ثاقب راٹھور میں اپنے دفتر بیٹھا تھا کہ اچانک میرے ایک دیرینہ دوست تشریف لائے میری ان کے ساتھ ایک سال بعد ملاقات ہو رہی تھی باتوں اور شکل سے کچھ الجھے الجھے لگ رہے تھے اداس بھی تھے۔ آواز بھری بھری ہوئی تھی۔ میرے پوچھنے پر باتوں کا ایک سلسلہ چل نکلا اپنے دکھ بھری داستان سنانے لگے۔ کہتے ہیں کہ میری شریک حیات گزشتہ سال اس دار فانی سے کوچ کر گئی ہیں ان کے جانے کے بعد میں خود کو سنبھال نہیں پا رہا۔ میرا کسی بھی کام میں دل نہیں لگتا ہر وقت ان کی یادوں میں کھویا رہتا ہوں۔ کھانے پینے سے دل اچاٹ ہو گیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کے دنیا ہی اجڑ گئی ہے۔ مرحوم…
Social Plugin