روشنی اور صبر اچھی تصویر کیلئے ایک برابر ضروری ھیں۔ میں نے کبھی بے صبرے انسان کو اچھا فوٹوگرافر نہیں دیکھا۔ اپنی آدھی سے زیادہ زندگی فوٹوگرافی کو دینے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ھوں. روشنی سے بھی زیادہ کئی دفعہ صبر کی ضرورت زیادہ محسوس ھوتی ھے. جب کوئی گیلری والا یہ ارشاد فرماتا ھے. کہ جناب تصویریں بکتی نہیں اس لیئے نمائش نہیں ھوسکتی ۔ تو اتنا دکھ نہیں ھوتا لیکن جب نمائش میں کھڑا ھو ایک شخص آپ کی تصویروں کو دنیا کی بہترین تصویریں قرار دینے کے بعد عرض کرتا ھے. یہ تصویر تو کمال ھے اگر نہ بکی تو مجھے گفٹ کر دیجیئے گا . تو پھر روشنی نہیں صبر ھی کا…
اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک یا معاشرے میں کوئی بھی باعزت پیشہ اختیار کرنا چاہتے ہیں چاہے آپ ڈاکٹر بننا چاہیں یا انجینئر ’نرس بننا چاہیں یا وکیل‘ سوشل ورکر بننا چاہیں یا استاد تو آپ کو پہلے سکول ’کالج اور یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنی پڑتی ہے پھر امتحان پاس کر کے لائسنس لینا پڑتا ہے اور پھر آپ کو وہ کام کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ ساری دنیا کے دو سب سے اہم کام ایسے ہین جن کے لیے نہ تعلیم کی ضرورت ہے نہ ڈگری کی اور نہ ہی لائسنس کی اور وہ دو کام ہیں والدین بننا اور سیاستدان بننا سیاستدان بننے کے بارے میں ہم کسی آئندہ کالم میں تب…
میں اپنی ماں کی وہ چیخ نہیں بھول سکتا جب اس نے مجھے دیکھ کر ماری۔ اس چیخ میں تکلیف اور ضعیفی دونوں کا یکسر ملاپ تھا۔ وہ مجھے دیکھ کر دیلیز کی طرف بھاگی کہ کسی کو تو اس عمر میں اس کا بھی خیال تھا کہ اس کے سب بیٹوں نے اس کو نہیں چھوڑا تھا۔ ایک ضرور تھا جو اس کی راہ تکتے پانچ دریا پار بھی آخر کو آہی گیا تھا۔ میری ماں نے تب اپنا گھر چھوڑ دیا تھا جب اس نے بہوؤں کو یہ باتیں کرتے سنا کہ وہ اب ان پر بوجھ ہے، جان پر بن بیٹھی ہے۔ باجی معلوم نہیں میری ماں پر کیا گزری ہوگی۔ بے یارو مددگار تھی، خالی ہاتھ بھی تھی، ضعیف تھی مگر خود دار بھی تھی۔ پہلی فرصت م…
Pakistan has always been presented as a country where women are deprived of facilities, they face violence, discrimination and where nothing good is happening to them. No one can deny that the women in Pakistan face problems. They face prejudice, biases, violence and assaults. They become victims of honour killings, acid attacks, domestic violence, sexual assaults and rapes. I firmly believe that all this should be highlighted but at the same time, I also want the world to see those women who have achieved extraordinary positions in differen…
میں نے لکھنا چھوڑ دیا، اس لیے نہیں کہ مجھے لکھنا نہیں آتا۔ (لکھنا آتا ہے کا دعویٰ بھی نہیں)۔ اس لیے بھی نہیں کہ میں لوگوں کی تنقید یا برے الفاظ سے خوفزدہ ہو گئی ہوں۔ یا پھر مجھے اپنے اوپر کوئی اچھا ہونے کا ٹیگ لگوانا ہے۔ اچھا ہونے کا ٹیگ لگنا بھی خوب رہا۔ آپ اپنے بیڈ روم میں جو ہیں وہ آپ اپنے ڈرائنگ روم میں نہیں ہو سکتے۔ لوگوں کو ایسا کرنا پسند ہے۔ میں ان سب سے آگے نکل چکی ہوں۔ (بیڈ رومز میں انسان اپنی اصل فطرت کے ساتھ ہوتے ہیں آزما کے دیکھ لیجئیے)۔ میں جو ہوں سو ہوں کسی کے اچھا برا کہنے سے مجھے فرق نہیں پڑتا۔ پڑنا بھی نہیں چاہئیے۔ لوگ وہ پڑ…
ڈاکٹر خالد سہیل نامور ماہر نفسیات ہیں اور کینیڈا میں مقیم ہیں۔ انسان دوست ماحول دوست ڈاکٹر سہیل جہاں دوستوں کے لیے محبت کا استعارہ ہیں وہاں بیماروں کے لیے مسیحا صفت شخصیت ہیں۔ ڈاکٹر صاحب سے میرا تعارف ”ہم سب“ کے ذریعے ہوا جہاں ان کی تحریروں نے ان کی صفت مسیحائی کے ساتھ ساتھ ادب سے ان کی وابستگی سے متعارف کروایا۔ ڈاکٹر صاحب نہایت دھیمے انداز اور شگفتہ مزاج کے مالک ہیں جو اس جلتی بلتی اور چلچلاتی دنیا میں پرسکون سرسبز جزیرہ بسانے کے متمنی ہیں جس کی ٹھنڈک دھیرے دھیرے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔ ڈاکٹر صاحب بہترین سامع ہیں اس کا اندازہ مجھے…
درویش نے جب سچ کی تلاش کے سفر کا آغاز کیا تو اس کا ایمان تھا کہ دنیا میں صرف ایک ہی سچ ہے اور وہ سچ ازلی و ابدی و حتمی سچ ہے لیکن نصف صدی کے تجربے ’مشاہدے‘ مطالعے اور تجزیے کے بعد وہ اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ دنیا میں اتنے ہی سچ ہیں جتنے انسان اور اتنی ہی حقیقتیں ہیں جتنی آنکھیں۔ ہر انسان اپنی مخصوص نگاہوں سے دنیا کو دیکھتا ہے اور اپنے تجربے کی بنیاد پر اسے پرکھتا ہے۔ درویش نے اختلاف الرائے کے باوجود دوسروں کے سچ کا احترام کرنا سیکھا کیونکہ یہی احترام آدمیت کا راز اور انسان دوستی کی روایت ہے۔ درویش نے جب مختلف اقوام کے مختلف ادوار کی نابغہ روز…
(آپ چاہیں تو اِس تحریر کو آگاہی کے لئے کوپی پیسٹ کرسکتے ہیں۔ یہ پوسٹ + 18 کے موضوع پر ہے اور پڑھنے والے قارئین سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ جامد مذہبی سوچ سے پناہ مانگتا ہوں اِس لئے اپنی تبلیغی و مذہبی سوچ اِس پوسٹ پر لاگو کرنے سے باز رہیں۔) قِصہ کچھ یوں ہے کہ راولپنڈی کے عِلاقہ رتہ امرال میں ایک کم سِن لڑکی جِس کی عمر بارہ سال بتائی جاتی ہے اس کے ساتھ مسلسل دو افراد زیادتی کرتے رہے جبکہ بعد ازاں ایک ادھیڑ عمر محلے دار بھی اِس جرم میں شریک ہوا ؛ لڑکی کو ڈرا دھمکا کر، بلیک میلنگ یا ایسے ہی کِسی ہتھکنڈوں سے خاموش رِہنے پر مجبور کِیا گیا، لڑکی …
Social Plugin