مجھے بچپن کا وہ دن یاد ہے جب میں ’میری چھوٹی بہن عنبر‘ میری والدہ عائشہ اور والد عبدالباسط شام کا کھانا کھا رہے تھے اور ایک دوسرے کو دن بھر کے دلچسپ واقعات سنا رہے تھے۔ باتوں ہی باتوں میں میرے والد نے میری دادی جان کے محبت بھرے قصے سنانے شروع کیے۔ پھر اچانک وہ شدت جذبات سے مغلوب ہو گئے ان کی آواز میں لرزش پیدا ہوئی اور ان کی آنکھوں سے چند آنسو چھلک کر ان کے رخساروں پر بہہ نکلے۔ فضا میں چند لمحوں کے لیے خاموشی طاری ہو گئی اور پھر والد صاحب نے موضوع بدل دیا اور گفتگو کا سلسلہ جاری رہا۔ اس شام کے بعد بھی کئی ایسے مواقع آئے جب والد صاحب نے اپنی …
Beenish Fatima ‘Why Nations Fail: the origins of power, prosperity, and poverty is a research-based book authored by Daron Acemoglu and James A. Robinson and it discusses at length the huge power differences between rich and poor nations around the globe. By analyzing data and historical roots of different countries, the authors conclude that it is mainly the institutional structure of the nations that determine their progress; “it is the political process that determines what economic institutions people live under, and it is the political…
ٹورازم یا سیاحت کے موضوع پر کافی کچھ لکھا جا چکا ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ سیاحت کسی بھی ملک کی معاشرتی اور اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جملہ مصنفین نے نے ان تمام پہلوؤں کو خوش اسلوبی سے اجاگر کیا۔ تاہم میرے اس کالم کا کا موضوع ایک منفرد پہلو ہے جو انسانی نفسیات اور سیاحت سے وابستہ ہے۔ میرے نزدیک سیاحت صرف معاشی سماجی اور معاشی ترقی کے لئے ہی ضروری نہیں، بلکہ ایک انسان کی انتہائی اہم نفسیاتی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال ایک گفتگو میں فرماتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں ذاتی وقت کا تصور ہی نہیں۔ ذاتی وقت یعنی اپنے ساتھ وقت گزا…
دنیا کی ایسی ہر جگہ، ملک، شہر، معاشرہ، گاؤں، بستی، گوشے، پاتال میں، جہاں جنسی تشدد کو عام سی چیز یا سرے سے اس کے ہونے کو جھٹلایا جاتا ہے، وہاں عموماً اکثریت میں کم عمر بچیوں، بچوں اور لڑکیوں کو اس بات کا ادراک نہیں ہو پاتا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے یا جو ان کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ غلط ہے بھی یا نہیں۔ ایسے معاشروں میں ایک ہمارا معاشرہ بھی ہے۔ متاثرین کو تب جا کر ادراک ہوتا ہے، جب ایسے واقعات کو بیتے ہوئے دو، تین یا چار عشرے گزر چکے ہوں اور اکثریت تو لاعلم ہی قبور میں اتار دی جاتی ہے۔ متاثرہ خواتین، اپنے ہی مجرموں کو اپنے ہی گھروں میں دہائیوں تک…
”اوئی“ اس کی آنکھیں پھیل کر پورے جسم پر محیط ہو گئیں۔ منہ کھلے کا کھلا رہ گیا، بالوں نے چہرے کو ڈھانپ لیا اور آنچل قدموں کو ڈسنے لگا۔ انور نے آج پہلی بار اپنی آنکھوں کی میخیں اس کی ہرنی جیسی آنکھوں میں گاڑ رکھی تھیں اور وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو گئی تھی۔ ۔ ۔ صائمہ کا ہاتھ۔ ۔ ۔ اس کے ہاتھ میں تھا اور ہاتھ بھی کتنا؟ ایک چھنگلی۔ ۔ ۔ اور ایک چھنگلی پر پانچ انگلیوں کی گرفت۔ ۔ ۔ دھم دھما دھم دل کی ڈھولک بج رہی تھی۔ شاید معاملات سیکنڈ کے تھے۔ ۔ ۔ مگر ایسے وقت کا حساب کتاب کون رکھ سکتا ہے۔ دوپٹہ سنبھالنا۔ ۔ ۔ چھنگلی کی دھڑکن کو وجود کے زیروبم سے…
Social Plugin