زیرو: ایک غیرمعمولی داستانِ محبت

 
شاہ رخ خان کی فلم زیرو کا آغاز تو انتہائی شاندار ہے اور تقریباَ َ دو گھنٹے تک یہ فلم مسکراہٹ اور قہقہے بکھیرتی ہے تاہم اختتام پر آکر یہ یک دم ڈھلان پر لڑھکنے لگتی ہے جس سے پہلے دوگھنٹے میں طاری ہونے والا تاثر زائل ہوجاتا ہے۔
شاہ رُخ خان بوّا کے کردار میں کئی مقامات پر جہاں دل چھو لیتے ہیں وہیں ان کے تیکھے اور کاٹ دار جملے کہیں ہنسانے اور کہیں مسکرانے پر مجبور کرتے رہتے ہیں۔
بوّا سنگھ میرٹھ کا رہنے والا ایک 38 سالہ شخص ہے جو قد میں بونا ہے۔ اس کے والد بہت امیر شخص ہیں جن کی دولت وہ اُڑاتا رہتا ہے۔ اسے فلم اسٹار ببیتا کماری (کترینہ کیف) سے پیار ہے جبکہ تاہم اس تک اس کی پہنچ نہیں اسی لیے وہ ایک میرج بیورو میں اپنا نام لکھوا کر لڑکیاں دیکھتا رہتا ہے۔ اس طرح اس کی ملاقات عافیہ (انوشکا شرما) نامی ایک خلائی سائنسدان سے ہوتی ہے تو جسمانی طور پر نیم مفلوج ہوتی ہے اور کسی طرح اسے اس سے پیار ہو ہی جاتا ہے۔
فلم کا پہلا حصہ مکمل طور پر کرداروں کی تشکیل اور ان کے درمیان پیدا ہونے والی غیر روایتی اور غیر معمولی محبت پر مرکوز ہے جسے ہدایتکار آنند رائے نے بہت خوصورتی سے فلمایا ہے۔ بہرحال کسی وجہ سے بوّا سنگھ عافیہ کو چھوڑ کر ببیتا کماری کے پاس چلاجاتا ہے اور پھر جو کچھ ہوا زیرو کی کہانی اسی پرمشتمل ہے۔
فلم کی کہانی ابتداء میں نہایت سرعت سے آگے بڑھتی ہے جہاں بوّا سنگھ اپنے چھوٹے قد کی وجہ سے حقیقی زندگی میں حائل مشکلات جھیل رہا ہے تاہم دوسرے حصے میں یہ فلم ایک تصوراتی دنیا میں داخل ہوجاتی ہے۔
فلم کے مکالمے بہت ہی جاندار ہیں اور شاہ رُخ خان نے انہیں بہت کی کمال عمدگی سے ادا کیا ہے۔ ایسا نہیں کہ اس فلم میں خامیاں نہیں، بالکل ہیں مگر خامیاں بھی اتنی خوبصورت ہیں کہ یہ فلم دیکھنے کے قابل بن جاتی ہے۔
فلم کو دوسرا حصہ کچھ طویل ہے، کچھ مواقع پر عجیب بھی ہوجاتا ہے تاہم فلم کی اعلیٰ سینیماٹو گرافی اور انتہائی جاندار اداکاری نے اس کی بہت سے خامیوں کو دبا دیا۔ یہ فلم دیکھنے میں بہت ہی حسین ہے، تمام نظارے چاہے میرٹھ کے ہوں یا پھر امریکا میں فلمائے جانے والے، تمام کے تمام بہت ہی حسین ہیں۔
شاہ رخ خان نے بوّا سنگھ کے کردار کو انتہائی شاندار اندازمیں نبھایا ہے۔ ان کے مکالموں کی ادائیگی، ان کے لطیف جملے، یہاں تک کے مخصوص جسمانی حرکات چہرے پر بے اختیار تبسم بکھیر دیتی ہیں۔ ان کا کردار تہہ در تہہ ہے جہاں وہ کہیں بہت ہی خودغرض ہے اور کہیں ایک مجبور عاشق اور کہیں وہ اپنی جسمانی خامی کا شکوہ کرتا نظر آتا ہے۔ لازماَ َ ان کا یہ کردار ان کے چاہنے والوں کو مدت تک یاد رہے گا۔
زیرو میں اداکاری کا سہرا یقینی طور پر انوشکا شرما کے سر ہی جائے گا جہاں وہ ایک نیم مفلوج لڑکی کا کردار اداکرتے ہوئے اٹک اٹک کر ماکلمے بولنے کا کام بہت مشاقی سے کررہی ہیں۔ فلم کہ ہر ہر سین میں چاہے خوشی کا ہو یا غمی کا ان کے تاثرات درجہء اتم کمال کے تھے۔
کترینہ کیف کو شاید زندگی میں پہلی مرتبہ آپ اتنی اچھی اداکاری کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ انہوں نے ایک سنکی مقبول فلم اسٹار کا کردار بہت اچھا نبھایا ہے۔ ان کا رقص اگرچہ مختصر مگر بہت تپش والا تھا۔ ہر سین میں انہوں نے گلیمر کو بڑھایا اور کہانی میں جان ڈالی اور ساتھ ہی اپنی شخصیت میں چھپے پریشان کُن عناصر کو عمدگی سے پیش کیا۔
شاہ رخ خان کے دوست کے کردار گڈو کو ذیشان ایوب نے اچھا نبھایا، البتہ بالی ووڈ کی نام ور فنکار جن میں مرحوم سری دیوی کے علاوہ رانی مکر جی، کرشمہ کپور، عالیہ بھٹ، دیپیکا پاڈیکونے اور کاجول شامل ہیں، کے مختصر سے وقت کے لیے اسکرین پر آنے سے فلم کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ وہ سب بہت خوبصورت اور حسین لگ رہی تھیں اور بات یہیں ختم ہوجاتی ہے۔
ہدایتکار آنند رائے نے یہ فلم بہت صاف ستھرے انداز میں فلمائی ہے۔ دوسرے حصے میں فلم کے طویل ہونے کا احساس اس لیے ہوا کیوں کہ کہانی میں کوئی چونکا دینے کا موڑ نہیں آیا۔ فلم کی موسیقی اچھی ہے تاہم گانے اور خوبصورتی سے عکس بند کیے گئے ہیں۔
آخر میں اتنا کہوں گا کہ زیرو شاہ رخ خان کی بہت اچھی کاوش ہے جہاں انہوں نے کچھ مختلف کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کے ذو معنٰی اور کہیں کہیں مزاحیہ جملے سینیما سے نکلتے وقت اچھا تاثر دیتے ہیں۔
اس فلم سے یہ پیغام بھی ملتا ہے کہ انسان کو اپنی خامیوں اور محرومیوں کے ساتھ جینا سیکھنا چاہیے۔