ڈی کامکس نے اعلان کیا ہے کہ ان کے تازہ ترین شمارے میں سپر مین جان کینٹ کا کردار بائی سیکشوئل یعنی دونوں جنسوں (مرد او خواتین) سے رومانوی کشش رکھنے والا ہو گا۔ نومبر میں متوقع کامک بک کے آئندہ شمارے میں جان کو اپنے دوست جے ناکامورا کے ساتھ ہم جنس پرست تعلق میں دکھایا جائے گا۔ اس شمارے کی کہانی ‘سپر مین: سن آف کال ایل‘ سیریز کا حصہ ہے اور اس میں جان کینٹ کی کہانی بیان کی گئی ہے جو کہ اپنے والد کلارک کینٹ کی جگہ سپر مین بنے ہیں۔ ڈی سی کامکس نے یہ اعلان نیشنل کمنگ آؤٹ ڈے پر کیا ہے جو کہ امریکہ میں ہم جنس پرستی کے بارے میں آگاہی کا سالانہ دن ہوتا…
آج سے تقریباً 30 برس قبل بطور سیکس ورکر کام شروع کرنے کے چند ماہ بعد ہی میکسین ڈوگن حاملہ ہو گئی تھیں۔ وہ ایک نئے کلائنٹ کے ساتھ اینکوریج الاسکا کے مساج پارلر میں تھیں جب اس نے جنسی عمل کے دوران بغیر بتائے کونڈم اتار دیا۔ اس حرکت سے انھیں جھٹکا لگا اور وہ باتھ روم کی جانب بھاگیں، لیکن جب وہ واپس آئیں تو وہ شخص جا چکا تھا۔ ڈوگن اس وقت 20 کے پیٹے میں تھیں اور انھوں نے فوراً ایک قریبی صحت کے مرکز سے ٹیسٹ کروائے تھے تاکہ یہ پتا لگایا جا سکے کہ کہیں کوئی جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری تو انھیں نہیں لگ گئی۔ تمام ٹیسٹوں کے نتائج منفی دیکھ کر ان…
(آپ چاہیں تو اِس تحریر کو آگاہی کے لئے کوپی پیسٹ کرسکتے ہیں۔ یہ پوسٹ + 18 کے موضوع پر ہے اور پڑھنے والے قارئین سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ جامد مذہبی سوچ سے پناہ مانگتا ہوں اِس لئے اپنی تبلیغی و مذہبی سوچ اِس پوسٹ پر لاگو کرنے سے باز رہیں۔) قِصہ کچھ یوں ہے کہ راولپنڈی کے عِلاقہ رتہ امرال میں ایک کم سِن لڑکی جِس کی عمر بارہ سال بتائی جاتی ہے اس کے ساتھ مسلسل دو افراد زیادتی کرتے رہے جبکہ بعد ازاں ایک ادھیڑ عمر محلے دار بھی اِس جرم میں شریک ہوا ؛ لڑکی کو ڈرا دھمکا کر، بلیک میلنگ یا ایسے ہی کِسی ہتھکنڈوں سے خاموش رِہنے پر مجبور کِیا گیا، لڑکی …
روزانہ کی بنیاد پہ بچوں اور خواتین کے ساتھ ریپ کے واقعات نے دل میں ایک خوف سا بٹھا دیا ہے۔ خوف ریپ ہو جانے یا مار دیے جانے کا تو ہے۔ مگر ساتھ ہی ساتھ یہ خوف بھی ہے کہ پھر معاشرہ کیا سلوک کرے گا۔ یہ خوف پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی خواتین میں محسوس کیا جاتا ہے۔ پچھلے دنوں ایک غیر ملکی سروے نظر سے گزرا۔ جس میں پوچھا گیا کہ اگر چوبیس گھنٹوں کے لیے دنیا سے مرد غائب ہو جائیں۔ تو عورتیں کیا کرنا چاہیں گی۔ کوئی کمنٹ ایسا نظر سے نہیں گزرا۔ جس میں یہ کہا جاتا کہ ہمیں سیکس کی آزادی چاہیے۔ اپنی مرضی کے کپڑے پہننے، رات میں باہر پھرنے، اکیلی سڑک پہ و…
برسوں پہلے انڈین فنکارہ اندو ہری کمار جب محبت میں گرفتار ہوئیں تو انھیں بہترین رومینس کا احساس ہوا تھا۔ لیکن چند ہی مہینوں کے اندر ہی ’لِو ان ریلیشن شپ‘ کی پرتیں کھلنی شروع ہو گئیں۔ ان میں اکثر لڑائی ہونے لگی۔ زیادہ تر جھگڑے اس بات پر ہوتے کہ وہ انٹرنیٹ پر کیا پوسٹ کر رہی ہیں۔ اندو ہری کمار نے بی بی سی کو بتایا: ‘مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اسے کون سی چیز مشتعل کر دے۔ جب بھی میں سوشل میڈیا پر کوئی تصویر یا سیلفی شیئر کرتی، وہ اس بات پر پریشان ہوجاتا کہ کون میری تصویر کو پسند کرتا ہے، کون اس پر تبصرہ کر رہا ہے۔’ چونکہ وہ اسے ناراض نہیں کرنا چاہتی…
Social Plugin