پاکستان میں بلوچستان کی صوبائی حکومت نے 20 ہزار سے زائد قدیم نوادرات کو سندھ حکومت سے واپس حاصل کر لیا ہے۔
یہ نوادرات بلوچستان میں مناسب میوزیم نہ ہونے کی وجہ سے چالیس سال سے زائد کے عرصے سے صوبائی دارالحکومت کراچی میں رکھے گئے تھے۔
بلوچستان کے سیکریٹری کلچر اینڈ ٹورازم ظفر بلیدی نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا کہ ان میں دو ہزار سے چھ ہزار سال قدیم نوادرات بھی شامل ہیں۔
یہ نوادرات برتنوں، مجسموں اور سکوں کے علاوہ دیگر اشیا پر مشتمل ہیں۔
ظفر بلیدی کا کہنا تھا کہ لگ بھگ 50 سال قبل فرانسیسی اور اطالوی ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ان نوادرات کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے دریافت کیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ بلوچستان میں اس وقت ان کو رکھنے کے لیے مناسب جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کو کراچی میں رکھا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان نوادرات کی واپسی کے لیے ماضی میں بھی بلوچستان حکومت کی جانب سے کوششیں ہوتی رہی ہیں تاہم موجودہ حکومت کی موثر کوششوں کی بدولت اب ان کو واپس حاصل کر لیا گیا ہے۔
سیکریٹری کلچر نے بتایا کہ ان نوادرات کو بلوچستان یونیورسٹی کے ساتھ زیرِ تعمیر میوزیم میں رکھا جائے گا۔
دوسری جانب ایک بیان میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے قدیم قیمتی نوادرات کی بحفاظت بلوچستان واپسی پر مسرت اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں وزیرِ اعلی کا کہنا تھا کہ زندہ قومیں اپنی تہذیب و ثقافت، آباؤ اجداد کی روایات، اقدار و تمدن اور معاشرت کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ادوار میں بلوچستان کے ثقافتی ورثے اور مختلف علاقوں سے دریافت ہونے والے قدیم نوادرات کو صوبے میں محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کے باعث بلوچستان کے قیمتی اثاثوں کو کراچی کے نیشنل میوزیم کی ایکسپلوریشن برانچ میں رکھا گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 20675 قدیم نوادرات کی واپسی میں دلچسپی لیتے ہوئے ان نوادرات کی بلوچستان منتقلی کے لیے اقدامات کیے اور آخرکار 40 سال کے بعد ان نوادرات کو واپس حاصل کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت ان قیمتی نوادرات جلد بلوچستان یونیورسٹی میں قائم کیے جانے والے میوزیم میں عوامی نمائش کے لیے پیش کر دے گی۔