ضلع گوادر میں اپنی نوعیت کے دوسرے سینڈ آرٹ مقابلے کے دوران سمندری حیات کو لاحق خطرات کے موضوع پر فن پارے بنائے گئے۔
- ریت کے ذرات سے شاہکار تخلیق کرنے والے آرٹسٹ ایک مرتبہ پھر گوادر کے ساحل پر جمع ہوئے ہیں جہاں انھوں نے ’سینڈ آرٹ‘ یعنی ریت سے بننے والے مختلف فن پارے بنائے ہیں۔
- ضلع گوادر میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا سینڈ آرٹ مقابلہ تھا جس میں 19 ٹیموں نے شرکت کی جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ضلع گوادر کے علاقے پسنی سے تھا۔
- گوادر کے ساحل پر سینڈ آرٹ مقابلوں کا اہتمام ضلعی انتظامیہ اور بامسار نامی تنظیم نے کیا۔
- اس مقابلے میں گوادر سمیت بلوچستان بھر سے آئے فن کاروں نے حصہ لیا ہے۔
- یہاں مکران اور ضلع لسبیلہ کے ساحلی علاقے گڈانی سے بھی کئی آرٹسٹ آئے تھے جن کے فن پاروں کو سراہا گیا۔
- مقابلے کے شرکا میں خواتین آرٹسٹوں کے علاوہ طلبا اور طالبات بھی شامل تھے۔
- مقابلوں کے منتظم عقیل احمد نے بتایا کہ سینڈ آرٹ کے مقابلے کے انعقاد کا مقصد یہاں کے فنکاروں کی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔
- بلوچستان جہاں معدنی وسائل سے مالا مال ہے وہیں یہاں کے لوگوں میں صلاحیت کی بھی کوئی کمی نہیں ہے، جس کا اندازہ اس سینڈ آرٹ کے مقابلے سے لگایا جاسکتا ہے۔
- عقیل احمد نے بتایا کہ اس مقابلے کے دوران دو چیزوں کو فوکس کیا گیا جن میں سے ایک تعلیم تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے علاقے میں خواتین کی تعلیم کی راہ میں بہت ساری رکاوٹیں ہیں۔‘
- مقابلے کا ایک دوسرا منفرد پہلو یہ تھا کہ ملک بھر میں سمندری حیات کو لاحق خطرات کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
- عقیل احمد کا کہنا تھا کہ یہاں فنکاروں نے پانی کی کمی کے مسئلے پر بھی فن پارے بنائے ہیں۔