ڈی کامکس نے اعلان کیا ہے کہ ان کے تازہ ترین شمارے میں سپر مین جان کینٹ کا کردار بائی سیکشوئل یعنی دونوں جنسوں (مرد او خواتین) سے رومانوی کشش رکھنے والا ہو گا۔
نومبر میں متوقع کامک بک کے آئندہ شمارے میں جان کو اپنے دوست جے ناکامورا کے ساتھ ہم جنس پرست تعلق میں دکھایا جائے گا۔
اس شمارے کی کہانی ‘سپر مین: سن آف کال ایل‘ سیریز کا حصہ ہے اور اس میں جان کینٹ کی کہانی بیان کی گئی ہے جو کہ اپنے والد کلارک کینٹ کی جگہ سپر مین بنے ہیں۔
ڈی سی کامکس نے یہ اعلان نیشنل کمنگ آؤٹ ڈے پر کیا ہے جو کہ امریکہ میں ہم جنس پرستی کے بارے میں آگاہی کا سالانہ دن ہوتا ہے۔
اس جولائی میں شروع ہونے والی اس سیریز میں اب تک جان نے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جنگلات میں لگنے والی آگ کا مقابلہ کیا ہے، ایک ہائی سکول میں ہونے والی فائرنگ کو روکا ہے اور پناہ گزینوں کی ملک بدری کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
ایک شمارے میں جان نے جے کے ساتھ دوستی کر لی تھی۔ جے ناکامورا گلابی بالوں والے عینک لگانے والے ایک صحافی کا کردار ہے۔
ڈی سی کامکس کا کہنا ہے کہ یہ جوڑا آئندہ آنے والے پانچویں شمارے میں ایک رومانوی تعلق میں بندھ جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہو گی کہ سپر مین ہر کسی کو بچانے کی کوششوں کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی طور پر تھک جاتے ہیں۔
کہانی کے مرکزی خیال کی تفصیلات ابھی تک منظر عام پر نہیں لائی گئی ہیں تاہم ڈی سی کامکس کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں جان اور جے ایک دوسرے کو بوسہ کر رہے ہیں۔
سیریز کے مصنف ٹام ٹیلر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب انھیں یہ نوکری دی گئی تھی تو انھوں نے سوچا کہ آج کا سپرمین کیسا ہو گا؟
ٹام کہتے ہیں کہ مجھے لگا کہ ہم سے ایک غلطی ہوئی کہ ہم نے کلارک کینٹ کی جگہ پھر ایک اور سفید فام مرد کو دی۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کے اس آئڈیا کو پیش کرنے سے پہلے ہی ڈی سی کامکس اس پر غور کر رہا تھا۔
ٹام کہتے ہیں کہ ’گذشتہ چند سالوں میں کافی چیزیں بدلی ہیں۔ آج سے پانچ یا دس سال پہلے یہ کرنا مشکل ہوتا مگر میرے خیال میں اب چیزیں کافی بدل گئی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی جانب سے تنقید کے علاوہ اس کہانی پر ردعمل مجموعی طور پر مثبت رہا ہے۔
ٹام ٹیلر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں لوگوں نے بتایا ہے کہ آج وہ یہ خبر پڑھ کر رونے لگے، لوگوں نے کہا کہ ہم نے کبھی خود کو بطور سپر مین نہیں دیکھا تھا، جو کہ کامکس میں سب سے زیادہ طاقتور ہے۔‘
’آپ کے پاس ہمیشہ ایسے لوگ ہوں گے جو کہیں گے کہ سیاست کو کامکس میں نہ ڈالیں۔ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر کامک بک کسی نہ کسی طرح سیاسی ہوتی ہے۔ لوگوں کو احساس نہیں ہے کہ مارول کی ایکس مین سیریز سول رائٹس موومنٹ کے متعلق تھی۔‘
’ہم ان لوگوں کو بھی ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر ہم ان لوگوں کے لیے بھی لکھ رہے ہیں جو شاید اس سپر مین کو دیکھ کر کہیں گے کہ ’یہ سپر مین میرے جیسا ہے، یہ سپر مین ہمارے لیے لڑ رہا ہے اور ان چیزوں کے لیے جو میرے لیے اہم ہیں۔