تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
جنسی
برتاؤ سے متعلق ایک سروے کے مطابق برطانیہ میں جوان لوگوں میں سب سے زیادہ پچھتاوے
کا باعث کم عمر میں سیکس کے نتیجے میں کنوارپن کھو دینا ہے۔
13 سے 19 سال کی عمر کے
لڑکے، لڑکیوں اور 20 سال سے زیادہ عمر کے نوجوان افراد میں سے ایک تہائی خواتین
اور ایک چوتھائی مردوں نے یہ تسلیم کیا کہ وہ ’صحیح وقت‘ نہیں تھا جب انھوں نے
پہلی بار جنسی تعلقات قائم کیے۔
برطانیہ میں لوگوں کو
سیکس کے لیے قانونی طور پر رضامندی دینے کے لیے ان کا 16 سال یا اس سے زائد عمر کا
ہونا لازم ہے۔
یہ بھی پڑھیے
HerChoice#: ’جب جنسی طور پر کمزور مرد سے میری شادی ہوئی
مراکش:
’کنوارے پن کا ٹیسٹ ایک طرح کی جنسی زیادتی‘
ماہرِ
نفسیات کی ڈائری: جنس دوستی اور پیار کا فطری اظہار ہے
عورت
کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیوں کیا
کم
عمری میں کنوار پن گنوانے سے زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
جنسی رویوں اور طرز
زندگی کے بارے میں تازہ ترین قومی سروے کے مطابق بیشتر لوگ اس عمر میں اس چیز کے
لیے تیار نہیں ہوتے۔
ہر دہائی میں کروایا
جانے والا دی نیٹسیل سروے، برطانیہ میں پائے جانے والے جنسی رویوں پر تفصیل سے
روشنی ڈالتا ہے۔
یہ تحقیق لندن سکول
برائے ہائیجین اور ٹروپیکل میڈیسن کے محققین کی جانب سے کی گئی اور اسے بی ایم جے
سیکشوئل اور ری پروڈکٹو ہیلتھ میں حال ہی میں شائع کیا گیا ہے۔ اس میں تقریباً
3000 نوجوانوں کے جوابات ریکارڈ کیے گئے جنھوں نے 2010 سے 2012 کے درمیان اس سروے
میں حصہ لیا۔
نتائج
یہ جوابات دکھاتے ہیں
کہ ’تقریباً 40 فیصد جوان خواتین اور 26 فیصد جوان مرد یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کا
پہلا جنسی تعلق صحیح وقت پر قائم نہیں ہوا‘۔
جب زیادہ گہرائی میں
پوچھا گیا تو بیشتر لوگوں کی یہ خواہش تھی کہ انھیں اپنا کنوار پن کھونے کے لیے
مزید انتظار کرنا چاہیے تھا جبکہ چند لوگوں کے خیال میں انھیں ایسا اس وقت سے پہلے
ہی کر لینا چاہیے تھا‘۔
بیشتر لوگوں نے 18 سال
کی عمر تک سیکس کر لیا تھا جبکہ ان میں سے نصف نے ایسا 16ویں سال کے اختتام پر
کیا۔ تاہم تقریباً ایک تہائی نے 16 سال کا ہونے سے پہلے ہی جنسی تعلق قائم کر لیا
تھا۔
باہمی رضامندی
سروے نے جنسی صلاحیت کو
بھی پرکھا کہ گویا ایک انسان پہلی مرتبہ سیکس کرنے کے لیے ایک باخبر فیصلہ لیتا ہے
کہ نہیں۔ مثال کے طور پر کیا وہ ہوش و حواس میں تھے یا دوستوں کے دباؤ میں تھے جب
انھوں نے رضامندی ظاہر کی.
جوان خواتین کی نصف
تعداد جبکہ دس میں سے چار جوان مرد اس پیمانے پر ناکام رہے۔
تقریباً پانچ میں سے
ایک خاتون اور دس میں سے ایک مرد کا کہنا تھا کہ پہلی بار سیکس کے موقع پر وہ اور ان
کے ساتھی پوری طرح آمادہ نہیں تھے جو کہ اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ ان کے فیصلے
میں دباؤ کا عنصر شامل تھا
نیٹسیل سروے کے خالق
پروفیسر کائے ویلنگز کا کہنا تھا کہ سیکس کرنے کی رضامندی والی عمر اس بات کی
نشاندہی نہیں کرتی کہ وہ شخص اس عمر میں جنسی طور پر فعال ہونا چاہتا تھا۔ ’ہر
جوان شخص مختلف ہوتا ہے۔ کچھ لوگ 15 سال کی عمر میں تیار ہوتے ہیں جبکہ کچھ لوگ 18
سال کی عمر میں بھی تیار نہیں ہوتے‘۔
شریک محقق ڈاکٹر ملیسا
پالمر کا کہنا ہے کہ ’ہماری تحقیق اس سوچ کی تائید کرتی ہے کہ جوان خواتین جوان
مردوں کی نسبت سیکس کرنے کے لیے اپنے ساتھی کے ہاتھوں زیادہ دباؤ کا سامنا کرتی
ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ
’سکول میں جنسی تعلیم کا ایک مقصد نوجوانوں میں وہ صلاحیت پیدا بھی کرنا ہے کہ ان
کے پہلے جنسی تجربات محفوظ اور مثبت ہوں‘۔
صحیح وقت کب ہے؟
اگر آپ کو لگتا ہے کہ
آپ سیکس کرنے والے ہیں تو اپنے آپ سے پوچھیے:
§
کیا یہ صحیح محسوس ہورہا ہے؟
§
کیا مجھے اپنے ساتھی سے پیار ہے؟
§
کیا وہ بھی مجھے اتنا ہی پیار کرتا ہے؟
§
کیا ہم نے کونڈوم استعمال کرنے اور جنسی طور پر
منتقل شدہ بیماریوں جیسے ایچ آئی وی کے تحفظ سے متعلق بات کی اور کیا وہ بات چیت
خوشگوار تھی؟
§
کیا ہم نے حمل کو روکنے کے لیے مانع حمل کے
مناسب انتظامات کیے ہیں؟
§
کیا آپ کسی بھی موقع پر اپنا فیصلہ تبدیل کر
سکتے ہیں اور کیا اس سے دونوں مطمئن ہوں گے؟
اگر آپ ان تمام سوالوں
کا جواب ہاں میں دیتے ہیں تو گویا آپ تیار ہیں مگر ان میں سے چند سوالوں کی ہاں کی
صورت میں آپ تیار نہیں ہیں :
§
کیا میں کسی بھی دباؤ کا شکار ہوں خواہ وہ میرے
دوستوں کی طرف سے ہو یا میرے ساتھی کی؟
§
کیا اس کے بعد مجھے پچھتاوا ہو سکتا ہے؟
§
کیا میں سیکس صرف اپنے دوستوں کو متاثر کرنے کے
لیے کر رہا/رہی ہوں؟
§
کیا میں سیکس صرف اپنے ساتھی کے ساتھ تعلق قائم
رکھنے کے لیے کر رہا/رہی ہوں؟ .