مارتھا سیپلویدا خوش ہیں کیونکہ وہ اتوار 10 اکتوبر کو صبح سات بجے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیں گی۔ وہ کیمروں کے سامنے ہنس رہی ہیں۔ میڈائین شہر کے ریستوران میں وہ گوا کامولی کے ساتھ پیٹیکن کھا رہی ہیں اور بیئر پی رہی ہیں حالانکہ وہ مرنے والی ہیں۔ وہ خاص طور پر خوش اس لیے ہیں کیونکہ وہ عدالت سے اپنی زندگی کو ختم کرنے کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ کولمبیا میں 1997 میں یوتھنیزیا یعنی خودکشی کی اجازت کو قانونی قرار دیا گیا تھا، لیکن اس حوالے سے قانون 2015 میں بنا۔ تب سے اب تک 157 لوگ اس طریقہ کار کو اپناتے ہوئے اپنی زندگی کا اختتام کر چکے…
چندر نگر ایڈمنسٹریشن، کمیونسٹوں کے زمانے سے ایک تو تاریخ بارے کم فہمی کا شکار رہی تو دوسرا ان کو کبھی ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کی سمجھ نہ آئی-آج جس شخص کی عمر 35 سال ہے وہ جان ہی نہیں سکتا کہ لکشمن گنج بازار کیا تھا۔ اس شہر کی کہانی بدقسمتی سے سٹرینڈ روڈ سے شروع ہوتی ہے اور یہیں ختم ہوجاتی ہے نوٹ: ہندوستان میں سیکس ورکروں نے اپنے آپ کو بڑی حد تک منظم کرلیا ہے- وہ اس دھندے کے بیوپاریوں، گاہگ،ریاستی اداروں اور سماج میں اخلاقیات کے کوڑے اٹھائے پھرنے والی ‘پڑھے لکھے’ متوسط طبقے کی منافقت کا مقابلہ کررہے ہیں دیورسی گوش نے مغربی بنگال کے شہر کول…
کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ اپنی ہی آواز کانوں میں سُنائی نہ دے، اپنے الفاظ ہی نامانوس لگیں اور اپنے ہی چہرے کی آنکھیں دھوکا کھانے لگیں۔ یقین مانیے ایک ایسا ہی معاشرہ مرتب ہو گیا ہے جہاں نہ آوازیں سُنائی دے رہی ہیں، نہ چہرے دکھائی دے رہے ہیں اور نہ ہی لب جنبش میں ہیں۔ مبارک ہو سرکار! ایسا معاشرہ وجود میں آ گیا ہے جہاں آواز رکھنے والے گونگوں، سماعت کی صلاحیت کے باوجود بہروں اور آنکھوں والے اندھوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔ سانحہ موٹروے پر خاتون اجتماعی زیادتی کا نہیں ریاستی بے حسی کا شکار ہوئی ہے۔ پولیس کی ناکامی کا نہیں بلکہ اداروں ک…
Social Plugin