خواتین کا امریکہ میں اپنے حقوق کے لیے بڑا مظاہرہ


واشنگٹن میں پچھلے سال خواتین کے مظاہرے کا ایک منظر۔ فائل فوٹو
واشنگٹن میں پچھلے سال خواتین کے مظاہرے کا ایک منظر۔ فائل فوٹو

واشنگٹن :صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر پچھلے سال دارالحکومت واشنگٹن ، امریکہ اور دنیا بھر کے سینکڑوں شہروں میں لاکھوں خواتین نے شاہراہوں اور گلی کوچوں میں خواتین کے خلاف نظریات رکھنے اور ان کے حقوق پامال کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پراحتجاجی مظاہرے کیے تھے۔
ایک سال بعد 20 کو ہفتے کے روز ایک بار پھر امریکہ بھی میں خواتین اپنے حقوق اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کے خلاف اکھٹی ہوئیں۔
اس بار خواتین کا مظاہرہ ایک ایسے موقع پر ہوا جب امریکی وفاقی حکومت سینیٹ سے اخراجات کے لیے فنڈز کی منظوری نہ ملنے کے باعث جزوی طور پر معطل ہے۔
خواتین کا یہ اجتماع امریکہ میں وسط مدتی انتخابات سے کئی مہینے پہلے ہوا ہے۔ترقی پسند خواتین کو توقع ہے کہ ان کی تحریک اس سال عام انتخابات میں کامیابیاں لے کر آئے گی۔
پچھلے سال امریکہ بھر سے آنے والے لاکھوں خواتین نے جنہوں نے گلابی رنگ کے ہیٹ پہن رکھے تھے، صدر ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
پچھلے سال مظاہرے میں شامل ہونے والی حیدر ٹوسی کا کہنا ہے کہ اس سال ان کا ارادہ احتجاج سے الگ تھلگ رہنے اور یہ دیکھنے کا تھا کہ حکومت کیا کرتی ہے لیکن اس ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہم ایک بار پھر باہر نکلیں اور ان رویوں کے خلاف آواز اٹھائیں جو بنیادی اخلاقیات،انسانیت اور آئین کے خلاف ہیں اور جن کے خلاف جمہوریت کو کھڑا ہونا چاہیے۔
کیلی روبنسن کا کہنا ہے کہ پچھلے سال جن عورتوں نے سڑکوں پر مارچ کیا تھا، ان میں سے اب کئی خود انتخابات میں حصہ لینے کا سوچ رہی ہیں تاکہ ایوانوں میں پہنچ کر وہ خواتین کے حقوق کا تحٖفظ کر سکیں۔
اے بی سی نیوز نے بتایا کہ شکاگو میں خواتین کے دوسرے سالانہ مظاہرے میں تقریباً تین لاکھ عورتوں نے حصہ لیااور گرینٹ پارک سے فیڈرل پلازہ تک مارچ کیا۔ اس سال ان کا نعر ہ تھا ووٹ کے لیے مارچ۔ خواتین نے یہ عہد کیا کہ وہ نہ صرف ان امیدواروں کو ووٹ دیں گی جو ان کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کریں گے بلکہ وہ خود بھی الیکشن کے میدان میں اتریں گی۔
دنیا کے کئی اور شہروں میں بھی خواتین نے اپنے حقوق کے لیے مظاہرے کیے۔

بشکریہ اردوVOA