تصاویر: عاصمہ جہانگیر کی جدوجہد

انسانی حقوق کی بین الاقوامی شہرتِ یافتہ کارکن اور پاکستانی وکیل عاصمہ جہانگیر اتوار کو لاہور میں انتقال کرگئیں۔ عاصمہ جہانگیر نے ایک بھرپور زندگی گزاری جس کے دوران انہوں نے نہ صرف اندرونِ ملک جمہوریت اور مظلوموں کے حق میں اور آمریت اور ظالموں کے خلاف عملی جدوجہد کی بلکہ وہ بیرونِ ملک بھی اسی نوعیت کی مختلف ذمہ داریاں انجام دیتی رہیں۔

جولائی 1999ء: اقوامِ متحدہ کی ایلچی برائے انسانی حقوق عاصمہ جہانگیر میکسیکو کی ریاست چیاپاس میں ایک مقامی خاتون سے گفتگو کر رہی ہیں۔ عاصمہ جہانگیر کے اس 11 روزہ دورۂ میکسیکو کا مقصد میکسیکو میں ماورائے عدالت اور سیاسی انتقام کے طور پر ہونے والی قتل و غارت کے الزامات کی تحقیقات کرنا تھا۔
1جولائی 1999ء: اقوامِ متحدہ کی ایلچی برائے انسانی حقوق عاصمہ جہانگیر میکسیکو کی ریاست چیاپاس میں ایک مقامی خاتون سے گفتگو کر رہی ہیں۔ عاصمہ جہانگیر کے اس 11 روزہ دورۂ میکسیکو کا مقصد میکسیکو میں ماورائے عدالت اور سیاسی انتقام کے طور پر ہونے والی قتل و غارت کے الزامات کی تحقیقات کرنا تھا۔
مارچ 2008ء: عاصمہ جہانگیر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کر رہی ہیں۔ عاصمہ نے یہ دورہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کیا تھا۔  
2مارچ 2008ء: عاصمہ جہانگیر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کر رہی ہیں۔ عاصمہ نے یہ دورہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کیا تھا۔ 

مارچ 2008ء: عاصمہ جہانگیر بھارت کی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں قائم "گاندھی آشرم" کے دورے کے موقع پر۔ عاصمہ جہانگیر نے بھارت کا یہ دورہ اقوامِ متحدہ کی ماہرِ خصوصی برائے مذہبی آزادی کی حیثیت سے کیا تھا جس کے دوران انہوں نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو حاصل آزادی اور حقوق کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ عالمی ادارے کو پیش کی تھی۔
3مارچ 2008ء: عاصمہ جہانگیر بھارت کی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں قائم "گاندھی آشرم" کے دورے کے موقع پر۔ عاصمہ جہانگیر نے بھارت کا یہ دورہ اقوامِ متحدہ کی ماہرِ خصوصی برائے مذہبی آزادی کی حیثیت سے کیا تھا جس کے دوران انہوں نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو حاصل آزادی اور حقوق کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ عالمی ادارے کو پیش کی تھی۔
جولائی 2010ء کو لندن کے بکنگھم پیلس میں لی گئی تصویر جس میں برطانیہ کی مختلف سابق نو آبادیات کی معروف شخصیات ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم کے ہمراہ موجود ہیں۔
4جولائی 2010ء کو لندن کے بکنگھم پیلس میں لی گئی تصویر جس میں برطانیہ کی مختلف سابق نو آبادیات کی معروف شخصیات ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم کے ہمراہ موجود ہیں۔
مارچ 2006ء: عاصمہ جہانگیر کراچی میں ہونے والے چھٹے 'ورلڈ سوشل فورم' کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہی ہیں۔  
5مارچ 2006ء: عاصمہ جہانگیر کراچی میں ہونے والے چھٹے 'ورلڈ سوشل فورم' کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہی ہیں۔

 

ستمبر 2005ء: انسانی حقوق کمیشن کے زیرِ انتظام لاہور میں قائم ایک قانونی مرکز میں عاصمہ جہانگیر سونیا ناز نامی خاتون کے ہمراہ موجود ہیں۔ سونیا ناز نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پولیس اہلکاروں نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس پر عاصمہ جہانگیر ان کا مقدمہ سامنے لائی تھیں۔  
6ستمبر 2005ء: انسانی حقوق کمیشن کے زیرِ انتظام لاہور میں قائم ایک قانونی مرکز میں عاصمہ جہانگیر سونیا ناز نامی خاتون کے ہمراہ موجود ہیں۔ سونیا ناز نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پولیس اہلکاروں نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس پر عاصمہ جہانگیر ان کا مقدمہ سامنے لائی تھیں۔
 
اگست 2006ء: عاصمہ جہانگیر اقوامِ متحدہ کے خصوصی مشن برائے ماورائے عدالت قتل کے رکن کی حیثیت سے ہونڈوراس میں ایک مقامی عہدیدار سے گفتگو میں مصروف ہیں۔ اس مشن کا مقصد ہونڈوراس میں 1998ء سے 2001ء کے دوران 820 بچوں کے قتل کی تحقیقات کرنا تھا۔
7اگست 2006ء: عاصمہ جہانگیر اقوامِ متحدہ کے خصوصی مشن برائے ماورائے عدالت قتل کے رکن کی حیثیت سے ہونڈوراس میں ایک مقامی عہدیدار سے گفتگو میں مصروف ہیں۔ اس مشن کا مقصد ہونڈوراس میں 1998ء سے 2001ء کے دوران 820 بچوں کے قتل کی تحقیقات کرنا تھا۔
مارچ 2002ء: نیدرلینڈز میں ہونے والی ایک تقریب میں عاصمہ جہانگیر کا استقبال کیا جارہا ہے۔ اس تقریب کے دوران عاصمہ جہانگیر کو پاکستان اور دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے لیے کی جانے والی ان کی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا تھا۔ تصویر میں دائیں جانب کھڑے صاحب نیدرلینڈ کے اس وقت کے وزیرِ قانون بینک کورتھالس ہیں۔
8مارچ 2002ء: نیدرلینڈز میں ہونے والی ایک تقریب میں عاصمہ جہانگیر کا استقبال کیا جارہا ہے۔ اس تقریب کے دوران عاصمہ جہانگیر کو پاکستان اور دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے لیے کی جانے والی ان کی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا تھا۔ تصویر میں دائیں جانب کھڑے صاحب نیدرلینڈ کے اس وقت کے وزیرِ قانون بینک کورتھالس ہیں۔
جولائی 2006ء: عاصمہ جہانگیر لاہور میں ہونے والے ایک اسرائیل مخالف مظاہرے میں شریک ہیں۔ یہ مظاہرہ لبنان پر اسرائیلی حملے کے خلاف کیا گیا تھا۔
9جولائی 2006ء: عاصمہ جہانگیر لاہور میں ہونے والے ایک اسرائیل مخالف مظاہرے میں شریک ہیں۔ یہ مظاہرہ لبنان پر اسرائیلی حملے کے خلاف کیا گیا تھا۔
جنوری 2013ء: جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عاصمہ جہانگیر اور ان کی ساتھی دو دیگر خواتین اقوامِ متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کی رپورٹ پیش کر رہی ہیں جس کا مقصد فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادیوں کی تعمیر کی تحقیقات کرنا تھا۔  
10جنوری 2013ء: جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عاصمہ جہانگیر اور ان کی ساتھی دو دیگر خواتین اقوامِ متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کی رپورٹ پیش کر رہی ہیں جس کا مقصد فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادیوں کی تعمیر کی تحقیقات کرنا تھا۔ 
دسمبر 2014ء: عاصمہ جہانگیر کو سوئیڈن کی پارلیمان میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران انسانی حقوق کے لیے ان کی جدوجہد کے اعتراف میں 'رائٹ لائیولی ہڈ ایوارڈ" دیا جارہا ہے۔
11دسمبر 2014ء: عاصمہ جہانگیر کو سوئیڈن کی پارلیمان میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران انسانی حقوق کے لیے ان کی جدوجہد کے اعتراف میں 'رائٹ لائیولی ہڈ ایوارڈ" دیا جارہا ہے۔
مئی 2005ء: لاہور میں مخلوط میراتھن ریس پر پابندی کے خلاف ہونے والے احتجاج سے عاصمہ جہانگیر خطاب کر رہی ہیں۔
12مئی 2005ء: لاہور میں مخلوط میراتھن ریس پر پابندی کے خلاف ہونے والے احتجاج سے عاصمہ جہانگیر خطاب کر رہی ہیں۔
اکتوبر 2003ء: عاصمہ جہانگیر اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی کی حیثیت سے برازیل کے اس وقت کے صدر لولا ڈی سلوا کا بیان قلم بند کر رہی ہیں۔ عاصمہ جہانگیر برازیل میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے اقوامِ متحدہ کی تشکیل کردہ فیکٹ فائنڈنگ مشن پر تین ہفتوں کے لیے برازیل گئی تھیں۔
13اکتوبر 2003ء: عاصمہ جہانگیر اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی کی حیثیت سے برازیل کے اس وقت کے صدر لولا ڈی سلوا کا بیان قلم بند کر رہی ہیں۔ عاصمہ جہانگیر برازیل میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے اقوامِ متحدہ کی تشکیل کردہ فیکٹ فائنڈنگ مشن پر تین ہفتوں کے لیے برازیل گئی تھیں۔
اکتوبر 2003ء: اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر برازیل میں ان بچوں سے محوِ گفتگو ہیں جن کے بھائی ریو ڈی جنیرو کے نواح میں پولیس مقابلوں میں مارے گئے تھے۔ عاصمہ جہانگیر نے اس دورے کے دوران ان پولیس مقابلوں کی تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ عالمی ادارے کو پیش کی تھی۔
14اکتوبر 2003ء: اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر برازیل میں ان بچوں سے محوِ گفتگو ہیں جن کے بھائی ریو ڈی جنیرو کے نواح میں پولیس مقابلوں میں مارے گئے تھے۔ عاصمہ جہانگیر نے اس دورے کے دوران ان پولیس مقابلوں کی تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ عالمی ادارے کو پیش کی تھی۔
جون 1999ء: اقوامِ متحدہ کی جانب سے نامزد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر جنیوا میں واقع اقوامِ متحدہ کے دفتر میں پریس کانفرنس کر رہی ہیں۔ اپنی اس پریس کانفرنس میں عاصمہ جہانگیر نے کوسوو میں سرب فورسز کی جانب سے کیے جانے والے مظالم پر کڑی تنقید کی۔
15جون 1999ء: اقوامِ متحدہ کی جانب سے نامزد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر جنیوا میں واقع اقوامِ متحدہ کے دفتر میں پریس کانفرنس کر رہی ہیں۔ اپنی اس پریس کانفرنس میں عاصمہ جہانگیر نے کوسوو میں سرب فورسز کی جانب سے کیے جانے والے مظالم پر کڑی تنقید کی۔
اکتوبر 2002ء: انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر افغانستان کے شہر قندھار میں واقع ایک مہاجر کیمپ میں دو افغان خواتین کی روداد سن رہی ہیں۔ عاصمہ کے اس دورے کا مقصد افغانستان میں ہونے والی ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات تھا جس کی رپورٹ انہوں نے عالمی ادارے کی انسانی حقوق کمیشن کے سامنے پیش کردی تھی۔
16اکتوبر 2002ء: انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر افغانستان کے شہر قندھار میں واقع ایک مہاجر کیمپ میں دو افغان خواتین کی روداد سن رہی ہیں۔ عاصمہ کے اس دورے کا مقصد افغانستان میں ہونے والی ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات تھا جس کی رپورٹ انہوں نے عالمی ادارے کی انسانی حقوق کمیشن کے سامنے پیش کردی تھی۔
اکتوبر 2002: اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار برائے انسانی حقوق عاصمہ جہانگیر قندھار کے ایک مہاجر کیمپ میں ایک افغان خاتون کو گلے لگا رہی ہیں۔
17اکتوبر 2002: اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار برائے انسانی حقوق عاصمہ جہانگیر قندھار کے ایک مہاجر کیمپ میں ایک افغان خاتون کو گلے لگا رہی ہیں۔

بشکریہ اردوVOA