’میں یہاں ہوں، جتنا میں اپنے آپ کو سنبھال سکتا ہوں، سنبھالا۔ میں اچھا نہیں ہوں لیکن میں سخت محنت کرتا ہوں۔ مجھے مدد کی ضرورت ہے ہم سب غلطی کرتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ مجھے دوسرا موقع دیا جائے گا۔‘
ہالی ووڈ میں فلموں کے اہم پروڈیوسروں میں سے ایک ہاروی وائن سٹین نے یہ الفاظ کچھ دن پہلے صحافیوں کے سامنے ادا کیے تھے۔ ہالی وڈ کی بہت سی اداکاراؤں نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اب خبر یہ ہے کہ ہاروی کا میڈوز میں ایریزونا کے ایک مشہور بحالی مرکز میں ’سیکس ایڈکشن‘ یا جنسی لت کا علاج شروع کیا گیا ہے۔ ماضی میں نامور شخصیات جیسے مائیکل ڈگلس اور ٹائیگر ووڈز بھی اپنا علاج کروا چکے ہیں۔
انھیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ علاج پورا کرنے کے لیے وہ بعد میں یورپ بھی جائیں گے۔ اسے انھوں نے اور ان کی ٹیم نے بہتری کا ایک طریقہ قرار دیا ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگوں کے خیال میں یہ فرار اور لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہونے کی ترکیب ہے۔
جنسی ایڈکشن یا ہائپر سیکشوئلٹی کیا ہے؟
لاس اینجلس کے ’سینٹر فار ہیلتھی سیکس‘ کے میڈیکل ڈائریکٹر الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ ’یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ ہاروی وین سٹائن کو سیکس کی لت ہے یا نہیں۔‘
بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’جتنا ہم اس معاملے کے بارے میں جانتے ہیں، اس بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ انھوں نے جنسی طور پر حملہ کیا ہے۔’ ہاروے نے کوئی باہمی رضامندی نہیں کی. تاہم، یہ نہیں کہا جا سکتا ہے ان کے رویے کے پیچھے جنسی لت ہے یا نہیں۔‘
جنسی لت کا علاج کرنے والے ڈاکٹر عموماً ایسے معاملات میں بہت زیادہ محتاط ہوتے ہیں۔ ایک وجہ یہ ہے کہ نفسیاتی علاج یا سائیکوتھراپی میں اسے ایک نفسیاتی بیماری نہیں سمجھا جاتا۔
اگرچہ اسے جنسی لت یا ہائپر سیکشوئلٹی کہا جاتا ہے، دراصل یہ ایک بیماری ہے جس کے علاج کے لیے بحالی مراکز موجود ہیں۔ جنسی لت کا علاج خاصا طویل اور مہنگا ہوتا ہے۔
یہ جاننا ضروری ہے کہ ایسی زندگی گزارنے والا شخص جنسی تعلقات کے بعد پچھتاوا محسوس کرتا ہے یا نہیں
ماہرین کا خیال ہے کہ جنسی لت کو روکنے کا بہترین طریقہ تھراپی کی مدد سے جنسی خواہشات کو کنٹرول کرنا ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹر اس مریض سے مخصوص وقت کے جنسی عمل نہ کرنے کے لیے کہتا ہے۔
جنسی لت کی عام وجوہات میں نوجوانوں میں بچپن یا جنسی بدسلوکی کے واقعات ہیں۔
یہ جاننا ضروری ہے کہ ایسی زندگی گزارنے والا شخص جنسی تعلقات کے بعد پچھتاوا محسوس کرتا ہے یا نہیں۔
ڈاکٹر الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ’ہم لوگوں کو ابھی جنسی تعلقات کو روکنے کے لیے نہیں کہتے ہیں۔ تاہم جیسا کہ ہاروی وین سٹائن کا کیس ہے، انھیں کسی بھی عورت کے ساتھ اکیلے نہیں ہونا چاہیے۔‘
بشکریہ ہم س