اکتوبر سے عراق بھر میں حکومت مخالف احتجاج ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں معاشرے کے ہر طبقہ فکر کے لوگ شامل ہوتے ہیں لیکن ان میں غیر معمولی بات یہ ہے کہ روایتی انداز کے برعکس مردوں کے بجائے یہاں مظاہرین کی رہنمائی خواتین کر رہی ہیں۔
عراق کے دارالحکومت بغداد کی دیواروں پر خواتین کی تصاویر بنائی گئی ہیں اور اس طرح معاشرے میں خواتین کی اہمیت کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔
بغداد کا تحریر سکوائر، جو مظاہروں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، عدم تعاون کی ایک تخلیقی علامت میں تبدیل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
دیواروں پر یہ تصاویر عراقی خواتین کے حوصلے اور ہمت کو خراج تحسین پیش کر رہی ہیں اور حکومت مخالف مظاہروں کی بصری نمائندگی کرتی ہیں۔
خواتین کے بنائے گئے یہ فن پارے ایک بہتر مستقبل کے لیے ان کے متحرک کردار کو نمایاں انداز میں پیش کرتے ہیں۔
ان فن پاروں اور مظاہروں کی مدد سے خواتین نے اپنی ایک مجموعی کمیونٹی بنا لی ہے جس سے وہ اپنی قومی شناخت کو زندہ رکھ سکیں گی اور تاریخ کو ایک نئے انداز میں لکھ سکیں گی۔
معاشرے میں خواتین کی حفاظت سے متعلق خطرات کے پیشِ نظر انھیں اپنے والدین اور شوہروں کی جانب سے حوصلہ شکنی کا سامنا رہتا ہے۔
سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے 400 سے زیادہ افراد ہلاک کیے گئے ہیں۔ اس کے باوجود خواتین مظاہروں میں شرکت کرتی ہیں اور کبھی کبھار انھیں ایسا چھپ کر کرنا پڑتا ہے۔
ماضی میں خواتین کو عراق کی سیاسی تحریکوں میں نظر انداز کیا گیا لیکن اب مظاہروں میں کوئی سیاسی ایجنڈا نہ ہونے کی وجہ سے انھوں نے سیاست میں حصہ لینا کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ ایسا معاشرہ ہے جہاں مرد و خواتین زیادہ تر ایک ساتھ احتجاج نہیں کرتے۔ لیکن اب ایک مشترکہ مقصد کے لیے دونوں کا ساتھ کام کرنا معاشرے کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہی ہے۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Comments - User is solely responsible for his/her words