خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے لئے سرکاری علاج کی سہولیات


شمیم شاہد

Pakistani transgender
Pakistani transgender
پشاور — پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی انتظامیہ نے جمعے کے روز پشاور میں خواجہ سراﺅں کے لئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا جسکے ذریعے ہر خواجہ سراء سالانہ پانچ لاکھ چالیس ہزار تک صحت سے متعلقہ سہولیات مفت حاصل کرسکے گا۔
پشاور پریس کلب میں اس اقدام کے بارے میں بات کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر ایوب روز نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی اکثریتی آبادی بشمول خواجہ سراء کو صحت کی بنیادی اور جدید سہولیات مختلف سکیموں میں فراہم کر رہے ہیں اور خواجہ سراﺅں کی اس سکیم میں شمولیت سے ہماری صحت کے بارے میں ترجیحات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں صحت سہولت کارڈ خیبر پختونخوا کی 69 فیصد آبادی کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کر رہاہے سکیم کے تحت 1.8 بلین روپے صحت عامہ کی مفت سہولیات فراہم کرنے کے لیے خرچ کیے جا چکے ہیں جبکہ 70,000سے زیادہ داخلے اور آپریشن کی سہولیات بھی فراہم کی جاچکی ہیں۔
سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر عابد کاکا خیل نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نہ صرف خواجہ سراﺅں کے لیے مفت علاج کی سہولت فراہم کررہی ہے بلکہ معاشرے میں ان کے مقام کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی پالیسی بھی زیر تجویز ہے، اس کے لیے اعلی پیمانے پر سرکاری کمیٹی بھی بنادی گئی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی اس بارے میں اچھی خبر سامنے آئے گی۔
پاکستان میں خواجہ سراوں کو سماجی رویے سمیت تعلیم اور صحت کے میدان میں مختلف مشکلات کا سامنہ ہے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کی طرف سے لیا جانے والا یہ اقدام پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی کوشش ہے جس کے بعد خواجہ سراء سرکاری اور منتخب پرائیویٹ ہسپتالوں سے صحت کی مفت سہولیات بلا کسی امتیاز حاصل کرسکیں گے اور اس کے ساتھ ہی اس کارڈ سے سٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے دی گئی سہولیات بھی حاصل ہو پائیں گی۔
خواجہ سراﺅں کے صوبائی اتحاد ٹرانس ایکشن کی صوبائی صدر فرزانہ جان کے مطابق یہ انہیں برابر کے شہری سمجھنے کی جانب پہلا قدم ہے۔
پشاور پریس کلب میں ہونے والی ایک تقریب میں اس سلسلے کے پہلے مرحلے میں ضلع پشاور سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراﺅں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کیے گئے۔ صحت انصاف کارڈ کے ذریعہ خواجہ سراء صحت کی سہولیات نہ صرف سرکاری بلکہ منتخب غیر سرکاری ہسپتالوں میں بھی حاصل کر سکیں گے۔

بشکریہ اردو VOA