عفت نوید غربت ایک تانیثی لفظ تو ہے، مگر ایسے ہی جیسے نسیم اور شمیم لڑکیوں اور لڑکوں کے بھی نام ہو تے ہیں۔ غربت جنس سے ماورا ہے۔ یہ عورت یا مرد نہیں ہوتی۔ غریب کی لڑکی ہو یا لڑکا، خوشیوں کا بھاؤ تفکرات کے مول چڑھا ہی رہتا ہے۔ خاص طور پر ایک خاندانی، خود دارغریب کی زندگی میں خوشیوں کا مطلب ہی اگلے چار برس تک قرض کی ادائیگی ہے۔ جہیز پر پابندی ہو یا شادی کے اخراجا ت پر یا حد بھر اخراجات کا قانون بنایا جائے، یہ نا قابلِ عمل اور نا قابل فہم باتیں ہیں، جن پر عمل در آمد نا ممکنات میں سے ہے۔ غربت کے حل کے لیے حکومت کو اقدامات کرنے کی ضر…
عفت نوید ایک بڑے شہر کی عورت ہونے کے ناطے میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ یہاں کی عورت کتنی با اختیار ہے۔ کوئی ادارہ ہو یا گھر، وہ پورے طمطراق سے اپنی حکمرانی قائم کرتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مردوں کے مقابلے میں عورت اپنے پیشہ ورانہ اور گھریلو امور زیادہ ذمہ داری اور تن دہی سے انجام دے سکتی ہے۔ اس کی وجہ اس کی محدود سرگرمیاں اور مشاغل ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ کھانا پکانا، گھر صاف رکھنا، اور گھر والوں کا خیال رکھنے جیسے کام بڑی چابک دستی سے کرتی ہے، اور اس کے بعد بھی اس کے پاس ڈھیر سارا وقت بچ رہتا ہے جسے وہ ایسے مثبت کاموں میں صرف کر سکتی…
ندا اشرف گزشتہ روز محترمہ تحریم عظیم صاحبہ کی ایک تحریر بعنوان ” کیا حرم پاک میں بھی جنسی ہراسانی کے واقعات ہوتے ہیں؟ “ نظر سے گزری۔ جس میں ایک خاتون کے ذاتی طور پر جنسی ہراساں ہونے کا واقعہ بیان کیا گیا اور اس سے منسلک دیگر کمنٹس کو تحریر میں لایا گیاہے، اگرچہ اس نکتے سے اختلاف نہیں ہے۔ تاہم اس حوالے سے چند گزارشات ضرور بیان کرنی ہیں۔ حرمین پاک وہ مقدس مقامات ہیں، جہاں دنیا بھر سے لوگ اپنی اسی فطرت کے ساتھ آتے ہیں، جس پر وہ کاربند ہوتے ہیں، پھر چاہے وہ سفاکیت ہو یا درندگی ہو۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ وہی مقدس مقام نہیں ہے، جہاں پ…
یہ ٹھیک ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں تعلیم، صحت و صفائی، خوراک، انصاف، خوش رہنے کے مواقع، قوتِ برداشت، تصورِ مساوات، حسنِ انتظام اور مستقبل سازی کے رجہان جیسی اشیا کی کمی ہے لیکن ایک شے کی کوئی کمی نہیں۔ یہ شے فقیر سے بادشاہ تک سب کے پاس نہ صرف وافر ہے بلکہ ہر کوئی اسے اپنی اپنی سوچ کے حساب سے دونوں ہاتھوں سے لٹا رہا ہے۔ یہ دولت جتنی خرچ ہوتی ہے اتنی ہی بڑھتی ہے۔ اس دولت کا نام ہے غیرت۔ آپ کسی بھکاری کو پانچ روپے کا سکہ دے کر تو دیکھیں وہ مارے غیرت کے اسے قبول کرنے سے انکار کردے گا۔ لیکن اگر آپ اسے کام دلانے کی پیش کش…
مہوش عدیل کرمانی مورخہ 3 جنوری کا “ہم سب” پر مالک اشتر کا بلاگ نظروں سے گزر ہوا، جس میں انھوں نے دارالعلوم دیوبند کے کچھ فتاوی پر نظر ڈالی۔ انھوں نے لکھا “دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء نے سوال نمبر 151566 کے جواب میں صادر فتوے میں فرمایا کہ شوہر کو طلاق کا اختیار اس لیے دیا تاکہ طلاق کم سے کم واقع ہو کیونکہ عورت جلدباز ہوتی ہے اور بسا اوقات بغیر سوچے کوئی فیصلہ کرلیتی ہے”۔ اب اس میں محترم مفتی صاحب کے فتوے پر بحث کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہمیں ان کی بات ماننی پڑے گی کیونکہ وہ تو وہی کہتے ہیں جو دین کہتا ہے۔ اور …
انگھا پاٹھک اور کرتیکا کنن بی بی سی، دہلی ہم جیسی بہت سی خواتین کے لیے شراب خریدنا معمول کی شاپنگ جیسا نہیں ہے۔ آپ آسانی سے اس طرح سے متبادل نہیں دیکھ سکتیں جیسا کہ دوسری شاپنگ میں کرتی ہیں۔ آپ کو شراب کی دکان پر اپنی پسند کی چیز کے بارے میں بہت واضح ہونا ہوتا ہے اور دکان سے جلد رخصت ہونا ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اپنے دوستوں کے ساتھ مختلف قسم اور برانڈز کی شراب پر کھل کر بات بھی نہیں کر سکتے۔ شراب کی ایک بوتل واپس کرنے کے بارے میں تو آپ سوچ نہیں سکتیں۔ اگر خواتین قانونی طور پر کچھ خریدنا چاہتی ہیں، تو ان کے لیے یہ اس قدر مشکل کیوں ہ…
Social Plugin