انڈیا کے آئی ٹی کے شعبے میں ایک بڑا مقام رکھنے والی کمپنی انفوسس کے حصص میں منگل کو تقریباً 17 فیصد گراوٹ دیکھی گئی۔
گذشتہ برس سے لے کر اب تک ایک ہی دن میں آنے والی یہ سب سے بڑی گراوٹ ہے جس سے سرمایہ کاروں کو تقریباً 53 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
منگل کو انڈین بازار حصص بند ہونے تک آئی ٹی کمپنی انفوسس کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن 2.74 لاکھ کروڑ روپے تھی جو گذشتہ مالی سال میں 3.27 لاکھ کروڑ روپے تھی۔
مارکیٹ کیپٹلائزیشن کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بازار حصص میں کمپنی کے کاروبار کی قیمت کیا ہے۔ یہ گراوٹ کمپنی کی انتظامیہ پر کچھ سنجیدہ الزامات لگنے کے ایک دن بعد دیکھنے میں آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
انڈیا: پچاس کروڑ افراد کے لیے ہیلتھ انشورنس کا اعلان
انڈیا کی معیشت کو مودی کس طرح چلائیں گے؟
’انڈیا کی معیشت صفر کی رفتار سے ترقی کر رہی ہے‘
انڈیا کی سب سے بڑی آئی ٹی کمپنی کا کہنا ہے کہ انھیں بعض نامعلوم ’وِسل بلوئرز‘ کی طرف سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ کمپنی میں قانون کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
’وسل بلوئرز‘ نے براہ راست انفوسس کے سی آئی او سلیل پاریکھ اور سی ای او نلجن رائے پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے کمپنی کی آمدنی اور منافع کو بڑھا چڑھا کر دکھانے اور کھاتوں میں رد و بدل کرنے کوشش کی ہے۔
کمپنی کے بورڈ کو خطاب کرتے ہوئے لکھے گئے ان خطوط میں شکایت کرنے والوں نے تفتیش کا مطالبہ کیا اور فوراً کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔
مخبری کرنے والوں نے لکھا ہے کہ وہ اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے ای میل اور آڈیو ریکارڈنگ بھی فراہم کر سکتے ہیں۔ اسی دوران انفوسس کے چیئرمین نندن نلیکنی نے کہا کہ ان الزامات کی تفتیش کی جائے گی۔
آئی ٹی کمپنی انفوسس نے کہا ہے کہ شکایت کو کمپنی کی ’وِسل بلوئر‘ کی پالیسی کے تحت دیکھا جائے گا۔
نندن نلیکنی نے کہا ہے کہ آڈٹ کمپنی الزامات کی آزادانہ تفتیش کرے گی۔ انھوں نے بتایا کہ ایک بورڈ ممبر کو 30 ستمبر کو دو شکایات موصول ہوئی تھیں جن پر 20 ستمبر کی تاریخ لکھی تھی۔ اس خط کا عنوان تھا ’ڈسٹربنگ ان ایتھیکل پریکٹسز‘ اور ایک دوسرا خط جس پر کوئی تاریخ نہیں تھی اس کا عنوان تھا ’وسل بلوئر کمپلین۔‘
انفوسس کے چیئرمین کے مطابق ’ایک خط میں بیشتر شکایات کمپنی کے سی آئی او کے امریکہ اور ممبئی کے دوروں سے متعلق تھیں۔‘
سٹاک ایکسچینج کو دیے گئے بیان میں نلیکنی نے کہا کہ دونوں شکایات 20 ستمبر کو آڈٹ کمیٹی کے پاس بھیج دی گئیں اور اس کے بعد انھیں بورڈ کے آزاد ممبران کو بھی بھیج دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ تفتیش کے نتائج آنے پر کمپنی اس کے مطابق اقدامات کرے گی۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ سی آئی او اور سی ایف او کو اس تفتیش سے علیحدہ کر دیا گیا ہے تاکہ تفتیش کو آزادانہ طریقے سے کرایا جا سکے۔
گذشتہ دو برس میں ’وسل بلوئرز‘ کی جانب سے متعدد شکایات کی وجہ سے انفوسس تنازعات کا شکار رہی ہے۔ اور اسی وجہ سے وشال سکا کو سی ای او کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔
اطلاعات کے مطابق جن افراد نے شکایت کی ہے وہ کمپنی کے ملازمین ہیں۔ انھوں نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ ’اہم معلومات پوشیدہ رکھی جارہی ہیں۔‘
اس خط میں انھوں نے یہ بھی لکھا ہے ’سنہ 2019 اور 20 کی سہ ماہی کے نتائج میں دباؤ ڈالا گیا کہ پانچ کروڑ کی ایک اپ فرنٹ ادائیگی کو واپس کرنے کا ذکر نہ کیا جائے۔ ایسا کرنے سے کمپنی کا منافع کم لگے گا اور اس کا اثر شئیر کی قیمتوں پر پڑے گا۔‘
اطلاعات کے مطابق اس ماہ کے شروع میں انفوسس نے اقتصادی ماہرین کے ساتھ ایک کانفرنس کال بھی کی تھی۔ ان میں سے ایک اقتصادی ماہر نے انبلڈ ریونیو میں آئی غیر معمولی تبدیلی کے بارے میں سوال اٹھائے تھے اور پوچھا تھا کہ اکاؤنٹنگ پالیسی میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے کیا؟
لیکن اس کے جواب میں کمپنی کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹنگ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
انڈیا کے نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سٹاک مارکیٹ کے ماہر انوراگ رانا نے کہا ’اگر یہ الزامات صحیح ثابت ہوتے ہیں تو اس سے کمپنی کے ساکھ متاثر ہو گی۔ اس کے برانڈ کو بہت نقصان ہو گا۔ خاص کر آئی ٹی سروس انڈسٹری میں، اس سے شارٹ ٹرم سیلز کو بھی نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ خریدار دیگر کمپنیوں کا رخ کریں گے۔'
یہ الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سافٹ وئیر بنانے والی کمپنیوں اور دنیا کے سب سے بڑی بینکوں اور ریٹیلروں کو سروس دینے والی انفوسس اور ٹاٹا کنسلٹینسی سروسز لمیٹیڈ، کاروبار کے مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔
یہ انڈسٹری آٹومیشن اور تیزی سے بدلتی ٹیکنالوجی کا مقابلہ کرنے کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔