چوٹی کی ایک فیشن ماڈل ہنے اوڈیل نے کہا ہے کہ وہ ‘انٹرسیکس’ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے اس طرح بات کرنے سے ایک ایسے موضوع پر بات کرنا ممکن ہو سکے گی، جسے ممنوع سمجھا جاتا ہے۔
بیلجیئم سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ ماڈل ہنے گبی اوڈیل نے کہا ہے کہ ان کے مردانہ اعضا پیدائش کے بعد جسم کے اندر ہی رہ گئے تھے اور جب وہ دس سال کی تھیں تو ڈاکٹروں نے کینسر کے خدشے کے پیشِ نظر انھیں نکال دیا تھا۔
انٹرسیکس لوگوں میں مردانہ اور زنانہ دونوں خصوصیات ہوتی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا کی آبادی کا 1.7 فیصد حصہ ایسے لوگوں پر مشتمل ہے۔
اوڈیل کو اے آئی ایس نامی بیماری تھی جس میں لڑکیوں کے اندر لڑکوں کی طرح XY کروموسوم ہوتے ہیں۔
انھوں نے یو ایس اے ٹوڈے میگزین کو بتایا: ‘میرے لیے بہت اہم ہے کہ میں اس ممنوع موضوع کو توڑوں۔ آج کے دور میں اس کے بارے میں بات کرنا ہر لحاظ سے درست ہونا چاہیے۔’
دس برس کی عمر میں آپریشن کے ذریعے اوڈیل کے بیضے ہٹا دیے گئے تھے۔
‘مجھے اس وقت پتہ چل گیا تھا کہ میرے کبھی بچے نہیں ہوں گے، میری بلوغت دوسری لڑکیوں کی طرح نہیں ہو گی۔ مجھے پتہ تھا کہ مجھ میں کچھ خرابی ہے۔’
18 سال کی عمر میں ان کے مزید آپریشن ہوئے جن کے ذریعے ان کے نسوانی اعضا بنائے گئے۔
تاہم وہ کہتی ہیں کہ وہ پھر بھی مطمئن نہیں تھیں اور وہ دوسرے والدین کو یہ بتانا چاہتی تھیں کہ انھیں اپنے بچوں کو اس غیر ضروری سرجری سے گزارنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا: ‘انٹرسیکس ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔’
اوڈیل کے شوہر جان سوائیٹیک نے یو ایس اے ٹوڈے کو بتایا کہ انھیں اپنی بیوی پر انتہائی فخر ہے کہ انھوں نے اس کے بارے میں بولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
‘میں ان کے انٹرسیکس بچوں کے لیے آواز اٹھانے سے بہت متاثر ہوا ہوں کہ ایسے بچوں کو اپنے جسموں کے بارے میں خود ذہن بنانے کا موقع مل سکے۔ ہنے اور ان کے والدین کو اس طرح کی معلومات اور مواقع نہیں نصیب ہوئے تھے۔