انتباہ: اس مضمون میں شامل معلومات بعض قارئین کے لیے تکلیف دہ ہو سکتی ہیں۔ برطانیہ میں ایک ہسپتال کے عملے کے ایک کارکن نے سنہ 1987 میں دو خواتین کے قتل اور بچوں سمیت کم از کم 100 خواتین کی لاشوں کا ریپ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ ہیتھ فیلڈ کے علاقے مشرقی سسکس میں رہنے والے 67 سالہ ڈیوڈ فلر نے ٹنبرج ویلز میں وینڈی نیل اور کیرولائن پیئرس پر حملہ کیا تھا۔ میڈ سٹون کراؤن کورٹ میں قتل کے مقدمے کے چوتھے دن فلر نے اپنی درخواست کو اعتراف جرم میں بدل دیا۔ اس سے قبل انھوں نے 12 برس کے عرصے کے دوران کینٹ کے دو ہسپتالوں کے مردہ خانوں میں لاشوں کا ریپ کرنے کا …
برطانیہ کے نائٹ کلبوں میں سپائکنگ یعنی مشروبات میں نشہ آور مواد ملانے یا قریب سے گزرتے لوگوں کو سوئیاں چبھونے کے واقعات میں اضافے کے بعد نائٹ کلب لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے 'سخت محنت' کر رہے ہیں۔ یہ بات اسی شعبے سے متعلق ایک تنظیم کے سبراہ نے کہی ہے۔ ویلز بھر میں مقامی پولیس ستمبر اور اکتوبر کے دوران لوگوں کو سوئیاں چبھونے یا انجیکشن لگانے کے 11 مشتبہ معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ جمعہ کے روز کارڈف سمیت متعدد مقامات پر ‘گرلز نائٹ ان’ نامی ایک گروپ کلبوں کے بائیکاٹ کی قیادت کر رہا ہے تاکہ اس مسئلے کو مزید سنجیدگی سے لینے کے مطالبے کو…
"تہران میں اپنے پارٹنر کے ساتھ رہنے والی 27 سالہ مترا کہتی ہیں کہ ’مجھے اپنے بچے کی پیدائش سے پہلے ہی اسے ضائع کروانا پڑا۔ یہ میری زندگی کا مشکل ترین فیصلہ تھا۔‘ مترا اور 32 سالہ ڈاکٹر محسن ’وائٹ میرج‘ (یا سفید شادی) کہلائے جانے والے ایک طریقے کے تحت ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ ساتھ رہنے کا یہ طریقہ یعنی ’وائٹ میرج‘ ایران کے سخت اسلامی قوانین کے تحت اسی طرح غیر قانونی ہے جیسے شادی سے پہلے سیکس کرنا۔ مترا کہتی ہیں کہ ’محسن اور میں ان مشکلات کے بارے میں پہلے سے جانتے تھے مگر تب ہمارا (بچہ پیدا کرنے کا) کوئی منصوبہ نہیں تھا۔‘ مگر پھر اُن کا خیال …
Social Plugin