مجھ سے مت کہو کہ تم میرا دکھ سمجھتے ہو
کیا تم نے بھی اپنا بچہ کھویا ہے ؟
(اگر نہیں تو تم میرا دکھ جان ہی نہیں سکتے)
مجھ سے مت کہو کہ میرا ٹوٹا ہوا دل پھر جڑ جائے گا
کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں
یہ سچ ہوگا مگر میں اسے یہاں اپنے پاس چاہتی ہوں
مت کہو کہ کسی دن میں دوبارہ
اس کی آواز سن سکوں گی اسے دیکھ سکوں گی
میں آج سے آگے کچھ نہیں دیکھ سکتی
مت کہو کہ اب آگے بڑھ جانے کا وقت ہے
آگے بڑھنا میرے اختیار میں نہیں ہے
مت کہو کہ مجھے یہ حقیقت مان لینی چاہئے کہ وہ اب یہاں نہیں ہے
میں یہ بات ماننا نہیں چاہتی
مت کہو کہ جو وقت اس کے ساتھ ملا اس کے لیے مجھے شکرگذار ہونا چاہئے
یہ وقت بہت کم تھا مجھے مزید کی طلب ہے
مت کہو کہ تمہیں خوشی ہو گی
جب ایک دن میں پھر پہلے جیسی ہو جاوں گی
تم بھی مان لو کہ میں پہلے جیسی کبھی نہیں ہو سکوں گی
ہاں تم یہ کر سکتے ہو کہ میرا ساتھ دیتے رہو
جب میں اپنے بیٹے کی باتیں کروں تو تم سن لو
میرے ساتھ میری یادوں میں شریک ہو جاو
تم میرے ساتھ تھوڑا سا رو بھی سکتے ہو
اس کا نام لیتے ہچکچاو نہیں
میں اس کا نام سننے کو ترستی ہوں
دوستو
یہ مان لو کہ میں پہلے جیسی کبھی نہیں ہو سکتی
لیکن اگر میرے ساتھ رہو
تو شاید میری یہ نئی شخصیت تمہیں اچھی لگنے لگے
Inspired by Judi Walker’s poem ” Don’t tell me.”