یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں جنگل کی آگ سے اٹھنے والے تیز دھویں اور وہاں موجود بند چیرنوبل جوہری پلانٹ کے پاس لگنے والی آگ سے دھوئیں کی چادر پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے کیئف دنیا کی خراب ترین فضائی آلودگی والے شہروں میں شامل ہو گیا ہے۔
فضائی آلودگی پر نظر رکھنے والے سوئٹزرلینڈ کے ادارے آئی کیو ایئر رپورٹس کا کہنا ہے کہ کیئف کی آلودگی اب چین کے مختلف شہروں کی آلودگی کے برابر ہے۔
بہر حال کورونا وائرس کے سبب جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے کیئف کے زیادہ تر رہائشی گھروں تک محدود ہیں۔
یوکرین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ریڈیشن کی سطح معمول پر ہے اور چیرنوبل کو فوری طور پر کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
آئی کیو ایئر انڈیکس کے مطابق جمعرات کو کیئف میں ہوا کی آلودگی دنیا میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
لیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث دنیا بھر میں معاشی سرگرمیاں بند ہونے کے سبب بہت سے شہروں کی آب و ہوا صاف اور بہتر ہوئی ہے۔ پھر آخر کیئف کی آب و ہوا اس قدر خراب کیوں نظر آ رہی ہے۔
چیرنوبل پلانٹ میں سنہ 1986 میں دنیا کی سب سے بڑی جوہری تباہی ہوئی تھی جب ایک حادثے میں جوہری ری ایکٹر کی چھت اڑ گئی تھی اور اس کی وجہ سے یورپ بھر میں ریڈیو ایکٹو گردو غبار کے بادل پھیل گئے تھے۔
کیئف کے قریب چیرنوبل کے علاقے میں فائر فائٹرز جنگل کی آگ بجھانے کے کام پر لگے ہیں جبکہ جمعرات کو تیز ہوا کی وجہ سے نئے مقامات پر آگ لگ گئی ہے۔ لیکن ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ آگ ابھی تک چیرنوبل پاور سٹیشن کے علاقے میں نہیں پھیلی ہے۔
پلانٹ کو 30 کلو میٹر کے رقبے تک محفوظ بنایا گیا تھا اور یہ کام سنہ 1986 میں حادثے کے بعد ریڈیو ایکٹو ہاٹ سپاٹ کو محدود کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت صحت نے کیئف کے تقریباً 37 لاکھ رہائشیوں کو کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں کھڑکیوں کے پاس رہیں۔
وزات صحت نے متنبہ کیا ہے کہ وہاں چھائے سموگ کے سب سر درد، کھانسی، سانس لینے میں تکلیف اور سوزش ہو سکتی ہے۔