نئی دہلی: بھارتی
اسمبلی نے مسلم خواتین کی شادی سے متعلق حقوق کے تحفظ کا بل 2017منظور کرلیا ہے،
بل کے تحت یک مشت تین طلاقیں نہیں دی جاسکتیں۔
تفصیلات کے مطابق بی جے پی نے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) میں اپنی
اکثریت کے سبب طلاقِ ثلاثہ ( تین طلاق یکمشت ) پر پابندی کا بل منظور کرلیا ہے،
تاہم سینیٹ ( راجیہ سبھا) سے اسے منظور کرانے میں دیگر پارٹیوں کی مدد درکار ہوگی۔
اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔
اس موقع پر مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ او رکن پارلیمنٹ اسد الدین
اویسی نے بل سے متعلق پانچ ترامیم پیش کیں، جو خارج کردی گئیں۔ اپوزیشن لیڈر ملکا
ارجن نے تین طلاق بل کی مخالفت کی اور کہا کہ اس پر15 دنوں کے اندرر پور ٹ طلب کی
جائے۔مرکزی وزیرقانون روی شنکرپرساد نے کہا کہ یہ بل ووٹ بینک کے لئے نہیں ۔ یہ
مسئلہ قوم کو نشانہ بنانے کے لئے نہیں، 22 اسلامی ممالک نے تین طلاق پرقانون بنایا
پھر بھارت جیسے سیکولرملک میں یہ قانون کیوں نہیں بننا چاہئے۔
بھارتی پارلیمنٹ میں کہا گیا طلاق ثلاثہ پردنیا کے 20 ممالک میں
پابندی عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آرکا غلط استعمال نہ ہو، اس لئے
اس میں ترمیم کی گئی۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اورممبرپارلیمنٹ اسد الدین نے
کہا کہ حکومت کے قانون اورجبرودباؤ سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم اپنے مذہب پرعمل
کریں گے اوررہتی دنیا تک اسلام پرعمل کرتے رہیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مسلم خواتین سے محبت نہیں ہے، بلکہ ان کا
مقصد انہیں جیل بھیجنا ہے۔ کمیونسٹ ممبرپارلیمنٹ محمد سلیم نے تنقید کرتے ہوئے کہا
کہ بی جے پی لیڈراب قرآن وحدیث کی بات کرتے ہیں۔