میں خواتین کے ‘آخری منٹ کے احتجاج’ سے کس طرح نمٹا جائے بھی شامل ہے۔
سٹریٹ ایٹریکشن کے بانی ایڈی ہچنز نے بی بی سی کو بتایا کہ تمام چیزیں ‘مکمل طور پر رضامندی’ پر مبنی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا ‘دراصل ہم مردوں کی مدد کرتے ہیں۔۔۔ اس لیے جو مدد بھی ہم کرتے ہیں وہ ریپ کے کلچر کو روکتی ہے اور انھیں کسی بھی غیر قانونی اور مرضی کے خلاف کام کرنے سے باز رکھتی ہے۔‘