ڈاکٹر لبنیٰ مرزا جیسے بالکل سناٹے میں ایک دم سے دو سو چائنا کی پلیٹیں اکھٹی زور سے ٹوٹ جائیں بالکل ایسے نذیر چھینک مارتے ہیں۔ پاس میں بیٹھے لوگ ایکدم اچھل پڑیں! کسی دن مجھے ہارٹ اٹیک ہو جائے گا. آپ پلیز پہلے سانس کھینچ کر کچھ وارننگ دے دیا کریں! کئی بار کہا لیکن ابھی تک کچھ فرق نہیں پڑا۔ دوسری بات یہ کہ انہوں نے پھر کو “فر” کہنا کبھی نہیں چھوڑا۔ میں نے کتنی بار کہا کہ پلیز پھر کو “فر” مت کہا کریں، مجھے سخت کوفت ہوتی ہے۔ ویسے بھی آپ اتنے پڑھے لکھے ہیں اور سات زبانیں جانتے ہیں۔ ایک مصور نے دل کے دروازے کی تصویر بنائی۔ لیکن…
تحریم عظیم فروری کا مہینہ شروع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر قدامت پسند حضرات کی طرف سے ویلنٹائن ڈے کے خلاف پوسٹنگ دیکھنے کو ملی۔ کہیں لڑکوں کو درس دیا جا رہا تھا تو کہیں لڑکیوں کے ریپ کی کہانیاں سنائی جا رہی تھیں۔ اکثر پوسٹوں میں تو قدامت پسند حضرات مردوں کی غیرت کو للکارتے نظر آئے کہ جیسے تم نے دوسرے کی بہن کو پھول دیا، کیا تمہاری بہن کو بھی ویسے ہی پھول ملا ہے؟ یہ سب دیکھ کر ایسے معلوم ہوتا ہے کہ عام لوگوں کی نسبت قدامت پسند حضرات کو اس دن کا خوب انتظار رہتا ہے۔ مجھ جیسے عام لوگ تو ہر دن کو محبت کا دن سمجھتے ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کب آ کر گ…
عشرت آفرین مجھے پردیس میں رہتے ہوئے اٹھائیس سال ہوگئے ہیں۔ اٹھائیس برس کا عرصہ کوئی معمولی عرصہ نہیں ہوتا۔ میں جب یہاں آرہی تھی تو کچھ جاننے والوں نے جوخیر سے امریکہ پلٹ تھے مجھے یہاں کی زندگی کے بارے میں اپنے برے بھلے ہر قسم کے تجربات سے آگاہ کیا۔ میں نے بھی رخت سفر باندھنے سے پہلے ایک ایک بات گرہ میں باندھی۔ حالانکہ اس میں سے آدھی باتیں ہوائی ہی تھیں۔ میں نے سوچا ہوائی جہاز کے لمبے لمبے سفر کے اثرات یہی ہوتے ہوں گے۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ وہاں اپنی انگریزی درست کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچوں سے صرف انگریزی میں بات کی جائے۔ ہ…
سدرہ ڈار سینتیس سالہ سحرش ایک کامیاب بینکر ہے، ترقی کی منازل اس نے اپنی تعلیم ختم ہونے کے بعد کے بارہ برسوں میں تیزی سے عبور کیں یوں تو اسے کسی شے کی کمی نہیں لیکن ایک بات کا طعنہ اسے ہمیشہ دیا جاتا ہے اور دیا جاتا رہے گا کہ اس نے شادی کیوں نہیں کی۔ اس کے ساتھ کی لڑکیاں نہ صرف شادی شدہ ہیں بلکہ کوئی دو تو کوئی تین بچوں کی ماں ہے۔ لیکن سحرش کو زندگی کی اس خوشی سے محرومی کا طعنہ بڑھ چڑھ کر دیا جاتا ہے جس پر وہ کبھی کترا جاتی ہے تو کبھی مسکرا کر بات ٹال جاتی ہے۔ اتنی کامیابیوں اور نیک نامی کے باوجو د ان دنوں سحرش کی راتوں کی نیندیں حر…
ہاتھ میں دودھ کا گلاس لیے اور سر کو جھکائے میں بیڈ روم میں داخل ہوئی۔ مجھے اس بات کا ذرا بھی اندازہ نہیں تھا کہ مجھے بڑا دھچکہ لگنے والا ہے۔ میرے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے ہی وہ سو چکا تھا۔ 35 سال کی عمر تک میں کنواری رہی۔ اپنے شوہر کے ایسا کرنے سے مجھے یوں محسوس ہوا کہ میرے شوہر نے میرے پورے وجود کو مسترد کر دیا ہے۔ نہ صرف کالج بلکہ دفتر میں بھی میں نے بہت سے لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان گہری محبت دیکھی تھی۔ وہ اپنے ساتھی کے کندھے سے سر لگائے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے گھومتے تھے۔ اس وقت میں سوچا کرتی تھی کہ کاش میرے ساتھ بھی کوئی ہوت…
Social Plugin