تصویر کے کاپی رائٹ
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک
'غلط معلومات اورسنسنی خیزی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنی نیوز فیڈ میں تبدیلی لا
رہے ہیں اور اسے بہتر اور قابل اعتبار بنانے کے لیے صارفین سے سروے کیا جائے گا۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کہنا ہے کہ 'اچھی معیار کی
خبروں' کو ترجیح دینے کے لیے صارفین سے پوچھا جائے گا کہ وہ کون سے ذرائع سے ملنے
والے خبروں پر زیادہ اعتبار کرتے ہیں۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ صارفین کے سروے کے ذریعے یہ جاننے
کی کوششں کی جائے گی کہ وہ کس کی خبر پر اعتبار کرتے ہیں۔
فیس بک کے بانی نے کہا کہ فیس بک پر صارفین کی نیوز فیڈ
میں اب خبروں سے متعلق مواد چار فیصد تک ہو گا جو کہ پہلے پانچ فیصد تھا۔
فیس بک اس حالیہ اقدام کے ذریعے سوشل میڈیا جعلی خبروں
کے مسئلے سے نمٹنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب ٹویٹر کا کہنا ہے کہ دو ہزار سولہ کے صدارتی
انتخاب میں چھ لاکھ 77 ہزار سے زیادہ امریکی صارفین نے روس کے نقلی یا بوٹ اکاونٹس
کو فالو کیا یا اُن کی ٹویٹس کو ری ٹویٹ کیا۔
رواں ماہ کے آغاز میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کا
کہنا ہے کہ وہ برانڈز اور میڈیا سے متعلق خبروں کے بجائے خاندانوں اور دوستوں کے
درمیان گفتگو کا سبب بنے والے مواد پر زیادہ زور دیں گے۔
فیس بک کی جانب اس تبدیلی کے ذریعے اب خبروں کی چھان
بین اور تصدیق فیس بک کے ملازمین کے بجائے صارفین کریں گے۔
مارک زکربرگ نے کہا کہ 'ہم نے پہلے خود سے فیصلہ کرنے
کی کوشش کی لیکن ایسا کرنے میں ہم زیادہ بہتر محسوس نہیں کر رہے ہیں۔'
تصویر کے کاپی رائٹ
انھوں نے کہا کہ صارفین سے پوچھا جائے گا کہ کیا وہ اس
نیوز برینڈ کو جانتے ہیں اور اعتماد کرتے ہیں کہ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ 'اس وقت
دنیا میں بہت زیادہ نا اتفاقی، غلط معلومات اور سنسنی خیزی ہے۔
مارک زکرورگ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے اب معلومات
پہلے کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں اور اگر اب ہم نے اس مسئلے سے نہیں
نمٹا تو یہ بہت بڑھ جائے گا۔
نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے اداروں کی جانب
سے سیاسی آرا پر مبنی مواد کی وجہ سے فیس بک کے دو ارب صارفین غلط اور پراپیگنڈہ
پر مبنی خبروں کی تشہیر کو روکنا چاہتے ہیں۔
ایک سابقہ پوسٹ میں مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ وہ سنہ
2018 میں فیس بک کو ٹھیک کریں گے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ فیس بک پر استحصال سے
بچیں اور اس سائٹ پر گزارا جانے والا وقت اچھا گزرے۔
انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ فیس بک کو قومی ریاستوں سے بھی
محفوظ بنائیں گے۔
بشکریہ بی بی سی اردو