مشال ریڈیو کی بندش کی مذمت اور فوری بحالی کا مطالبہ

شمیم شاھد


پشاو :خیبر یونین آف جرنلسٹس اور پشاور پریس کلب نے بھی پاکستانی حکومت کی طرف سے ریڈیو فری یورپ کے پشتو ریڈیو 'مشال' کے اسلام آباد میں واقع دفتر کو بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔
جمعہ کو وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں فوج کی انٹیلی جنس ایجنسی 'آئی ایس آئی' کی سفارش پر اسلام آباد کی پولیس اور انتظامیہ کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ مشال ریڈیو پر پابندی لگائیں جس کے بعد حکام نے ریڈیو کے کارکنان کو گھر بھیجتے ہوئے دفتر کو سیل کر دیا تھا۔
انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے اس ریڈیو پر پاکستان کے مفاد کے منافی سرگرمیاں انجام دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سیف اللہ سیفی نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محض انٹیلی جنس رپورٹ پر اس قدر سخت اقدام ناقابل قبول ہے اور اگر حکومت کو اس ریڈیو کی سرگرمیوں پر اعتراض تھا وہ کوئی وضاحت طلب کر کے مسئلے کو حل کر سکتی تھی۔
"جمہوریت کا راگ بھی الاپتے ہیں اور حکومتیں کہتی ہیں ہم جمہوری اقدام کا دفاع کرتی ہیں لیکن پھر ایسے اقدام کر کے وہ یہ بھی ثبوت دیتی ہیں کہ جمہوریت قائم نہیں یہ رجحان اصل میں آزادی صحافت کے لیے خطرناک ہے۔۔۔اس سے آزادی صحافت پر بھی کاری ضرب لگتی ہے اور ہمارے صحافی جو ہیں وہ بھی بے روزگار ہوتے ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ مشال ریڈیو میں کام کرنے والے صحافی محب وطن پاکستانی ہیں اور اگر ان کے کام سے متعلق کسی ادارے کو کوئی اعتراض ہے تو اسے انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے نا کہ ادارے کو ہی بند کر دیا جائے۔
خیبر یونین آف جرنلسٹس اور پشاور پریس کلب کی طرف سے جاری ایک مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس ریڈیو کے دفاتر کو فی الفور کھولتے ہوئے اس کی نشریات میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔
قبل ازیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور دیگر صحافتی تنظیمیں بھی مشال ریڈیو کے دفتر کو بند کیے جانے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اس کی بحالی کا مطالبہ کر چکی ہیں۔
امریکی حکومت کے مالی وسائل سے جمہوریہ چیک میں قائم ریڈیو فری یورپ نے 2010ء میں مشال ریڈیو کے نام سے پشتو سروس کا آغاز کیا تھا۔

بشکریہ اردوVOA