حماد غزنوی
قوم لوط کا مرض اس حد تک بڑھ
گیا تھا کہ وہ فرشتوں کو بھی نہیں بخشتے تھے۔ جب اہل ہوس کو یہ خبر پہنچی کہ چند
خوبرو لڑکے (جو دراصل فرشتے تھے) حضرت لوط کے پاس آئے ہیں تو وہ اپنی پیاس بجھانے
ان کے گھر پہنچ گئے۔ نشہ کوئی بھی ہو ’ہل من مزید‘ کا تقاضا کرتا رہتا ہے۔ جہنم کی
آگ کو ایندھن سے مطلب ہے، رنگ و نسل سے نہیں۔ بات کا آغاز ہی جملہ معترضہ سے ہو
گیا، آ ئیے موضوع کی طرف چلتے ہیں۔
باغ بہشت میں بیسیوں پھل تھے، خدا نے آدم و حوا کو اجازت دی کہ وہ
ان میں سے جو چاہیں کھائیں، بس، فقط ایک پھل کھانے سے خدا نے منع کیا۔ مگر آدم و
حوا نے وہی ممنوع پھل کھا لیا۔ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ شجر ممنوعہ میں کیا جاذبیت
ہوتی ہے؟ بچوں کو بھی جس چیز سے منع کیا جاتا ہے وہی کرتے ہیں، اور بڑے بھی، بلکہ
بہت بڑے بھی اسی نفسیاتی جبر کے اسیر ہیں۔ آخر کیوں؟ بات پھر شا ید بے طور ہو گئی،
آئیے اپنے مضمون کا باقاعدہ آغاز کرتے ہیں۔
کوئی اندازہ کر سکتا ہے ’مقام شیخ‘ کی رفعت کا۔ مرید بندگی و خود سپردگی کا دوسرا
نام ہے۔ یعنی مرشد آپ کا روحانی باپ ہے۔ مرشد ’روح‘ ہے، مرشد ’جسم‘ نہیں ہے۔ جب آپ
کا جسم بیمار ہوتا ہے تو آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں،اور جب آپ کی روح علیل ہوتی ہے
تو آپ مرشد تلاش کرتے ہیں۔ مرشد آپ کا روحانی معالج ہوتا ہے جو آپ کی روحانی
بیماریوں کا علاج کرتا ہے، آپ کو سکس پیکس بنانے کے گر نہیں سکھاتا۔ اللہ والے تو
روح کو لطیف اور جسم کو کثیف خیال کرتے ہیں۔ (کبھی کبھی یہ قلم آپ کو بالوں سے پکڑ
کر گھسیٹتا ہوا جہاں چاہتا ہے لے جاتا ہے)
ہاروت و مارو ت دو فرشتے تھے، وہ بندوں کی آزمائش کے لئے تھے اور
ان کی ذمہ داری تھی میاں بیوی کے درمیان ناچاقی پیدا کرنا اور علیحدگی کرانا،
کیونکہ میاں بیوی کے درمیان محبت اور شیفتگی سے شیطان بے مزا ہوتا ہے۔ اسی لئے
اللہ کے نزدیک حلال اعمال میں طلاق ناپسندیدہ ترین عمل ہے۔ کل اتفاقاً ٹی وی کے
ایک ڈرامے پر نظر پڑی ، ایک کردار نے مکالمہ ادا کیا ’میں کسی کا گھر اجاڑ کر اپنا
گھر نہیں بسا سکتی‘ جملہ گھسا پٹا ہے، لیکن ’سچ بولو، جھوٹ نہ بولو‘ بھی تو cliches ہی ہیں۔ (بلا شبہ،
لکھت لکھتی ہے، لکھاری نہیں)
روحانی وجوہات کی بنا پر تو شادیاں برقرار رہتی ہیں، ٹوٹتی نہیں۔
اسلامی تاریخ میں آج تک کبھی کسی خاوند نے اپنی طلا ق کی روحانی وجہ نہیں بتائی۔
ادھر مغرب میں بھی جولیس سیزر سے ٹائیگر ووڈ تک طلاق کی وجوہات ’جسمانی‘ یا کم از
کم دنیاوی ہی رہی ہیں۔ ناپسندیدہ ترین عمل کی روحانی وجوہات؟ تیس سالہ شادی توڑنے
کی روحانی وجوہات؟ دنیاوی معاملات پر دنیاوی زبان میں ہی بات کرنا چاہیے، سیدھی
بات کو کیوں ٹیڑھا کیا جائے، آپ غزل تو نہیں کہ رہے کہ ’ایک بات بتانی ہے، اک
چھپانی ہے‘.
Linear Story Telling Nonکے
ابہام کی کیا ضرورت ہے۔ سموک مشین کا دھواں فلم کی عکس بندی کے دوران ہی اچھا لگتا
ہے۔
ہمارے ہاں منظر دھندلانے کے لئے مذہب بہترین سموک مشین سمجھا جاتا
ہے۔ صاحبزادہ صاحب فرماتے ہیں ’میری ماں ہر وقت مصلے پر بیٹھی اللہ اللہ کرتی رہتی
ہے‘ جسٹن ٹروڈو کے ایک ہم وطن نے ایک رویہ صادقہ کے نتیجہ میں، یعنی روحانی وجوہات
کی بنا پر، نئی سیاسی جماعت بنائی تھی، ابھی کچھ روز قبل سرگودھا کے ایک مزار کے
متولّی نے بیس افراد ’روحانی وجوہات‘ کی بنا پر قتل کر دیے تھے۔ مذھب کا لبادہ
ہمارے ہاں ’ا فیشن‘ میں ہے، اس سے عوام کو کنفیوز کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ اپنے
اعمال کی دنیاوی وجوہات چھپانے میں سہولت ہوتی ہے۔ کسی فلم کا نام ’چھپن چھپائی‘
ہو تو اچھا لگتا ہے، مذہب کے ساتھ یہ تماشا اچھا نہیں لگتا۔
پاکستان کے عوام کی پیشانی پر آخر کیا لکھا ہے کہ ہر کوئی انہیں
بیوقوف بنانے چل پڑتا ہے؟
بشکریہ ہم سب