ڈی این اے ٹیسٹ کروانے سے 31 سالہ خاتون کا باپ بدل گیا


امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک 31 سالہ خاتون نے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا اور نتائج میں اس کے باپ کے متعلق ایسا انکشاف ہوا کہ وہ خود ہی نہیں بلکہ اس کی والدہ بھی دنگ رہ گئی۔
میل آن لائن کے مطابق ایو ویلے نامی اس لڑکی کی ماں ایک سپرم ڈونر سے نطفہ عطیہ میں لے کر آئی وی ایف کے ذریعے حاملہ ہوئی تھی اور ایو ویلے کو جنم دیا تھا۔ اس سپرم ڈونر کا نام سٹیو سکول تھا۔ 14سال قبل ایوی ویلے کی ماں نے اسے اس کے باپ سٹیو سکول کے بارے میں بتایا اور وہ اس سے جا کر ملی اور دونوں میں باپ بیٹی کا رشتہ شروع ہو گیا۔
اب ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ایو ویلے نے اپنے باپ کے متعلق معلوم کیا تو حیران کن انکشاف ہوا کہ اس کا باپ سٹیو سکول نہیں بلکہ وہ ڈاکٹر تھا جس سے ایو کی والدہ مارگو ویلیمز نے آئی وی ایف پراسیجر کرایا تھا۔ اس انکشاف پر جب ایو ویلے نے اس ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو اس نے اعتراف کر لیا۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ”دراصل اس نے سٹیو سکول کے سپرمز اور مارگو کے بیضے کو ملا کر پانچ بار ایمبریو بنانے کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی۔ ا س کے بعد میں نے سٹیو کے سپرمز میں اپنے سپرمز بھی ملا دیئے۔“ اس انکشاف پر ایو کی والدہ مارگو ویلیمز کا کہنا تھا کہ ”ڈاکٹر نے اس کے لیے میری رضامندی بھی نہیں لی تھی اور میں بھی آج تک سٹیو ہی کو اپنی بچی کا باپ سمجھتی رہی۔“
ایوا کا کہنا تھا کہ ”میں سٹیو کو ڈیڈ کہہ کر بلاتی تھی اور وہ بھی مجھ سے ویسی ہی محبت کرتے تھے جیسی ایک باپ بیٹی سے کرتا ہے۔ مجھے یہ جان کر شدید صدمہ ہوا کہ وہ میرے باپ نہیں ہیں۔“
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔