اللہ کا بڑا فضل ہے صاحبان …. ایک وہ زمانہ جہالت تھا کہ جگہ جگہ کچہریاں تھیں۔ ہائی کورٹیں تھیں۔ تھانے تھے ، چوکیاں تھیں، جیل خانے تھے، قیدیوں سے بھرے ہوئے۔ کلب تھے جن میں جوا چلتا تھا۔ شراب اڑتی تھی۔ ناچ گھر تھے ، سینما تھے ، آرٹ گیلریاں تھیں اور کیا کیا خرافات نہ تھیں …. اب تو اللہ کا بڑا فضل ہے صاحبان۔ کوئی شاعر دیکھنے میں آتا ہے نہ موسیقار …. لاحول ولا۔ یہ موسیقی بھی ایک لعنتوں کی لعنت تھی …. یعنی آخر گانا بھی انسانوں کا کام ہے …. تنبورہ لے کر بیٹھے ہیں اور گلا پھاڑ رہے ہیں۔ صاحب ، کیا گا رہے ہیں ، درباری کا نہڑہ، مالکونس، میاں کی ٹوڈی،…
نورالہدیٰ شاہ یہ وہی پاکستان ہے نا، جس کا مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں کے تحفظ کے لیے جناح صاحب نے مطالبہ کیا تھا؟ یہ وہی پاکستان ہے نا جس کا وعدہ تھا کہ یہاں بسنے والی تمام قوموں کو یکساں حقوق حاصل ہوں گے؟ یہ وہی پاکستان ہے نا، جو طاقتور شہنشاہیت کی غلامی سے آزادی کا دعویدار تھا؟ مگر شاید ہم ہی کو اس پاکستان کی طرف جاتا راستہ نہیں مل رہا! ہم بار بار یو ٹرن لے کر وہاں لوٹ آتے ہیں، جہاں ابھی تک منٹو کا پاکستان چل رہا ہے! جہاں آج بھی منٹو کی کہانی ”کھول دو“ کے سراج الدین کی بیٹی سکینہ جیسی کئی بیٹیاں کُچلی لاشوں کی مانند پڑی ہیں، جن…
آزمانک: سعادت حسن منٹو رجانک: حمید بلوچ باسط باسط ہچ وڈا منگ ء- تیار نہ ات بلے مات ء_ دیما ھچ گُشتے نہ کت۔چوناہا زوت سُور کنگ ء_ ھچ وڈیں ھیال نہ داشتگ ات ءُ آ جنک کہ مات ء- نام گپت کتگ ات ھچ دوست نہ ات۔ھرچی ہُنر ھیللاہی کُت بلے ھچ۔ گڈسر ء-باسط چہ مات ء- لاچاربیت ھو کنت۔ انچو انا انا جندے اوں دم بارت۔ جیڑیت ءُ ھیال کنت کہ اینچو کُٹو کُٹو ء- بہتر انت کہ من سُور بکناں کیامت نہ بیت پمن ہرچی بیت ہیر بیت۔ ماتے سک گل ءُ شادان بیت جنکء_ مردم وتی انت ءُ پدا دیر انت کہ زبان داتگ انت۔ باسط ء_ ما روت پہ سُور ء_ وھد ءُ پاس ء_ ٹہینگ ء- وھد…
سعادت حسن منٹو ”میں نے قتل کیوں کیا۔ ایک انسان کے خون میں اپنے ہاتھ کیوں رنگے، یہ ایک لمبی داستان ہے۔ جب تک میں اس کے تمام عواقب و عواطف سے آپ کو آگاہ نہیں کروں گا، آپ کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔ مگر اس وقت آپ لوگوں کی گفتگو کا موضوع جرم اور سزا ہے۔ انسان اور جیل ہے۔ چونکہ میں جیل میں رہ چکا ہوں، اس لیے میری رائے نادرست نہیں ہوسکتی۔ مجھے منٹو صاحب سے پورا اتفاق ہے کہ جیل، مجرم کی اصلاح نہیں کرسکتی۔ مگر یہ حقیقت اتنی بار دہرائی جا چکی ہے کہ اس پر زور دینے سے آدمی کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ کسی محفل میں ہزار بار سنایا ہوا لطیفہ بیان کررہا ہے۔ اور …
Social Plugin