وسیم جبران کہر میں لپٹی ہوئی رات اپنے جوبن پر تھی۔ سردیوں میں یوں بھی جلد ہی ہر طرف سناٹا چھا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ شادی والا گھر تھا مگر رات کے بارہ بجے تک تمام ہنگامے موقوف ہو چکے تھے۔ آفاق احمد ابھی تک اپنے دیرینہ دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا۔ وہ کئی بار جانے کے لیے اٹھے تھے مگر آفاق انہیں ہر بار روک لیتا تھا۔ آخر جب اس کی ماں کا صبر جواب دے گیا تو اس نے اپنے شوہر سے بات کی۔ چناں چہ اس کے باپ کونہ چاہتے ہوئے بھی آ کراس کے دوستوں کو رخصت کا مشورہ دینا پڑا۔ ظاہر اس کے بعد رکنے کا کوئی جواز نہ تھا۔ دوستوں کے جانے کے بعد آفاق کے پاس اس کے سوا ک…
وسیم جبران پہلا حصہ: میاں، بیوی اور کال گرل ”میں دروازہ بند کر کے آتا ہوں۔ “ محمود تیزی سے بیرونی دروازے کی طرف بڑھا۔ ماہین اپنی جگہ پر کھڑی ہونٹ چبا رہی تھی۔ اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اس صورتِ حال کو کیسے ہینڈل کرے۔ وہ شادی کے پہلے دن سے ہی محمود کو دباؤ میں رکھنے میں کامیاب رہی تھی۔ بعض اوقات خواہ مخواہ اس پر شک کرتے ہوئے سخت ناراضی دکھاتی تھی۔ محمود کا انداز ہمیشہ سے معذرت خواہانہ ہی رہا تھا۔ وہ اس کے ناز نخرے بھی اٹھاتا تھا۔ اور اسے خوش رکھنے کی کوشش بھی کرتا تھا مگر شاید ماہین کا رویہ وقت کے ساتھ ساتھ کچھ زیادہ بگڑ گیا تھا۔ وگرنہ …
Social Plugin