رابعہ احسن ”میں چھپ کر لکھتی ہوں کیونکہ ہمارے ہاں اسے کھلی بے حیائی سمجھا جاتا ہے“ اور میں جو پہلے روزے کی اینگزائٹی میں سو نہیں پا رہی تھی، نیند بالکل ہی غائب ہوگئی۔ آج ہم عورت کی خودمختاری کا نعرہ لگاتے ہیں تو سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے کہ عورت نے دنیا کی ہر فیلڈ میں اپنا آپ منوایا ہے مرد کے نہ صرف شانہ بشانہ بلکہ عین مقابل آکر۔ ”بس آٹھویں جماعت تک پڑھی ہوں آگے پڑھنے نہیں دیا یہ کہہ کر کہ ہم نے کون سا نوکری کروانی ہے“ مگر ایسے تلخ حقائق، تھوڑی دیر کے لئے تو یقین ہی نہیں آتا کہ ابھی تک ایسا ہوتا ہے وہ بھی کسی غربت کے مارے ہوئے گھر میں نہیں بلکہ…
وہ جب اپنا ہاتھ اس کے پاس لاتا ہے تو اسے اس سے گھن کے مارے ابکائی آنے لگتی ہے اور یہ ہاتھ اس شخص کا ہاتھ تھا جس کے ساتھ اس نے ساری زندگی گزارنی ہے۔ ان ہاتھوں کی جنبشوں سے لڑکیوں کے بے شمار جذبات اور ان میں بستے خواب وابستہ ہوتے ہیں۔ وہ پاس آتا ہے تو اس سے اٹھنے والی بدبو اس کی برداشت سے باہر ہوجاتی ہے اور جب وہ اسے پیچھے ہٹنے کا بولتی ہے تو وہ زور زور سے چیخیں مارنے لگتا ہے اور وہ جو نئی زندگی کے ڈھیروں خواب سجائے اس کمرے میں گٹھڑی کی طرح رکھ دی جاتی ہے کسی بوسیدہ گٹھڑی کی طرح ڈری سہمی آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو جو کہ اس وقت آگ کے گولے محسوس ہو…
Social Plugin