ام مریم جب آپ کسی بھی راے پر درست اور غلط کے مخمصے میں پھنس جاتے ہیں تو بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ آپ نے اپنے تئیں چیزوں کو پہلے سے ہی درست اور غلط ٹھرا لیا ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ درحقیقت آپ کی اپنی قائم کردہ ”توقعات“ ہوتی ہیں یعنی ایسا ہونا چاہیے۔ ویسا ہونا چاہیے۔ یہاں آپ درحقیقت اپنے مخصوص تناظر ہی کو درست متعین کر لیتے ہیں اور اپنی خوشی کے لیے بعض چیزوں کو غلط اور بعض کودرست قرار دے رہے ہوتے ہیں۔ یہ سراسر ایک حماقت ہو سکتی ہے کیونکہ اس تناظر میں غلط اور درست کا اطلاق نہیں ہوتا بلکہ اس صورت میں بعض غلط چیزوں کو بھی آپ درست سمجھ لیتے ہیں اور…
صبح ہوئی۔ آپ اٹھے۔ دن کے معمولات کو ترتیب دیا اور ان میں جڑ گئے۔ ایک تھکا دینے والا طویل دن۔ الجھن بھری شام۔ ڈھلتی رات۔ تھکاوٹ اور نیند۔ یا دوسری طرف ایک متبادل صبح۔ آپ اٹھے۔ دن کے بے ترتیب کام۔ فراغت بھرا دن۔ آوارہ شام۔ گہری رات، کچھ بیداری اور پھر نیند۔ زندگی کے ان بدلتے، جڑتے معمولات میں بھی زندگی کا خالی پن کہیں نہ کہیں برقرار رہتا ہے جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ آپ کی ”زندگی سسٹم“ میں کہیں کچھ خرابی ہے اور یہ خرابی یقینًا کہیں نہ کہیں آپ کے ایموشن سسٹم سے بھی جڑی ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر اگلا سوال یہ بنتا ہے کہ کیا ایموشن سسٹم کی اس خ…
ڈاکٹر خالد سہیل میری ایک ادیبہ دوست مہ رخ کا خط آیا کہ میں آپ سے ایک نفسیاتی مشورہ کرنا چاہتی ہوں۔ میں نے پوچھا نفسیاتی مسئلہ کیا ہے؟ کہنے لگیں میں حد سے زیادہ حساس ہوں۔ میں جب فیس بک پر کسی کی بیماری کی خبر پڑھتی ہوں یا ٹی وی پر کسی کی موت کی خبر سنتی ہوں تو بہت پریشان ہو جاتی ہوں۔ میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگتا ہے۔ میں پسینے میں شرابور ہو جاتی ہوں۔ میری بھوک مر جاتی ہے، نیند اڑ جاتی ہے اور میں دو تین دن کے لیے بالکل بیکار ہو جاتی ہوں۔ پھر اس بحران سے چند دن کے لیے باہر نکلتی ہوں زندگی سے محظوظ ہوتی ہوں اور پھر کوئی اور خبر یا حادثہ مجھے پ…
ڈاکٹر خالد سہیل میرے کلینک میں نجانے کتنی ایسی مائیں آتی ہیں جن کے جوان بچے ذہنی مریض ہیں۔ یہ مائیں اپنے بچوں کا علاج اور تیمارداری کرتے کرتے خود بیمار ہو گئی ہیں۔ ان میں سے بعض اپنے آپ کو موردِ الزام بھی ٹھہراتی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ان کے بچے ان کی غلط تربیت سے ذہنی مریض بنے ہیں۔ میں ایسی ماؤں کا علاج کرتے ہوئے انہیں بتاتا ہوں کہ بعض ذہنی بیماریاں موروثی ہوتی ہیں جن میں تربیت سے زیادہ ان کی جینز کا تعلق ہوتا ہے۔ میں ان کی نفسیاتی مدد کرتے ہوئے یہ بھی بتاتا ہوں کہ اگر ان کی تربیت ناقص ہوتی تو ان کے سب بچے بیمار ہوتے۔ اگر ایک بچی بیمار ہے ا…
وہ جب اپنا ہاتھ اس کے پاس لاتا ہے تو اسے اس سے گھن کے مارے ابکائی آنے لگتی ہے اور یہ ہاتھ اس شخص کا ہاتھ تھا جس کے ساتھ اس نے ساری زندگی گزارنی ہے۔ ان ہاتھوں کی جنبشوں سے لڑکیوں کے بے شمار جذبات اور ان میں بستے خواب وابستہ ہوتے ہیں۔ وہ پاس آتا ہے تو اس سے اٹھنے والی بدبو اس کی برداشت سے باہر ہوجاتی ہے اور جب وہ اسے پیچھے ہٹنے کا بولتی ہے تو وہ زور زور سے چیخیں مارنے لگتا ہے اور وہ جو نئی زندگی کے ڈھیروں خواب سجائے اس کمرے میں گٹھڑی کی طرح رکھ دی جاتی ہے کسی بوسیدہ گٹھڑی کی طرح ڈری سہمی آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو جو کہ اس وقت آگ کے گولے محسوس ہو…
سحر بلوچ Getty Images ‘جب ایک انسان کئی برسوں تک ذہنی و جسمانی تشدد برداشت کرتا ہے تو وہ ایک نہج پر پہنچ کر حقیقت سے دور ہوجاتا ہے‘ پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کے ڈیفنس فیز 8 میں چند دن قبل ایک 28 سالہ ماں شکیلہ راشد شاہ نے اپنی دو سالہ بیٹی کو سمندر کے گہرے پانی میں ڈبو دیا۔ موقع پر پہنچنے والے لوگوں نے پانی میں ساکت کھڑی شکیلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ وہ خود بھی ڈوبنا چاہ رہی تھیں جو وہ وہاں موجود لوگوں کے روکنے کی وجہ سے نہیں کر پائی۔ سوشل میڈیا اور نیوز چینلز پر یہ تبصرے دیکھنے کو ملے کے ایک ماں اپنے ہی بچے کے ساتھ ایسا کیس…
Social Plugin