جاوید اختر اور شبانہ
اعظمی
جاوید اختر کی اہلیہ
اور بالی ووڈ ایکٹریس شبانہ اعظمی نے’ بزنس اسٹیڈرڈ ‘نامی اخبار کو دیئے گئےایک
انٹرویو میں کہا کہ ’پابندی کا فیصلہ ’بدنصیبی‘ ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان
کی جانب سے بھارتی پروگراموں کی ملکی میڈیا پر پابندی لگا ئے جانے کے فیصلے پربالی
ووڈایکسٹریس شبانہ اعظمی اور ان کے شوہر ،شہرت یافتہ مصنف و شاعر جاوید اختر نے
سخت تنقید کی ہے ۔ شبانہ اعظمی نے اس فیصلے کو ’بدقسمتی ‘ قرار دیا تو جاوید اختر
کا کہنا ہے کہ ’ فن پر پابندی لگاناسراسرغلط ہے ۔‘
بھارتی فنکار جوڑی کے
یہ بیانات ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب حال ہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے
چیف جسٹس ، جسٹس ثاقب نثار نے بھارتی پروگراموں کی پاکستانی میڈیا میں دکھائے جانے
سے متعلق ریمارکس میں کہا تھا کہ ان پروگراموں سے ملکی ثقافت کو نقصان پہنچ رہا ہے
جس کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ‘
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس بیان کے تناظر میں جاوید اختر نے دونوں ممالک کے درمیان میڈیا کے آپسی تعاون سے متعلق موضوع پر تبادلہ خیال میں کہا کہ ثقافت کو نقصان پہنچانے کے نام پر فن پر پابندی لگانادرست نہیں ۔ ایسے اقدامات نہ پاکستان میں اٹھائے جانے چاہئیں نہ بھارت میں۔‘
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس بیان کے تناظر میں جاوید اختر نے دونوں ممالک کے درمیان میڈیا کے آپسی تعاون سے متعلق موضوع پر تبادلہ خیال میں کہا کہ ثقافت کو نقصان پہنچانے کے نام پر فن پر پابندی لگانادرست نہیں ۔ ایسے اقدامات نہ پاکستان میں اٹھائے جانے چاہئیں نہ بھارت میں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا
کہ ’فن کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کی جانی چاہئیں۔ ایسی باتیں ہی فضول ہیں کہ
کوئی یہ کہے کہ غلام علی کو بھارت نہیں آنا چاہئے یا پاکستان میں کوئی یہ کہے کہ
لتا منگیشکر اور آشابھوسلے پاکستان نہیں آسکتیں۔‘
بھارت میں لوگ پاکستانی
فنکاروں کے آنے کو اچھا نہیں سمجھتے ، یہ کہنا غلط ہے ۔ جہاں تک فن و ثقافت کا
تعلق ہے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے فنکاروں کے لئے نئے راستے اور نئے مواقع پیدا
کئے جانے چاہئیں۔ بے شمار خوب صورت پاکستانی ڈرموں سے بھارتی اور بہت سارے اچھے
پروگراموں سے پاکستانی ثقافت کو بھلا کیا نقصان پہنچ سکتا ہے ۔‘
دوسری جانب جاوید اختر
کی اہلیہ اور بالی ووڈ ایکٹریس شبانہ اعظمی نے’ بزنس اسٹیڈرڈ ‘نامی اخبار کو دیئے گئےایک
انٹرویو میں کہا کہ ’پابندی کا فیصلہ ’بدنصیبی‘ ہے۔ حقیقت میں یہ فیصلہ سیاست
دانوں اور بیوروکریٹس کا تو ہوسکتا ہے ،عام پاکستانی ناظرین کا نہیں ۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ
’میرے نزدیک فن لوگوں کو آپس میں جوڑتے ہیں ، توڑتے نہیں ۔۔۔ مگر یہ سیاستدان ہی
ہیں جو یہ چاہتے ہیں ۔ ہمارے ملک کے کچھ سیاستدانوں کی بھی یہی خواہش ہے کہ فن اور
فنکاروں پر پابندی ہونی چاہئے۔
شبانہ اعظمی کا مزید
کہنا تھا ’ عوام کا عوام سے رابطہ ضروری ہے ۔ صلاحیتوں پر پابندی سے عوام کو قریب
لانے کا موقع ہاتھ سے نکل جائے گا۔ ‘
انہوں نے کہا کہ وہ یا
ان کے شوہر جب بھی پاکستان گئے انہیں پاکستانی عوام کی جانب سے عزت احترام کی نگاہ
سے دیکھا گیا اور جب بھی پاکستانی فنکار بھارت آئے انہوں نے یہی کہا کہ وہ یہاں
آکر بالکل اپنے ملک، اپنے گھر جیسا ماحول محسوس کررہے ہیں۔
بشکریہ اردو VOA