تمہیں پتہ ہے کہ تم کہاں کھڑے ہو؟ یہاں جسم کا بازار لگتا ہے۔ میں، یعنی ایک مرد، نیلے گلابی بلب والے اس قحبہ خانے میں اپنا سودا کرنے کے لیے کھڑا تھا۔ میں نے جواب دیا: 'ہاں پتہ ہے، لیکن میں پیسے کے لیے کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ' میرے سامنے ایک ادھیڑ عمر کی عورت۔۔۔ نہیں خواجہ سرا تھا۔ پہلے پہل اسے دیکھا تو ڈر گیا کہ یہ کون ہے۔ اس نے کہا 'بہت نخرہ ہے تجھ میں، لیکن یہاں نہیں چلے گا۔ ' ایک آئی ٹی کمپنی میں نو دس گھنٹے کام کرنے والا میں اس وقت قدرے سے سہما ہوا تھا۔ یہ احساس ہو رہا تھا کہ میرا ضمیر دم توڑ رہا ہے…
لطیف ابراھیم ساہیوال میں ایک خواجہ سرا کو زندہ جلا کر قتل کردیا گیاَ حوا کی بیٹیاں بھی کافی خوش ہیں ابن آدم بھی خوش ہیں کچھ گمنام لوگ ہیں چھپ چھپ کر جیتے ہیں نا رشتے ہیں نا ناتے ہیں نا اپنے نا پرائے جو ملے انہیں دھتکارے بس حوس پرست ہی ان کا آسرا یہ کون ہیں؟ یہ بھی انسان ہیں یا یہ انسان ہی نہیں تو یہ کون ہیں؟ میں ان کو کس کے نام سے پکاروں؟ ابن آدم کہوں؟؟؟ بنت حوا کہوں؟؟؟ کس نام سے پکاروں؟؟؟ خدا بھی مجھے منجھا سا لگے مذہب بھی الجھن کا شکارہے اس نگر میں یہ انسان کتنا لاچار ہے مدد چاہتی ہے یہ حو…
لطیف ابراھیم کل سے سوچ رہا تھا قندیل تو ہار گئی، فوزیہ سے قندیل بنانے والا معاشرہ جیت گیا .... سب خاموش ہیں، سناٹا چھایا ہے قندیل کی قبر سے آواز آتی ہوگی بولتے کیوں نہیں میرے حق میں آبلے پڑے ہیں کیا؟ نہیں ہم تو تماشائی ہیں بس اتنا کہہ سکتے ہیں، ویل پلیڈ قندیل، بیٹر لک نیکسٹ ٹائم........؟ لیکن تمہارے پاس تو اور وقت نا تھا ... نہیں ہم دوسری قندیلوں کو کہتے ہیں ... جو تمہارے بعد بغاوت کرینگی، جب قندیل مری تھی، قتل سے ایک دن پہلے قندیل بلوچ کا اسٹیٹس اپڈیٹ تھا کہ: "کوئی مسئلہ نہیں …
عومر کریم بلوچ (اے کسّہ ءِ مول مراد کسئی مارشتانی کُٹیگ نہ انت، وَ اے کسّہءِ درائیں نام پرزی انت،ابید کسّہءَ،، کسّہ گوں راستیءَ بندوک انت،) من وتی وانگی ءِ ھلاس کنگ ءَ پد ایر کپتاں جہلءَ کہ دمےسارت بہ کئیں سبائیگین ایں من بُرزءَ نشتگ انت گُشے ساہ گٹّگءَایں۔ شُما ھچبر ایش کُتگ کہ زمانگ گرنچ ئےءَ بستگ اگاں اے گرچءَ بُہ بوجءِ تاں درائیں گم تالان بنت ائو زمانگ گرچ ئےءَ بستگ۔۔۔! کنگءُ کوئین،،،۔۔ ساعتءِ ھشت بج ناں بلکیں ھشتءُ نیم بگر تو ، تو ھچبر جیڑیتگ کہ یک جنینءِ درد چے ان…
عمر دراز ننگیانہ بی بی سی اردو لاہور تصویر کے کاپی رائٹ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان لڑکی کو ایک مسلمان لڑکے نے جمعہ کے روز آگ لگا دی جس کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ آگ لگنے سے 24 سالہ عاصمہ کا 80 فیصد جسم جھلس گیا تھا اور وہ لاہور کے میئو ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ سیالکوٹ پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کو آگ لگانے والے نوجوان محمد رضوان گجر کو گرفتار کر کے انسدادِ دہشت گردی کی دفعہ 336 بی کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے عاصمہ کے والد یعقوب مسیح نے بتا…
Social Plugin