بانو قدسیہ ایک جگہ لکھتی ہیں۔ کبھی بھی شادی کے کھانے کی برائی نہ کروـ بیٹی کے باپ کی پوری عمر لگی ہوتی ہے، صرف اس ایک وقت کے کھانے کے لئے۔
کراچی کی ملیر ڈسٹرکٹ جیل میں قید محمد ارشد کی خواہش پر اس کی بیٹی عروسہ کی شادی کی تقریب جیل میں رکھی گئی۔ جیل ہی میں نکاح ہوا۔ کسی بھی باپ کی طرف سے ایک بیٹی کی شادی کا احساس صرف اس کو ہی ہو سکتا ہے جس کا اس لمحے سے گذر ہوا ہو۔ کل کراچی کی ملیر جیل میں ہونے والی شادی کی تقریب ایسے ہی احساسات کی آئینہ دار تھی۔ ایک باپ کی اپنی بیٹی کو شادی کے دن رخصت کرنے کی خواہش کی تکمیل کو قید و بند کی احساس سے بالا تر ہو کردھوم دھام سے پورا کیا گیا۔
اس سلسلے میں جیل سپرنٹنڈنٹ ملیر محمد حسن سہتو نے جیل کے اندر شادی کا مکمل پنڈال سجوایا ۔ دلہن عروسی لباس پہنے جیل میں پہنچی اور باپ سے ملاقات کر کے آبدیدہ ہو گئی۔ جیل میں بارات آئی۔ جیل ہی میں نکاح کی تقریب ہوئی۔ قیدیوں اور پولیس نے اپنی بیٹی اور بہن سمجھ کرعروسہ کی شادی میں انتہائی خوشی سے شرکت کی۔ پولیس افسران نے تحائف پیش کئیے، اہلکاروں نے رقص کیا، گانوں پر قیدیوں نے ٹھمکے لگائے جبکہ پولیس والے بھی خود پر قابو نہ رکھ سکے اور خوب ناچے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ صاحب نے دولہے کو سندھی ٹوپی اور دلہن کو اجرک کا تحفہ دیا ۔ مٹھائی اور چائے کا انتظام بھی جیل سپرنٹنڈنٹ ملیر محمد حسن سھتو کی طرف سے تھا۔
جیل کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہونے والی ایسی تقریب کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ قیدی محمد ارشد نے اپنی بیٹی کی شادی جیل میں کروانے کی درخواست دی تھی جو میں نے انسانیت کے ناتے منظور کرتے ہوئے نہ صرف شادی کی تقریب جیل میں منعقد کرنے کی اجازت دی بلکہ عروسہ کو اپنی بیٹی کی طرح رخصت کرنے کے لیئے جیل میں شادی کی تقریب کے سب انتظامات کروائے۔ دلہن کے والد اس موقعے پر خوشی اور غم کے آنسو روتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ بیٹی کو اپنے ہاتھوں سے رخصت کرنے کی خواہش پوری ہو رہی ہے اور غم اس بات کا ہے کہ میں جیل میں یہ کچھ کر رہا ہوں۔
بہرحال پولیس کے اس اقدام کو سراہا جانا چاہیے۔ یہ مکمل طور پر قابلِ تعریف عمل ہے۔ دلہن کی بارات جیل میں آنے اور وہاں سے رخصت ہونے کی خبر جو بھی سن رہا ہے، وہ اس خبر کو خوش آئند قرار دے رہا ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں یہ بات عام رہی ہے کی باپ اور بھائی کے جرم کی سزا بہن اور بیٹی کو ملتی ہے اور کسی لڑکی کا کوئی قریبی عزیز جیل میں قید ہو تو اس کا رشتہ تک نہیں آتا۔ ایسے میں جیل میں بارات آنا اور دلہن کی رخصتی بہت بڑی بات ہے۔
بشکریہ ہم سب