روشنی اور صبر اچھی تصویر کیلئے ایک برابر ضروری ھیں۔ میں نے کبھی بے صبرے انسان کو اچھا فوٹوگرافر نہیں دیکھا۔ اپنی آدھی سے زیادہ زندگی فوٹوگرافی کو دینے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ھوں. روشنی سے بھی زیادہ کئی دفعہ صبر کی ضرورت زیادہ محسوس ھوتی ھے. جب کوئی گیلری والا یہ ارشاد فرماتا ھے. کہ جناب تصویریں بکتی نہیں اس لیئے نمائش نہیں ھوسکتی ۔ تو اتنا دکھ نہیں ھوتا لیکن جب نمائش میں کھڑا ھو ایک شخص آپ کی تصویروں کو دنیا کی بہترین تصویریں قرار دینے کے بعد عرض کرتا ھے. یہ تصویر تو کمال ھے اگر نہ بکی تو مجھے گفٹ کر دیجیئے گا . تو پھر روشنی نہیں صبر ھی کا…
میں اپنی ماں کی وہ چیخ نہیں بھول سکتا جب اس نے مجھے دیکھ کر ماری۔ اس چیخ میں تکلیف اور ضعیفی دونوں کا یکسر ملاپ تھا۔ وہ مجھے دیکھ کر دیلیز کی طرف بھاگی کہ کسی کو تو اس عمر میں اس کا بھی خیال تھا کہ اس کے سب بیٹوں نے اس کو نہیں چھوڑا تھا۔ ایک ضرور تھا جو اس کی راہ تکتے پانچ دریا پار بھی آخر کو آہی گیا تھا۔ میری ماں نے تب اپنا گھر چھوڑ دیا تھا جب اس نے بہوؤں کو یہ باتیں کرتے سنا کہ وہ اب ان پر بوجھ ہے، جان پر بن بیٹھی ہے۔ باجی معلوم نہیں میری ماں پر کیا گزری ہوگی۔ بے یارو مددگار تھی، خالی ہاتھ بھی تھی، ضعیف تھی مگر خود دار بھی تھی۔ پہلی فرصت م…
Pakistan has always been presented as a country where women are deprived of facilities, they face violence, discrimination and where nothing good is happening to them. No one can deny that the women in Pakistan face problems. They face prejudice, biases, violence and assaults. They become victims of honour killings, acid attacks, domestic violence, sexual assaults and rapes. I firmly believe that all this should be highlighted but at the same time, I also want the world to see those women who have achieved extraordinary positions in differen…
ڈاکٹر خالد سہیل نامور ماہر نفسیات ہیں اور کینیڈا میں مقیم ہیں۔ انسان دوست ماحول دوست ڈاکٹر سہیل جہاں دوستوں کے لیے محبت کا استعارہ ہیں وہاں بیماروں کے لیے مسیحا صفت شخصیت ہیں۔ ڈاکٹر صاحب سے میرا تعارف ”ہم سب“ کے ذریعے ہوا جہاں ان کی تحریروں نے ان کی صفت مسیحائی کے ساتھ ساتھ ادب سے ان کی وابستگی سے متعارف کروایا۔ ڈاکٹر صاحب نہایت دھیمے انداز اور شگفتہ مزاج کے مالک ہیں جو اس جلتی بلتی اور چلچلاتی دنیا میں پرسکون سرسبز جزیرہ بسانے کے متمنی ہیں جس کی ٹھنڈک دھیرے دھیرے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔ ڈاکٹر صاحب بہترین سامع ہیں اس کا اندازہ مجھے…
سوشل میڈیا کے مختلف ایپس ہیں، مختلف ویب سائٹس ہیں جو مختلف انداز میں دنیا بھر کے انسانوں کو سہولیات فراہم کرتی ہیں۔ کچھ ایپس اور ویب سائٹس فیس بک سے بھی پرانے اور لوگوں کے جانے پہچانے ہیں۔ سب سے معروف پروفیشنل ویب سائٹ پر میری قریبی سہیلیوں کے اکاؤنٹس بنے ہوئے ہیں، دنیا بھر کے لوگوں نے اپنی پروفیشنل تعلیم و دیگر پیشہ ورانہ مہارتیں اس ویب سائیٹ پر درج کی ہوئی ہیں تا کہ ملازمت کی تلاش آسان ہو جائے۔ ایک سہیلی کے کہنے پر میں نے بھی اپنی پروفیشنل پروفائل وہاں بنا لی، رائٹر اور ویڈیو ولاگر کے طور پر۔ ویب سائٹ پر مشاہدے کے دوران اندازہ ہوا، وہاں ب…
نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم، اچانک ہی میچ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل یہ جواز بنا کر ایک چارٹر طیارے کے ذریعے اس طرح پاکستان چھوڑ گئی جیسے یہاں چاروں طرف فتنہ اور فساد ہے۔ ہر طرف دہشت گرد دندنا رہے ہیں۔ پاکستان میں نہ پولیس ہے، نہ رینجرز، نہ فوج، نہ سکیورٹی ایجنسیز۔ حقیقت اس کے بر عکس تھی۔ پاکستان میں الحمدللہ یہ تمام ادارے نہ صرف اپنی اپنی جگہ موجود تھے اور ہیں بلکہ ایک غیر ملکی ٹیم کی سکیورٹی کے حوالے سے بے حد متحرک بھی تھے۔ اسلام آباد کے لوگوں نے شکایت کی تھی کہ پورے شہر کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کے معمولات میں خلل پڑ رہا ہے۔ عو…
شادی والے روز آپ اچانک معزز ہو جاتے ہیں۔ وہ دوست اور رشتہ دار جو پہلے اپنی تصاویر کھنچواتے وقت آپ کو صوفے سے اٹھا دیا کرتے تھے ؛ اب لائن بنا کر آپ کے ساتھ تصاویر بنوانے کے لئے انتظار کرتے ہیں۔ مووی کیمروں کا رخ پہلی بار صرف آپ ہی کی طرف ہوتا ہے۔ روشنیوں کی چکا چوند اور کیمرے کے کلک کلک کی آوازیں سن کر بلا وجہ فواد خان جیسی ’ریڈ کارپٹ‘ والی فیلنگ آ رہی ہوتی ہے۔ زندگی میں جس شخص کو کالج سے لے آفس تک ہر لڑکی ”بھائی“ کہ کر جان چھڑا لیتی ہو، آج اس کے پہلو میں آخر کار ایک ایسی لڑکی بیٹھی ہوتی ہے جو اس کو سب کچھ کہ سکتی ہے مگر ”بھائی“ نہیں۔ جس کے ہ…
میں نے کوئی دس سال پہلے ”محبت۔ تصور اور حقیقت“ کے عنوان سے کتاب لکھی تھی۔ یہ محبت سے متعلق تحقیق پر مبنی کتاب تھی۔ میرا ارادہ تھا کہ اس کے بعد ”مباشرت۔ تعیش اور ضرورت“ کے عنوان سے ایک تحقیقی کتاب لکھوں گا اور پھر ”مناکحت۔ تسکین اور صعوبت“ کے عنوان سے۔ میں نے شائع شدہ کتاب نذیر لغاری کو بھی دی تھی۔ پھر ہم جب اس کی گاڑی میں جا رہے تھے تو میں نے اسے اپنے اس ارادے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ جس پر اس نے سڑک پر نظریں گاڑے، انتہائی سنجیدگی سے اپنی سرائیکی زبان میں مشورہ دیا تھا، ”پھر کوشش کر کے ان کو انٹر کے نصاب میں بھی شامل کروا دینا“ میرا قہقہہ چھوٹ…
جی ڈبلیو ایف ہیگل نے 18 ستمبر1806ء کو ایک تقریر میں کہا تھا ”ہم ایک اہم دور کے دروازے پر کھڑے ہیں۔ یہ ایک ایسا ہنگامہ خیز دور ہے جس میں انسانی جوش و ولولہ چھلانگ لگاتے ہوئے آگے بڑھتا ہے۔ سابقہ شکلوں کو بدل دیتا ہے اور ایک نیا روپ دھار لیتا ہے۔ دنیا کو جوڑ کر رکھنے والے سارے نمائندہ اصول، تصورات اور تانے بانے خواب کی تصویروں کی طرح ڈھیر ہو کر رہ جاتے ہیں، ایک نئی سپرٹ کا زمانہ قریب تر آتا ہے۔ فلسفہ خصوصی طور پر اس کا استقبال کرتا ہے اور جو اپنی کم فہمی کی وجہ سے اس کی مخالفت کرتے ہیں وہ اس ماضی سے چمٹ کر رہ جاتے ہیں“ ۔ مجھے فرانسس فوکویاما کی…
Social Plugin