حکام نے بچوں سے جنسی زیادتی کا مجرم پاکستان کے صوبہ پنجاب سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری پاکستان اور برطانوی حکام کے ایک مشترکہ آپریشن کے بعد عمل آئی۔
چوہدری اخلاق حسین نامی اس شخص کو پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے، پنجاب پولیس اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجسنی نے پنجاب کے شہر سانگلہ سے 26 جنوری کو گرفتار کیا۔
چوہدری اخلاق کو سنہ 2016 میں ایک بچے کے خلاف جنسی حملے کے الزام میں برطانوی عدالت نے 19 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
انہیں بچے کے خلاف تین مرتبہ جنسی عمل کا مجرم پایا گیا، جن میں دو مرتبہ ریپ اور ایک مرتبہ ریپ کی کوشش شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
‘یورپ بچوں سے متعلق جنسی مواد کا گڑھ‘
یورپ کو بچوں کے جنسی استحصال کے مجرموں کی تلاش
برطانیہ میں جنسی استحصال پر خاموشی کیوں؟
اس مقدمے کے لیے مانچسٹر پولیس کا ایک طوریل تحقیقاتی آپریشن کیا گیا جسے آپریشن ڈبلٹ کا نام دیا گیا۔ اس میں روکولڈیل میں نوجوان لڑکیوں کے جنسی استحصال کے معاملات کی تفتیش کی گئی۔
چوہدری اخلاق مقدمے کے دوران پاکستان فرار ہو گئے تھے تاہم انہیں مجرم قرار دیا گیا۔
برطانوی ہائی کمیشن کے ایک بیان کے مطابق برطانوی حکام سنہ 2017 سے چوہدری اخلاق کی گرفتاری اور حوالگی کے لیے پاکستان حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق چوہدری اخلاق حیسن کو بہت جلد برطانیہ کے حوالے کر دیا جائے گا۔