قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی بچی زینب کی لاش ملنے کے
بعد ملک بھی احتجاجی مظاہرے
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی بچی زینب کی لاش ملنے کے بعد جمعرات کو دوسرے دن ملک بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے
پاکستان میں سال 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 768 واقعات پیش آئے جن میں سے 68 ضلع قصور سے رپورٹ ہوئے۔یہ اعداد و شمار نجی سطح پر کام کرنے والی تنظیم ساحل کی رپورٹ سے لیے گئے ہیں
قصور میں روڈ کوٹ کے علاقے کی رہائشی زینب اتوار سے لاپتہ تھی اور ان کی لاش منگل کو ایک کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی۔ لاش ملنے کے بعد شہر میں پولیس اور حکومتی اداروں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا
زینب کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں قاتل کی گرفتاری کے مطالبے کے علاوہ حکومت مخالف نعرے بازی بھی ہوتی رہی جبکہ مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے تھے کہ زینب کے لیے ’ہمیں انصاف چاہیے
جمعرات کو ملک کے مختلف حصوں میں زینب کی یاد میں شمیں بھی روشن کی گئیں
حکام کے مطابق اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے227 افراد کو شامل تفتیش کیا گیا ہے تاہم ابھی تک ملزمان کا سراغ لگانے میں کامیابی نہیں ملی
احتجاجی مظاہروں میں بچوں نے بھی شرکت کی اور زینب کی یاد میں خاموشی اختیار کی
قصور کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت مرکزی شہر کے مختلف تھانوں میں چھ سے زائد مقدمات ایسے ہیں جن میں بچوں کو اغوا کے بعد قتل کر کے ان کی لاشوں کو اسی علاقے میں پھینک دیا گیا
بشکریہ بی بی سی اردو