جہاں ہمارا گاؤں ہے اس کے دونوں طرف پہاڑوں کے روکھے سوکھے سنگلاخی سلسلے ہیں۔ مشرقی پہاڑوں کا سلسلہ بالکل بے ریش و برودت ہے۔ اس کے اندر نمک کی کانیں ہیں۔ مغربی پہاڑی سلسلے کے چہرے پر جنڈ، بہیکڑ، املتا، ساور، کیکر کے درخت اگے ہوئے ہیں۔ اس کی چٹانیں سیاہ ہیں لیکن ان سیاہ چٹانوں کے اندر میٹھے پانی کے دو بڑے قیمتی چشمے ہیں، اور ان دو پہاڑی سلسلوں کے بیچ میں ایک چھوٹی سی تلہٹی پر ہمارا گاؤں آباد ہے۔ ہمارے گاؤں میں پانی بہت کم ہے۔ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے میں نے اپنے گاؤں کے آسمان کو تپے ہوئے پایا ہے، یہاں کی زمین کو ہانپتے ہوئے دیکھا ہے اور …
دنیا بھر کے ادب میں اولیت ان لکھاریوں کو دی جاتی ہے جن کا قلم تحقیق، تجربے اور تجسس کو دعوت دیتا ہو جس سے انسان کی ذہنی نشو و نما اور فکری بالیدگی کو جلا مل سکے لیکن قیام پاکستان کے بعد کے اردو ادب کی جانب نگاہ دوڑائی جائے تو چند ایک شعراء کے علاوہ تمام لکھنے والے بالخصوص نثر لکھنے والے ایک محدود نظریے پر لکھتے نظر آتے ہیں جن کی تمام تر سوچ صرف مذہب کے گرد طواف کرتی محسوس ہوتی ہے اردو نثری مضامین لکھنے والوں پر مذہب کی چھاپ نمایاں ہے۔ یہاں کسی مذہب سے اختلاف کرنا مقصود نہیں البتہ یہ ضرور کہنا چاہوں گی کہ لکھنے والے کو اپنے نظریات حقائق اور ٹھو…
ایک عہد کا بیانیہ، تاریخ کا آئینہ۔ نیلی بار ناول محض ایک ناول نہیں ہے نہ اُسے صرف ادب اور فکشن تک محدود کیا جا سکتا ہے۔ وہ اپنے عہد کا مکمل بیانیہ ہے۔ ایک آئینہ ہے جس کی روشنی میں تاریخ داں تاریخ سے انصاف کر سکتے ہیں۔ نیلی بار ناول ایّوب خان کے کے دور سے بھٹو کے اِنقلاب اور اس کی پھانسی کے وقت سے لے کر موجودہ دور تک محیط ہے۔ اس دوران کے سارے واقعات، روایت، تہذیب و تمدن سے لے کر اِنقلاب کی آہٹ تبدیلی کی سرگوشی تک سبھی کو ناول نگار نے بہت خوبصورتی سے ایک موتی میں پرویا ہے۔ ناول کا کینوس بہت وسیع ہے۔ ناول نگار نے تمام مسائل جو پاکستان کو …
Social Plugin