انڈیا کے کاروباری گروپ ریلائنس نے ایک ایسی سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد انڈیا میں ایمازوں سے مقابلہ کرنا ہے۔
ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کا ریلائنس گروپ لوگوں سے کہہ رہا ہے کہ وہ گھر کا سودا سلف خریدنے کے لیے ان کی کمپنی کے سبسکرائبر بنیں۔
ریلائنس کے پاس موبائل فون کے صارفین کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے اور وہ اسے استعمال کر کے اپنے نئے کارروبار کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
ریلائنس گروپ کا حصہ، ریلائنس ریٹیل، اور ریلائنس جیو پہلے ہی جیومارٹ کے نام سے اپنا کاروبار شروع کر چکے ہیں۔
جیو مارٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ سودا سلف کی پچاس ہزار اشیا کو فوری اور بغیر کسی فیس کے ڈلیور کر سکتا ہے۔ جومارٹ اپنے گاہکوں اور مقامی سٹورز کا ایک موبائل ایپ کے ذریعے رابطہ کرائیں گے۔
مزید پڑھیے:
انڈیا: 30 کروڑ سے زیادہ صارفین کی ذاتی معلومات خطرے میں تھیں
امبانی کی شادی میں امیتابھ اور عامر نے کھانا کیوں بانٹا؟
سعودی عرب انڈیا کے قریب کیوں آ رہا ہے؟
انڈیا میں سودا سلف کی آن لائن شاپنگ ابھی بلکل ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کا مجموعی حجم صرف 870 ملین ڈالر ہے جو انڈیا کی آبادی کی ضرورت کے ایک فیصد سے بھی انتہائی کم ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ سودا سلف کی آن لائن شاپنگ اگلے چار برسوں میں پندرہ ارب ڈالر کے قریب پہنچ جائے گی۔
تجزیہ
سرنجانا ٹیواری، بی بی سی نیوز، ممبئی
انڈیا میں کافی عرصے سے کہا جا رہا تھا کہ سودا سلف کو صارفین تک پہنچانے کی مارکیٹ میں بہت بڑے مقابلے کا رحجان آنے والا ہے۔
انڈیا میں انٹرنیٹ اور سمارٹ فون کا استعمال بڑی تعداد میں ہے اور اس کے علاوہ انڈیا میں سودا سلف کو گھروں تک پہنچانے کی غیر منظم مارکیٹ پہلے ہی موجود ہے جس میں ایپ کے ساتھ چلنے والے کاروبار کی کامیابی کے بہت امکانات ہیں۔
دنیا کی بڑی اور بہترین کمپنیاں جن میں وال مارٹ اور ایمازون ہیں، اس مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
لیکن ریلائنس کے لیے اس مارکیٹ پر غلبہ کرنا حاصل کرنا مشکل امر نہیں ہو گا کیونکہ اس کے پاس پہلے ہی کروڑوں صارفین موجود ہیں اور وہ سودا سلف کی اشیا اور عالمی برینڈز کی مصنوعات کو گھروں تک پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ریلائنس کو انڈین کمپنی ہونے کا بھی فائدہ ہے۔ ایسے قوانین جو مقامی کاروبار کا تحفظ کے لیے بنائےگئے وہ بھی ایمازون اور وال مارٹ جیسی کمپنیوں کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
اس مارکیٹ میں ریلائنس کے علاوہ دوسری انڈین کمپنیاں جن میں ’بگ باسکٹ، اور ’گرافرز‘ بھی موجود ہیں۔ بیرونی کمپنیاں انڈیا کے خراب انفراسٹریکچر،عدم بھروسے والے نیٹ ورک، اور لیبر کے سخت قوانین کی وجہ سے کاروبار کو وسعت دینے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہیں۔
ریلائنس کی شہرت ہے کہ وہ جس مارکیٹ میں داخل ہوا ہے،خواہ وہ تیل کی مارکیٹ پو یا توانائی کی یا ٹیلی کمیونیکیشن، وہ اس مارکیٹ میں اپنا مقام بنا لیتا ہے۔ یہی امید کی جا رہی ہے کہ ریلائنس گروپ ای کامرس کے کاروبار میں بھی اپنا مقام بنا لے گا۔
انڈیا کی ای کامرس مارکیٹ پر ایمازون اور وال مارٹ کی ملکیت ’فلپکارٹ‘ کا غلبہ ہے۔ دونوں کمپنیوں کو گذشتہ برس اس وقت دھچکا لگا جب بھارتی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے غیر ملکی آن لائن کمپنیوں کو اپنی ذیلی کمپنیوں کی بنی ہوئی اشیا کو بیچنے سے روک دیا تھا۔
اس سے انڈین کمپنیوں کو بیرونی کمپنوں کے مقابلے میں فاہدہ ہوا کیونکہ نئی قانون سازی انھیں متاثر نہیں کر رہی ہے۔
ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی کی دولت ساٹھ ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
اس کاروباری گروپ کا سب سے بڑا کاروبار آئل ریفائری کا ہے لیکن اس گروپ نے ٹیلی کام اور پرچون کے کاروبار میں بہت سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
ریلائنس ریٹیل کے اپنے پرچون سٹور ہیں۔ اس کے علاوہ گروپ ہوگو باس اور بربری جیسے عالمی برینڈز کی مصنوعات کو انڈیا میں لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں۔
ریلائنس انڈیا کی دوسری بڑی ٹیلی کام کمپنی ہے اور اسے کے پاس 360 ملین صارف موجود ہیں۔.