بظاہر عالیہ عام سی 24 سالہ لڑکی ہیں۔ انھیں فیشن کا شوق ہے اور انسٹاگرام پر پوسٹس کرنا پسند ہے۔ بظاہر وہ خوش نظر آتی ہیں۔ مگر ان کی مسکراہٹ کے پیچھے تشدد کی ایک کہانی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نوجوان لڑکیوں میں بڑھتا جا رہا ہے۔ عالیہ کو بچپن میں ٹیڈی بیئر یا چھٹیوں پر فیملی کے ساتھ جانا یاد نہیں ہے۔ اس کی جگہ انھیں سکول سے گھر لوٹنے پر اس بات کا اطمینان ہونا یاد ہے کہ ان کے گھر کی سامنے کی کھڑکی کھلی ہو۔ اس کا مطلب یہ ہوتا تھا ان کے والد تازہ ہوا آنے دے رہے ہیں۔ عالیہ کو اس وقت منشیات کے بارے میں کچھ خاص پتا نہیں تھا۔ انھوں نے یہ س…
لمبوترا منہ، چھوٹا سا سر، احساس سے عاری آنکھیں، وحشت زدہ چہرہ، ڈھیلا ڈھالا پیوند زدہ لباس، گلے میں منکوں کی مالا، ہاتھ میں کشکول! یہ ہمارے بچپن میں کیے گئے سفر کی اولین یادوں میں سے ایک ہے۔ جب بھی ٹرین گجرات سٹیشن پہ رکتی، وہ گیروے لباس میں ملبوس کمپارٹمنٹ میں داخل ہو جاتا، ساتھ میں ایک بڑی بڑی مونچھوں اور دہکتی آگ سی آنکھوں والا ساتھی ہوتا جو اسے گاڑی میں چڑھاتا یا اتارتا۔ اسے دیکھتے ہی ہم کچھ خوفزدہ ہوتے تو اماں فوراً کہتیں، نہیں بیٹا، ڈرنے کی کوئی بات نہیں، یہ تو اللہ لوک ہے، شاہ دولے کا چوہا! ہمیں کبھی سمجھ نہیں آئی کہ آخر ایک جیتے جاگتے…
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ بھی قابل غور ہے کہ صرف لڑکیوں کا مذہب تبدیل ہو رہا ہے لڑکے مذہب تبدیل نہیں کر رہے پاکستان میں مذہب کی جبراً تبدیلی کی شکایات اور اس کے انسداد کی قانون سازی کے لیے سفارشات مرتب کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ان کا مینڈیٹ مذہب کی جبری تبدیلی ہے نہ کہ مذہب کی تبدیلی، اور وہ کم عمری میں مذہب کی تبدیلی پر قدغن نہیں لگائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کی یہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں حکمران اتحاد اور اپوزیشن دونوں کی نمائندگی…
Social Plugin