اگر آپ ایک خاتون ہیں اور آپ کی شادی ابھی تک نہیں ہوئی، تو آپ بہت بے چاری ہیں۔ اسی طرح اگر آپ کی شادی ہو گئی ہے لیکن ابھی تک بچے نہیں ہوئے تو بھی آپ بے چاری ہی ہیں۔ خوش قسمتی سے اگر یہ دونوں کام ہو چکے ہیں اور آپ گھریلو مجبوریوں کی بنا پر اپنے شوہر کا مالی بوجھ بٹانے کی خاطر نوکری کر رہی ہیں، تو بھی کہیں نہ کہیں یہ ٹائٹل آپ کو مل ہی جائے گا۔ ما شا اللہ سے ہمارا معاشرہ اتنا عظیم ہے کہ وہ آپ کی تمام کوششوں اور خوبیوں پر بڑے آرام سے پانی پھیر دے گا صرف یہ الفاظ ”ہائے بے چاری“ ہی تو لگانا ہے۔
یہ ایک عمومی رویہ ہے کہ ہمارے اردگرد موجود مرد و زن کسی بھی خاتون کی کامیابیوں اور صلاحیتوں کو کوئی بھی خود ساختہ جواز تراش کر صفر کر دیتے ہیں۔ میں ایک کولیگ کو جانتی ہوں جو بہت محنتی ہیں اور طلبا اور طالبات میں ہردل عزیز بھی ہیں۔ بعض اوقات وہ کلاس کے بعد بھی اپنے طلبا و طالبات کو وقت دیتی ہیں لیکن کیونکہ ان کے بچے نہیں ہیں تو اکثر لوگ ان کے اس عمل کی تعریف یہ کہہ کر کرتے ہیں کہ بھئی اصل میں بے چاری کی اور کوئی مصروفیت نہیں ہے لہذا اسی لئے وہ یونیورسٹی میں زیادہ وقت گزارتی ہیں۔
اسی طرح کالج کے زمانے میں ہمیں ایک ایسی ٹیچر سے پڑھنے کا موقع ملا جو یو کے سے پی ایچ ڈی کر رہی تھیں اور کسی وجہ سے انھوں نے شادی نہیں کی۔ ہم سب ان کے فین تھے کیونکہ وہ زندگی سے بھرپور شخصیت تھیں۔ انھوں نے ہمیں بتایا تھا کہ وہ اپنی پڑھائی کا خرچ خود اٹھا رہی تھیں۔ ایک دن سٹاف روم میں کسی کام سے جانا ہوا تو باقی خواتین اساتذہ کو ان کے متعلق کہتے سنا کہ ہائے بے چاری کتنی محنت کر کے فیسوں کے پیسے پورے کر رہی ہے، اس سے تو اچھا تھا شادی کر لیتی۔
اصل بات تو یہ ہے کہ لوگ جو مقام خود نہیں حاصل کر پاتے، وہاں کسی دوسرے کو بھی نہیں دیکھ پاتے۔ اسی لیے دوسروں کی کمیاں یا عیوب گنوانے لگ جاتے ہیں اور عورت کیونکہ ہمیشہ ہی آسان ہدف سمجھی جاتی ہے لہذا بے چاری کا ٹائٹل بڑے آرام سے اسے مختلف مواقع پر پہنا دیا جاتا ہے۔ کیا آپ کے علم میں ہے کہ کبھی کسی آدمی کو یہ کہا جاتا ہو کہ ہائے بے چارہ اس لئے ایگزیکٹو کی پوسٹ تک پہنچ گیا کیونکہ اورکچھ کرنے کو نہیں تھا؟
کم از کم میرے علم میں ایسا نہیں ہے۔ اس کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اگر کوئی عورت اپنی زندگی کو بہتر بنانے یا کسی کمی کو بھلانے کے لئے کوئی مصروفیت ڈھونڈتی بھی ہے تو خدارا تھوڑا ظرف بڑا کر لیں اور اس کی کامیابوں کو اس کی ذاتی زندگی کے مسائل اور پریشانیوں سے منسلک کر کے اس کی صلاحیتوں کو ڈی ویلیو نہ کریں۔ وہ بھی صرف اس لیے کیونکہ انگور کھٹے ہیں۔ حسد، عداوت اورمقابلے کے چکر میں ایک دوسرے کو زک پہنچانا اور عیب جوئی کرنا ا ایک عمومی رویہ بن گیا ہے جو قابل مذمت ہے۔
مشکلات ہر انسان کی زندگی میں ہوتی ہیں، بس ان کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے جن کو آپ بے چاری بنا رہے ہوں ان کے خیال میں بے چارے آپ خود ہوں۔ کیونکہ بامقصد زندگی گزارنا بہر حال تنقیدی زندگی گزارنے سے بہتر ہے اور یہ کوئی زیادہ راکٹ سائنس بھی نہیں ہے۔ بس ذہن کو ایک ایسے عدسے کی ضرروت ہے جسے مثبت کے درجے پر سیٹ کیا گیا ہو۔
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔